Al-Quran-al-Kareem - An-Nisaa : 31
اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَآئِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ نُدْخِلْكُمْ مُّدْخَلًا كَرِیْمًا
اِنْ : اگر تَجْتَنِبُوْا : تم بچتے رہو كَبَآئِرَ : بڑے گناہ مَا تُنْهَوْنَ : جو منع کیے گئے عَنْهُ : اس سے نُكَفِّرْ : ہم دور کردیں گے عَنْكُمْ : تم سے سَيِّاٰتِكُمْ : تمہارے چھوٹے گناہ وَنُدْخِلْكُمْ : اور ہم تمہیں داخل کردیں گے مُّدْخَلًا : مقام كَرِيْمًا : عزت
اگر تم ان بڑے گناہوں سے بچو گے جن سے تمہیں منع کیا جاتا ہے تو ہم تم سے تمہاری چھوٹی برائیاں دور کردیں گے اور تمہیں با عزت داخلے کی جگہ میں داخل کریں گے۔
اِنْ تَجْتَنِبُوْا كَبَاۗىِٕرَ۔۔ : کبیرہ گناہ وہ ہیں جن کے متعلق قرآن یا حدیث میں صاف طور پر دوزخ کی وعید آئی ہو، یا اللہ کے غصے کا اظہار ہوتا ہو، یا شریعت میں ان پر حد مقرر کی گئی ہو اور ”سَیِّءَاتُّ“ وہ گناہ ہیں جن سے صرف منع کیا گیا ہو اور ان پر وعید وارد نہ ہوئی ہو۔ (رازی۔ ابن کثیر) نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّاٰتِكُمْ : یعنی اگر تم کبائر سے اجتناب کرتے رہو گے تو ہم تمہارے صغیرہ گناہ تمہارے نیک اعمال کی وجہ سے معاف فرما دیں گے۔ بعض روایات میں کبائر کا شمار بھی آیا ہے، مثلاً اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، کسی جان کو ناحق قتل کرنا، جوا، شراب نوشی اور پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا وغیرہ، مگر ان کی کوئی تحدید نہیں ہے، یہ سات سے ستر بلکہ سات سو تک بھی ہوسکتے ہیں اور بعض علماء نے اپنی کتابوں میں کبیرہ گناہوں کو جمع بھی کیا ہے، جن کا ذکر قرآن یا حدیث میں آیا ہے، جیسے امام ذہبی ؓ کی ”اَلْکَبَاءِرُ“ اور امام ہیثمی ؓ کی ”اَلزَّوَاجِرْ عَنِ اقْتَرِافِ الْکَبَاءِرِ“ مزید دیکھیے سورة نجم (32)
Top