Al-Quran-al-Kareem - Al-Ankaboot : 4
اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّسْبِقُوْنَا١ؕ سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ
اَمْ حَسِبَ : کیا گمان الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْمَلُوْنَ : کرتے ہیں السَّيِّاٰتِ : برے کام اَنْ : کہ يَّسْبِقُوْنَا : وہ ہم سے باہر بچ نکلیں گے سَآءَ : برا ہے مَا يَحْكُمُوْنَ : جو وہ فیصلہ کر رہے ہیں
یا ان لوگوں نے جو برے کام کرتے ہیں، یہ گمان کرلیا ہے کہ وہ ہم سے بچ کر نکل جائیں گے، برا ہے جو وہ فیصلہ کر رہے ہیں۔
اَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ السَّـيِّاٰتِ اَنْ يَّسْبِقُوْنَا۔۔ : اگرچہ ”الَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ السَّـيِّاٰتِ“ (جو لوگ برے کام کرتے ہیں) کے الفاظ عام ہیں، جن میں مومن و کافر دونوں آجاتے ہیں، مگر یہاں مراد کافر ہیں۔ شاہ عبد القادر لکھتے ہیں : ”پہلی دو آیتیں مسلمانوں کے متعلق تھیں جو کافروں کی ایذاؤں میں گرفتار تھے اور یہ آیت کافروں سے متعلق ہے جو مسلمانوں کو ستا رہے تھے۔“ (موضح) یعنی ایمان والوں کی آزمائشوں اور امتحانات کو دیکھ کر کیا کافروں نے یہ گمان کرلیا ہے کہ وہ ہم سے بچ کر نکل جائیں گے اور ہماری گرفت میں نہیں آئیں گے ؟ اگر انھوں نے عارضی مہلت سے یہ رائے قائم کرلی ہے کہ ہم ہمیشہ مزے میں رہیں گے، کبھی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ نہیں آئیں گے، تو انھوں نے بہت بری رائے قائم کرلی ہے، کیونکہ مومنوں کی آزمائش تو ایک وقت تک ہے اور ان کے درجات کی بلندی کا باعث ہے، جب کہ کفار کے لیے شدید عذاب تیار ہے جو مومنوں کی آزمائش کی طرح چند روزہ نہیں بلکہ دائمی ہے۔
Top