Al-Quran-al-Kareem - An-Nisaa : 22
وَ لَا تَنْكِحُوْا مَا نَكَحَ اٰبَآؤُكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَّ مَقْتًا١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا۠   ۧ
وَلَا : اور نہ تَنْكِحُوْا : نکاح کرو مَا نَكَحَ : جس سے نکاح کیا اٰبَآؤُكُمْ : تمہارے باپ مِّنَ : سے النِّسَآءِ : عورتیں اِلَّا : مگر مَا قَدْ سَلَفَ : جو گزر چکا اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا فَاحِشَةً : بےحیائی وَّمَقْتًا : اور غضب کی بات وَسَآءَ : اور برا سَبِيْلًا : راستہ (طریقہ)
اور ان عورتوں سے نکاح مت کرو جن سے تمہارے باپ نکاح کرچکے ہوں، مگر جو پہلے گزر چکا، بیشک یہ ہمیشہ سے بڑی بےحیائی اور سخت غصے کی بات ہے اور برا راستہ ہے۔
وَلَا تَنْكِحُوْا مَا نَكَحَ۔۔ : جاہلیت کے دستور میں بیٹے کے لیے اپنے باپ کی منکوحہ (سوتیلی ماں) سے شادی کرلینا جائز تھا، ابن عباس ؓ نے فرمایا : ”اہل جاہلیت ان رشتوں کو حرام سمجھتے تھے جنھیں اللہ تعالیٰ نے حرام کیا، سوائے باپ کی بیوی اور دو بہنوں کو جمع کرنے کے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں : (وَلَا تَنْكِحُوْا مَا نَكَحَ اٰبَاۗؤُكُمْ مِّنَ النِّسَاۗءِ) [ النساء : 33 ] اور (وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ) [ النساء : 23 ] [ ابن جریر : 4؍369، صحیح ] اللہ تعالیٰ نے اسے سخت حرام قرار دیا، حتیٰ کہ اگر باپ نے صرف عقد ہی کیا ہو تو بھی بیٹے کا اس سے نکاح حرام ہے۔ یہ سخت بےحیائی اور اللہ کی سخت ناراضگی کا باعث اور برا راستہ ہے کہ آج تم نے اپنے باپ کی منکوحہ سے نکاح کیا ہے، کل تمہاری منکوحہ سے تمہارا بیٹا نکاح کرے گا، اللہ تعالیٰ نے یہ راستہ ہی بند کردیا۔ براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، وہ اپنے ماموں ابو بردہ ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ انھیں رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کی طرف بھیجا جس نے اپنے باپ کے بعد اس کی بیوی سے نکاح کرلیا تھا کہ اسے قتل کردیں اور اس کا مال لے لیں۔ [ أبو داوٗد، الحدود، باب فی الرجل یزنی بحریمہ : 4457۔ ترمذی : 1362۔ نسائی : 3334۔ ابن ماجہ : 2607 ] معلوم ہوا ایسا شخص واجب القتل ہے۔
Top