Al-Quran-al-Kareem - Al-Kahf : 54
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَیْءٍ جَدَلًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا : اور البتہ ہم نے پھیر پھیر کر بیان کیا فِيْ : میں هٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مِنْ : سے كُلِّ مَثَلٍ : ہر (طرح) کی مثالیں وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان اَكْثَرَ شَيْءٍ : ہر شے سے زیادہ جَدَلًا : جگھڑنے والا
اور بلاشبہ یقینا ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر مثال پھیر پھیر کر بیان کی ہے اور انسان ہمیشہ سے سب چیزوں سے زیادہ جھگڑنے والا ہے۔
ۧوَلَقَدْ صَرَّفْــنَا فِيْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ۔۔ : مثال سے بات بہت اچھی طرح سمجھ میں آتی ہے۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے کئی مثالیں بیان فرمائی ہیں، مثلاً دنیا کی زندگی کی مثال اور آخرت پر ایمان رکھنے والے مسکین اور ایمان نہ رکھنے والے دو باغوں کے مالک کی مثال وغیرہ۔ اس کے علاوہ دوسری سورتوں میں بھی مختلف دلیلوں، کئی طریقوں اور مثالوں سے بات سمجھائی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کئی باتیں مچھر (بقرہ : 26) ، مکھی (حج : 73) کتے (اعراف : 177) اور گدھے (جمعہ : 5) کی مثالیں دے کر سمجھائی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے مختار مطلق اور مخلوق کے بےاختیار ہونے کے لیے مالک اور غلام کی مثالیں کئی جگہ بیان ہوئی ہیں۔ دیکھیے نحل (75، 76) اور روم (28) قرآن و حدیث کی تمام مثالوں کا مقصد یہ ہے کہ لوگ بات پر غور و فکر کریں اور اسے سمجھیں، مگر انھیں جاننے والے ہی سمجھتے ہیں۔ (دیکھیے حشر : 21۔ عنکبوت : 43) پھر ان مثالوں سے کچھ لوگ فائدہ اٹھا کر ہدایت پالیتے ہیں اور کچھ الٹی سمجھ سے گمراہ ہوجاتے ہیں۔ (دیکھیے بقرہ : 26۔ رعد : 17، 18) آیت کی مزید تفصیل کے لیے دیکھیے بنی اسرائیل (89) اس آیت میں ”فِيْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ“ پہلے ہے، کیونکہ اس سورت کی ابتدا ہی قرآن کے ذکر سے ہوئی ہے اور یہ سورت قرآن کے وصف میں سے ہے اور بنی اسرائیل میں ”لِلنَّاسِ“ پہلے ہے، کیونکہ اس سورت کا بنیادی مضمون ”اَلنَّاسُ“ (لوگوں) کے احوال کی طرف توجہ ہے، جو فی الحقیقت ”اَلنَّاسُ“ (لوگ) ہیں، جن میں تقویٰ اور احسان پایا جاتا ہے۔ (بقاعی) وَكَانَ الْاِنْسَانُ اَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا : یعنی جو چیزیں جھگڑا کرسکتی ہیں، انسان ان میں سب سے زیادہ جھگڑنے والا ہے، اس لیے خواہ مخواہ حیل و حجت کیے جاتا ہے اور حق بات کی طرف نہیں آتا۔ قرآن میں جا بجا ہمارے نبی ﷺ اور دوسرے انبیاء کے ساتھ کفار کے جھگڑے مذکور ہیں۔ جھگڑے کی ایک مثال سورة زخرف (57، 58) میں دیکھیے۔
Top