Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Al-Quran-al-Kareem - At-Talaaq : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَ اَحْصُوا الْعِدَّةَ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ رَبَّكُمْ١ۚ لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْۢ بُیُوْتِهِنَّ وَ لَا یَخْرُجْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ١ؕ وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ١ؕ لَا تَدْرِیْ لَعَلَّ اللّٰهَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِكَ اَمْرًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ
: اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
اِذَا طَلَّقْتُمُ
: جب طلاق دو تم
النِّسَآءَ
: عورتوں کو
فَطَلِّقُوْهُنَّ
: تو طلاق دو ان کو
لِعِدَّتِهِنَّ
: ان کی عدت کے لیے
وَاَحْصُوا
: اور شمار کرو۔ گن لو
الْعِدَّةَ
: عدت کو
وَاتَّقُوا اللّٰهَ
: اور ڈرو اللہ سے
رَبَّكُمْ
: جو رب ہے تمہارا
لَا تُخْرِجُوْهُنَّ
: نہ تم نکالو ان کو
مِنْۢ بُيُوْتِهِنَّ
: ان کے گھروں سے
وَلَا يَخْرُجْنَ
: اور نہ وہ نکلیں
اِلَّآ
: مگر
اَنْ يَّاْتِيْنَ
: یہ کہ وہ آئیں
بِفَاحِشَةٍ
: بےحیائی کو
مُّبَيِّنَةٍ
: کھلی
وَتِلْكَ
: اور یہ
حُدُوْدُ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود ہیں
وَمَنْ يَّتَعَدَّ
: اور جو تجاوز کرے گا
حُدُوْدَ اللّٰهِ
: اللہ کی حدود سے
فَقَدْ
: تو تحقیق
ظَلَمَ نَفْسَهٗ
: اس نے ظلم کیا اپنی جان پر
لَا تَدْرِيْ
: نہیں تم جانتے
لَعَلَّ اللّٰهَ
: شاید کہ اللہ تعالیٰ
يُحْدِثُ
: پیدا کردے
بَعْدَ
: بعد
ذٰلِكَ
: اس کے
اَمْرًا
: کوئی صورت
اے نبی ! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انھیں ان کی عدت کے وقت طلاق دو اور عدت کو گنو اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے، نہ تم انھیں ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ نکلیں مگر یہ کہ کوئی کھلی بےحیائی (عمل میں) لائیں۔ اور یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو یقینا اس نے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ تو نہیں جانتا شاید اللہ اس کے بعد کوئی نئی بات پیدا کر دے۔
1۔ یٰٓـاَیُّھَا النَّبِيُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ۔۔۔۔: یہاں ایک سوال ہے کہ پہلے ”یایھا النبی“ کے ساتھ صرف نبی ﷺ کو خطاب کیا ، پھر ”اذا طلقتم“ میں جمع کے صیغے کے ساتھ خطاب کیوں کیا گیا ہے ؟ جواب اس کا یہ ہے کہ چونکہ طلاق کے احکام میں آپ ﷺ اور آپ کی امت دونوں مشرک ہیں ، اس لیے آپ کو اور آپ کی امت دونوں کو مخاطب کرتے ہوئے ”اذا طلقتم“ فرمایا ، مگر پہلے خاص طور پر آپ کو خطاب آپ کی تعظیم کے لیے ہے ، جیسے کسی قوم کے سردار سے کہا جاتا ہے ، اے فلاں ! تم ایسا کرو ، یعنی تم اور تمہاری قوم ایسا کرو۔ گویا یوں فرمایا کہ اے نبی ! جب تم لوگ طلاق دو ، یعنی آپ اور آپ کی امت طلاق دے۔ 2۔”اذا طلقتم“ (جب تم طلاق دو) سے مراد یہ ہے کہ جب تم طلاق کا ارادہ کرو ، جیسا کہ سورة ٔ مائدہ کی آیت (6) ”اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ“ میں ہے۔ 3۔”النسائ“ سے مراد صرف وہ عورتیں ہیں جن کے ساتھ نکاح کے بعد دخول ہوچکا ہو ، کیونکہ جن عورتوں کو دخول سے پہلے طلا ق دے دی جائے ان کی کوئی عدت نہیں۔ (دیکھئے سورة ٔ احزاب : 49)۔ 4۔ فَطَلِّقُوْھُنَّ لِعِدَّتِھِنَّ : جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو یہ نہیں کہ جب چاہو طلاق دے دو ، بلکہ ان کی عدت کے وقت طلاق دو ، یعنی جب عورت حیض سے پاک ہو تو طہر کی حالت میں جماع کے بغیر طلاق دو ، تا کہ اس کی عدت کسی کمی یا زیادتی کے بغیر پوری ہو ، کیونکہ اگر تم حالت حیض میں طلا ق دو گے تو اگر اس حیض کو عدت میں شمار کرو تو عدت تین حیض سے کم رہ جائے گی اور اگر شمار نہ کرو تو تین حیض سے زیادہ ہوجائے گی ، کیونکہ بعد میں آنے والے تین حیضوں کے ساتھ اس حیض کے وہ ایام بھی شامل ہوں گے جو طلاق کے بعد باقی ہوں گے۔ اسی طرح اگر تم انہیں ایسے طہر میں طلاق دو گے جس میں ان کے ساتھ جماع کیا ہے تو ممکن ہے کہ حمل قرار پا جائے ، اس صورت میں معلوم نہیں ہو سکے گا کہ اس کی عدت کے لیے تین حیض کا اعتبار ہوگا یا وضع حمل کا۔ عبد اللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دی جب وہ حیض کی حالت میں تھی ، عمر ؓ نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :(مرہ فلیرا جعھا ، ثم لیمسکھا حتیٰ تطھر ثم تحیض ، ثم تطھر ، ثم ان شاء امسک بعد وان شاء طلاق قبل ان یمس ، فتلک العدۃ النبی امر اللہ ان طلق لھا النسائ) (بخاری ، الطلاق ، باب قول اللہ تعالیٰ :(یایھا النبی۔۔۔۔) 5251)”اسے حکم دو کہ وہ اس سے رجوع کرے ، پھر اسے اپنے پاس رکھے یہاں تک کہ وہ پاک ہو ، پھر اسے حیض آئے ، پھر پاک ہو ، پھر اگر چاہے تو اپنے پاس رکھے اور اگر چاہے تو چھونے سے پہلے طلاق دے دے ، کیونکہ یہ ہے وہ عدت جس کے وقت اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم دیا ہے۔“ اگر عورت حاملہ ہو تو اسے کسی بھی وقت طلاق دی جاسکتی ہے ، کیونکہ اس کی عدت وضع حمل معلوم اور واضح ہے ، جیسا کہ آگے ”واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن“ میں آرہا ہے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ نے طلاق کے لیے یہ وقت اس لیے مقرر فرمایا ہے کہ جہاں تک ہو سکے میاں بیوی کا تعلق قائم رہے ، اگر کبھی آدمی کو غصہ آئے تو فوراً طلاق نہ دے بلکہ اس وقت کا انتظار کرے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ اتنی دیر میں غصہ ٹھنڈا ہوجائے گا اور حیض سے فراغت کے بعد خاوند کو بیوی کی طرف جو رغبت ہوتی ہے وہ طلاق سے باز رکھنے کا باعث ہوگی۔ اسی طرح حمل کی حالت خاوند کو طلاق سے روکنے کا باعث ہے ، کیونکہ آنے والے مہمان کی امید اسے اس اقدام سے باز رکھنے والی ہے۔ ان دونوں وقتوں میں طلاق دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہ طلاق کسی وقتی اشتعال کی وجہ سے نہیں بلکہ خوب سوچ سمجھ کردی جا رہی ہے ، اس کے بعد عدت کی صورت میں ایک خاصی مدت تک دونوں کو ایک گھر میں رہنے کا حکم دیا گیا ، ہوسکتا ہے کہ ان کا تعلق باقی رہنے کی کوئی صورت نکل آئے۔ افسوس ! مسلمانوں نے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی پرواہی نہیں کی ، (الاماشاء اللہ) حالانکہ اگر وہ طلاق کے لیے اس وقت کا انتظار کرتے جو اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمایا ہے تو طلاق کی نوبت ہی بہت کم آتی ، پھر عدت کی برکت سے دوبارہ رجوع کی بھی بہت امید تھی۔ 6۔ ایک وقت میں صرف ایک طلاق دینا ہی جائز ہے ، اس سے زیادہ دینا حرام ہے۔ اگر کوئی شخص ایک وقت میں ایک سے زیادہ طلاقتیں دے دے تو صرف ایک طلاق ہوگی۔ تفصیل کے لیے دیکھئے سورة ٔ بقرہ (229، 230) کی تفسیر۔ 7۔ وَاَحْصُوا الْعِدَّۃَ :”احصیٰ یحصمی“ اچھی طرح شمار کرنا ، گننا۔ یہ ”حصی“ (کنکریاں) سے مشتق ہے۔ عرب امی تھے ، جب انہیں ایسی چیز گننا ہوتی جو تعداد میں زیادہ ہوتی تو ہر ایک کے لیے ایک کنکری رکھتے جاتے ، آخر میں کنکریوں کو گن لیتے۔”