Al-Quran-al-Kareem - Al-Kahf : 48
وَ عُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا١ؕ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۭ١٘ بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا
وَعُرِضُوْا : اور وہ پیش کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ سامنے رَبِّكَ : تیرا رب صَفًّا : صف بستہ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا : البتہ تم ہمارے سامنے آگئے كَمَا : جیسے خَلَقْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار بَلْ : بلکہ (جبکہ) زَعَمْتُمْ : تم سمجھتے تھے اَلَّنْ نَّجْعَلَ : کہ ہم ہرگز نہ ٹھہرائیں گے تمہارے لیے لَكُمْ : تمہارے لیے مَّوْعِدًا : کوئی وقتِ موعود
اور وہ تیرے رب کے سامنے صفیں باندھے ہوئے پیش کیے جائیں گے، بلاشبہ یقینا تم ہمارے پاس اسی طرح آئے ہو جیسے ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، بلکہ تم نے گمان کیا تھا کہ ہم تمہارے لیے کبھی وعدے کا کوئی وقت مقرر نہیں کریں گے۔
لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۢ ۡ۔۔ : یعنی اللہ تعالیٰ ان سے یہ بات فرمائے گا۔ دیکھیے سورة انعام (94) یہ خطاب آخرت کے منکروں سے ہوگا، جیسا کہ اس آیت کے آخر میں ہے : (بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا) ”بلکہ تم نے گمان کیا تھا کہ ہم تمہارے لیے کبھی وعدے کا کوئی وقت مقرر نہیں کریں گے۔“ ام المومنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (تُحْشَرُوْنَ حُفَاۃً عُرَاۃً غُرْلاً قَالَتْ عَاءِشَۃُ فَقُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ یَنْظُرُ بَعْضُھُمْ إِلٰی بَعْضٍ ؟ فَقَالَ الْأَمْرُ أَشَدُّ مِنْ أَنْ یُھِمَّھُمْ ذَاکِ) [ بخاری، الرقاق، باب الحشر : 6527 ] ”تم قیامت کے دن ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنے کے اکٹھے کیے جاؤ گے۔“ عائشہ ؓ فرماتی ہیں، میں نے کہا : ”یا رسول اللہ ! مرد اور عورتیں ایک دوسرے کو دیکھیں گے ؟“ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”معاملہ اس سے کہیں سخت ہوگا کہ انھیں اس بات کی سوچ آئے۔“ ابن عباس ؓ سے بھی یہ حدیث آئی ہے، اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے یہ آیت پڑھی : (كَمَا بَدَاْنَآ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيْدُهٗ ۭ وَعْدًا عَلَيْنَا ۭ اِنَّا كُنَّا فٰعِلِيْنَ) [ الأنبیاء : 104 ] ”جس طرح ہم نے پہلی پیدائش کی ابتدا کی (اسی طرح) ہم اسے لوٹائیں گے۔ یہ ہمارے ذمے وعدہ ہے، یقیناً ہم ہمیشہ (پورا) کرنے والے ہیں۔“ اس حدیث میں یہ بھی ہے : (ثُمَّ إِنَّ أَوَّلَ الْخَلاَءِقِ یُکْسٰی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِبْرَاھِیْمُ) [ بخاری، التفسیر، سورة الأنبیاء، باب : (کما بدأنا أول خلق نعیدہ وعداً علینا) : 4740، 6526 ] ”پھر سب سے پہلے جسے لباس پہنایا جائے گا وہ ابراہیم ؑ ہوں گے۔“ اس سے معلوم ہوا کہ مسلسل بےلباس کفار ہی رہیں گے۔
Top