Al-Quran-al-Kareem - Al-Kahf : 32
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَیْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَیْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّ حَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّ جَعَلْنَا بَیْنَهُمَا زَرْعًاؕ
وَاضْرِبْ : اور بیان کریں آپ لَهُمْ : ان کے لیے مَّثَلًا : مثال (حال) رَّجُلَيْنِ : دو آدمی جَعَلْنَا : ہم نے بنائے لِاَحَدِهِمَا : ان میں ایک کے لیے جَنَّتَيْنِ : دو باغ مِنْ : سے۔ کے اَعْنَابٍ : انگور (جمع) وَّحَفَفْنٰهُمَا : اور ہم نے انہیں گھیر لیا بِنَخْلٍ : کھجوروں کے درخت وَّجَعَلْنَا : اور بنادی (رکھی) بَيْنَهُمَا : ان کے درمیان زَرْعًا : کھیتی
اور ان کے لیے ایک مثال بیان کر، دو آدمی ہیں، جن میں سے ایک کے لیے ہم نے انگوروں کے دو باغ بنائے اور ہم نے ان دونوں کو کھجور کے درختوں سے گھیر دیا اور دونوں کے درمیان کچھ کھیتی رکھی۔
وَاضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَيْنِ۔۔ : کفار کو مسلمان فقراء کے مقابلے میں اپنے اموال و انصار پر فخر تھا، اس بنا پر وہ مسلمانوں کو حقیر سمجھتے اور مجلس میں ان کے ساتھ بیٹھنا پسند نہ کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ قصہ بیان فرما کر سمجھایا کہ یہ چیزیں فخر کے لائق نہیں ہیں، کیونکہ ایک لمحہ میں فقیر غنی ہوسکتا ہے اور غنی فقیر۔ دنیا میں اگر فخر کی کوئی چیز ہے تو وہ ہے اللہ کی اطاعت اور اس کی عبادت اور یہ ان فقراء کو حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کافر و مومن کی ایک مثال بیان فرمائی کہ دو آدمی تھے (ان کے نام یا زمانہ معلوم نہیں، نہ ہی اس میں کوئی فائدہ ہے) ان میں سے ایک کو، جو کافر تھا، اللہ تعالیٰ نے انگوروں کے دو باغ عطا فرمائے تھے، جو بہت ہی خوب صورت اور نفع آور تھے۔ انگوروں کے باغوں کو کھجوروں نے گھیر رکھا تھا، دونوں باغوں کے درمیان کھیتی تھی اور دونوں باغوں کے درمیان اللہ کے حکم سے نہر چل رہی تھی۔ باغوں اور کھیتوں کو پانی کی کوئی کمی نہ تھی، چناچہ دونوں باغوں نے پوری پیداوار دی اور کسی قسم کی کمی نہیں کی۔
Top