Al-Quran-al-Kareem - Al-Kahf : 39
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللّٰهُ١ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ١ۚ اِنْ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَّ وَلَدًاۚ
وَلَوْلَآ : اور کیوں نہ اِذْ : جب دَخَلْتَ : تو داخل ہوا جَنَّتَكَ : اپنا باغ قُلْتَ : تونے کہا مَا شَآءَ اللّٰهُ : جو چاہے اللہ لَا قُوَّةَ : نہیں قوت اِلَّا : مگر بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنْ تَرَنِ : اگر تو مجھے دیکھتا ہے اَنَا : مجھے اَقَلَّ : کم تر مِنْكَ : اپنے سے مَالًا : مال میں وَّوَلَدًا : اور اولاد میں
اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو تو نے یہ کیوں نہ کہا جو اللہ نے چاہا، کچھ قوت نہیں مگر اللہ کی مدد سے اگر تو مجھے دیکھتا ہے کہ میں مال اور اولاد میں تجھ سے کم تر ہوں۔
وَلَوْلَآ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ۔۔ : اس سے معلوم ہوا کہ آدمی کو اپنی کوئی چیز اچھی لگے تو اسے یہ کلمات کہنے چاہییں : (مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا باللّٰهِ) ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : (یَا أَبَا ھُرَیْرَۃَ ! أَفَلاَ أَدُلُّکَ عَلٰی کَنْزٍ مِنْ کَنْزِ الْجَنَّۃِ تَحْتَ الْعَرْشِ ، قَالَ قُلْتُ نَعَمْ فِدَاکَ أَبِيْ وَ أُمِّيْ ، قَالَ أَنْ تَقُوْلَ لَا قُوَّۃَ إِلاَّ باللّٰہِ ، قَالَ أَبُوْ بَلْجٍ وَأَصِبُ أَنَّہُ قَالَ : فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ یَقُوْلُ أَسْلَمَ عَبْدِيْ وَاسْتَسْلَمَ ، قَالَ فَقُلْتُ لِعَمْرٍو قَالَ أَبُوْبَلْجٍ قَالَ عَمْرٌو قُلْتُ لِأَبِيْ ھُرَیْرَۃَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا باللّٰہِ فَقَالَ : لَا إِنَّھَا فِيْ سُوْرَۃِ الْکَھْفِ : (وَلَوْلَآ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا باللّٰهِ) [ مسند أحمد : 2؍335، ح : 8447 ] ”اے ابوہریرہ ! کیا میں تمہیں عرش کے نیچے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ بتاؤں ؟“ میں نے کہا : ”ہاں ! آپ پر میرے ماں باپ قربان !“ فرمایا : ”تم کہو ”لَا قُوَّۃَ اِلَّا باللّٰہِ“ ابوبلج راوی کہتے ہیں، میرا گمان ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، میرا بندہ مطیع ہوگیا اور اس نے اپنا آپ میرے سپرد کردیا۔“ ابوہریرہ ؓ سے ان کے شاگرد نے پوچھا : ”لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا باللّٰہِ“ تو انھوں نے فرمایا : ”نہیں، یہ کلمہ سورة کہف میں ہے : (وَلَوْلَآ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا باللّٰهِ) شعیب ارنؤوط نے کہا کہ یہ روایت عرش کے لفظ کے بغیر صحیح ہے۔ صحیح بخاری میں انس ؓ نے ”لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا باللّٰہِ“ کی یہی فضیلت رسول اللہ ﷺ سے بیان کی ہے۔ [ بخاری، القدر، باب لا حول ولا قوۃ إلا باللہ : 6610 ] باقی وہ روایات جن میں یہ کلمات پڑھنے سے نظر بد یا کسی بھی نقصان سے محفوظ رہنے کا ذکر ہے، وہ سب ضعیف ہیں۔ (البانی) مگر ان کی فضیلت کے لیے آیت ہی کافی ہے۔
Top