Al-Quran-al-Kareem - Al-Ankaboot : 2
اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَكُوْۤا اَنْ یَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ
اَحَسِبَ : کیا گمان کیا ہے النَّاسُ : لوگ اَنْ يُّتْرَكُوْٓا : کہ وہ چھوڑ دئیے جائیں گے اَنْ : کہ يَّقُوْلُوْٓا : انہوں نے کہہ دیا اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَهُمْ : اور وہ لَا يُفْتَنُوْنَ : وہ آزمائے جائیں گے
کیا لوگوں نے گمان کیا ہے کہ وہ اسی پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ کہہ دیں ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش نہ کی جائے گی۔
اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ يُّتْرَكُوْٓا اَنْ يَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا۔۔ : ہجرت سے پہلے مکہ مکرمہ میں مسلمان بہت سخت حالات سے گزر رہے تھے، کفار نے ان کا جینا دوبھر کر رکھا تھا۔ انسانی فطرت کے مطابق مسلمان کبھی کبھار مصیبتوں کی تاب نہ لا کر گھبرا جاتے تھے، تو اللہ تعالیٰ نے انھیں حوصلہ دینے کے لیے فرمایا : ”کیا لوگوں نے گمان کر رکھا ہے کہ وہ اسی پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ کہہ دیں ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی۔“ یہ استفہام انکار کے لیے ہے، یعنی ایسا نہیں ہوسکتا، بلکہ آزمائش ضرور ہوگی، تاکہ سچے کو جھوٹے سے اور مخلص کو منافق سے جدا کردیا جائے۔ رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق آزمائش ایمان کے حساب سے ہوتی ہے، جتنا ایمان مضبوط ہو اتنی ہی آزمائش سخت ہوتی ہے۔ سعد بن ابی وقاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پوچھا : ”یا رسول اللہ ! لوگوں میں سب سے سخت آزمائش کن کی ہوتی ہے ؟“ تو آپ ﷺ نے فرمایا : (أَلْأَنْبِیَاءُ ، ثُمَّ الصَّالِحُوْنَ ، ثُمَّ الْأَمْثَلُ ، فَالْأَمْثَلُ مِنَ النَّاسِ ، یُبْتَلَی الرَّجُلُ عَلٰی حَسَبِ دِیْنِہِ ، فَإِنْ کَانَ فِيْ دِیْنِہِ صَلاَبَۃٌ زِیْدَ فِي بَلاَءِہِ ، وَ إِنْ کَانَ فِيْ دِیْنِہِ رِقَّۃٌ خُفِّفَ عَنْہُ ، وَمَا یَزَالُ الْبَلَاء بالْعَبْدِ حَتّٰی یَمْشِيَ عَلٰی ظَہْرِ الْأَرْضِ لَیْسَ عَلَیْہِ خَطِیْءَۃٌ) [ مسند أحمد : 1؍172، ح : 1485۔ ترمذي : 2398، و صححہ الألباني ] ”(آزمائش میں سب سے سخت) انبیاء ہوتے ہیں، پھر صالحین، پھر لوگوں میں سے جو افضل ہو، پھر جو اس کے بعد افضل ہو، آدمی کی آزمائش اس کے دین کے حساب سے ہوتی ہے، اگر اس کے دین میں مضبوطی ہو تو اس کی آزمائش میں اضافہ کردیا جاتا ہے اور اگر اس کے دین میں نرمی ہو تو اس سے تخفیف کی جاتی ہے اور آدمی کی آزمائش جاری رہتی ہے، حتیٰ کہ وہ زمین پر اس حال میں چلتا پھرتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ باقی نہیں ہوتا۔“ اس مضمون کی آیات کے لیے دیکھیے سورة آل عمران (142 اور 179) ، بقرہ (214) ، توبہ (16) اور سورة محمد (31)۔
Top