Al-Quran-al-Kareem - Al-Maaida : 91
اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يُرِيْدُ : چاہتا ہے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَنْ يُّوْقِعَ : کہ دالے وہ بَيْنَكُمُ : تمہارے درمیان الْعَدَاوَةَ : دشمنی وَالْبَغْضَآءَ : اور بیر فِي : میں۔ سے الْخَمْرِ : شراب وَالْمَيْسِرِ : اور جوا وَيَصُدَّكُمْ : اور تمہیں روکے عَنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کی یاد وَ : اور عَنِ الصَّلٰوةِ : نماز سے فَهَلْ : پس کیا اَنْتُمْ : تم مُّنْتَهُوْنَ : باز آؤگے
شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے، تو کیا تم باز آنے والے ہو۔
اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّوْقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ۔۔ : جوئے اور شراب کی حرمت کا حکم دے کر اب ان کے دینی اور دنیاوی نقصانات بیان فرمائے ہیں، دینی نقصان تو یہ کہ شراب اور جوا نماز اور ذکر الٰہی سے روکنے اور غافل کرنے کا سبب بنتے ہیں اور دنیاوی نقصان یہ کہ آپس میں عداوت اور کینہ پیدا کرتے ہیں اور ان دونوں میں ان خرابیوں کا پایا جانا بالکل واضح ہے۔ سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ میں انصار اور مہاجرین کے کچھ لوگوں کے پاس آیا تو انھوں نے کہا، آؤ تمہیں کھلائیں اور شراب پلائیں۔ یہ شراب کی حرمت سے پہلے کی بات ہے، چناچہ میں ان کے پاس ایک باغ میں گیا، وہاں ان کے پاس اونٹ کی بھنی ہوئی سری اور شراب کا ایک مشکیزہ تھا۔ میں نے ان کے ساتھ کھایا اور پیا، ان کے پاس مہاجرین و انصار کا ذکر ہوا تو میں نے کہا، مہاجرین انصار سے بہتر ہیں، تو ایک آدمی نے سری کا ایک جبڑا پکڑا اور مجھے دے مارا، جس سے میری ناک زخمی ہوگئی، میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ کو یہ بات بتائی تو اللہ تعالیٰ نے شراب کے بارے میں یہ آیت نازل فرمائی : (اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ) [ مسلم، فضائل الصحابۃ، باب فی فضل سعد بن أبی وقاص، قبل ح : 1748 ]
Top