Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 225
لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَ لٰكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوْبُكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ حَلِیْمٌ
لَا يُؤَاخِذُكُمُ : نہیں پکڑتا تمہیں اللّٰهُ : اللہ بِاللَّغْوِ : لغو (بیہودہ) فِيْٓ : میں اَيْمَانِكُمْ : قسمیں تمہاری وَلٰكِنْ : اور لیکن يُّؤَاخِذُكُمْ : پکڑتا ہے تمہیں بِمَا : پر۔ جو كَسَبَتْ : کمایا قُلُوْبُكُمْ : دل تمہارے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا حَلِيْمٌ : بردبار
اللہ تمہیں تمہاری قسموں میں لغو پر نہیں پکڑتا، بلکہ تمہیں اس پر پکڑتا ہے جو تمہارے دلوں نے کمایا اور اللہ بےحد بخشنے والا، نہایت بردبار ہے۔
لغو قسموں سے مراد وہ قسمیں ہیں جو نیت کے بغیر عادت کے طور پر یوں ہی زبان سے نکل جاتی ہیں۔ ایسی قسموں پر کسی قسم کا کفارہ یا سزا نہیں ہے، ہاں جو قسمیں دل کے ارادے کے ساتھ کھائی جائیں کہ اللہ کی قسم میں یہ کام ضرور کروں گا، یا نہیں کروں گا اور پھر ان کی خلاف ورزی کی جائے تو ان پر کفارہ ہے، مگر کوئی شخص جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائے کہ میں نے یا فلاں نے یہ کام کیا ہے یا نہیں کیا تو یہ کبیرہ گناہ ہے۔ اس کا کفارہ نہیں صرف ندامت، آئندہ ایسا نہ کرنے کا عہد اور استغفار ہی اس کا علاج ہے۔ اسے ”یمین غموس“ کہتے ہیں۔
Top