العدۃ“ (بروزن فعلۃ) بمعنی ’ ’ معدود“ ہے ، گنے ہوئے دن ، جیسے ”طحن“ بمعنی ’ ’ مطحون“ (پسا ہوا آٹا) ہے۔ یعنی وہ دن جن کے گزر جانے کے بعد کسی اور شخص سے نکاح حلال ہوجاتا ہے۔ اس پر ’ ’ الف لام“ عہد کا ہے ، یعنی وہ عدت جو دوسری آیات میں بتائی گئی ہے۔ (دیکھئے بقرہ : 228۔ طلاق : 4) عدت کو اچھی طرح گننے کا حکم اس لیے دیا کہ ایسا نہ ہو کہ عدت گزرنے کے بعد بھی تم رجوع کرلو یا عدت گزرنے سے پہلے عورت کسی اور مرد سے نکاح کرلے ، جب کہ یہ دونوں کا م ناجائز ہیں۔ 6۔ وَاتَّقُوا اللہ رَبَّکُم : ذاتی نام ”اللہ“ اور وصفی نام ”رب“ کا ذکر کر کے اللہ تعالیٰ سے ، جو ہر لمحے انسان کی پرورش کر رہا ہے ، ڈرانے کا حکم دیا ، یعنی ان ایام میں طلاق دینے سے اللہ سے ڈرتے رہو جن میں طلاق دینا ممنوع ہے ، کیونکہ اس میں اللہ کی نافرمانی بھی ہے اور عورت کو اذیت رسانی بھی۔ اسی طرح عدت کے ایام میں عورتوں کو گھروں سے نکالنے سے بھی ڈرو۔ 9۔ لَا تُخْرِجُوْھُنَّ مِنْم بُیُوْتِہِنَّ وَلَا یَخْرُجْنَ :”بیوتھـن“ سے مراد خاندوں کے گھر ہیں جن میں عورتیں رہ رہی ہیں، ان میں رہنے کی وجہ سے انہیں ان کے گھر فرمایا ہے۔ یعنی عورت کے لیے عدت کے ایام خاوند کے گھر میں گزارنا ضروری ہے ، نہ خاوندوں کو انہیں ان کے گھروں سے نکالنے کی اجازت ہے نہ انہیں خود ان سے نکل جانے کی۔ اس کی حکمت آگے ”لَعَلَّ اللہ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا“ میں بیان فرمائی کہ اتنی مدت ایک گھر میں اکٹھے رہنے سے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی باہمی صلح اور رجوع کی کوئی صورت پیدا فرما دے گا۔ اگر وہ دونوں ایک دوسرے سے اسی وقت الگ ہوگئے اور ملاقات کا موقع ہی نہ رہا تو رجوع کا معاملہ بہت مشکل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا خوف دلا کر نہایت تاکید کے ساتھ یہ حکم دیا ہے ، مگر مسلمانوں نے کم ہی اس کی پرواہ کی ہے ، شاید ہی کوئی ایسا مرد ہو جو طلاق کے بعد عورت کو اپنے گھر میں رہنے دے یا کوئی ایسی عورت ہو جو وہاں رہے۔ 10۔ الاان یاتین بفاحشۃ مبینۃ : ’ ’ فاحشۃ“ کوئی بھی قول یا فعل جس میں بہت بڑی قباحت ہو۔”مبینۃ“ کھلی اور واضح۔”بفاحشۃ مبینۃ“ میں زنا ، چوری وغیرہ کے علاوہ عورت کا خاوند سے یا اس کے اہل خانہ سے بد زبانی اور گالی گلوچ کرنا بھی شامل ہے۔ طبریٰ نے محمد بن ابراہیم کی حسن سند کے ساتھ ابن عباس ؓ سے نقل فرمایا ہے ، انہوں نے فرمایا :(الفاحشۃ ان تبذو علی اھلھا)”فاحشہ یہ ہے کہ گھر والوں پر زبان درازی کرے“۔ 11۔ وَتِلْکَ حُدُوْدُ اللہ ِط وَمَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللہ ِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَہ : یعنی وہ مرد جو عورت کو اس وقت طلاق دیتا ہے جب طلاق دینے کا وقت نہیں ، یا عدت میں عورت کو گھر سے نکال دیتا ہے ، یا عدت میں عورت کو گھر سے نکال دیتا ہے ، یا وہ عورت جو خود ہی نکل جاتی ہے ، یہ نہ سمجھیں کہ وہ معمولی خطا کر رہے ہیں ، بلکہ وہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں پھلانگ رہے ہیں اور جو اللہ کی حدیں پھلانگتا ہے یقینا وہ اپنی جان پر ظلم کر رہا ہے۔ 12۔ لا تدری لعل اللہ یحدیث بعد ذلک اترا : یعنی طلاق کے بعد عورت کو عدت کے دوران خاوند کے گھر میں رہنے کا حکم اس لیے ہے کہ شاید اللہ تعالیٰ اس کے بعد ان کی باہمی موافقت کی کوئی صورت پیدا فرما دے اور خاوند اس سے رجوع کرلے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خاوند کے گھر میں رہ کر عدت گزارنے کا حکم اس طلاق میں ہے جس سے رجوع ہوسکتا ہو اور وہ صرف پہلی اور دوسری طلاق ہے ، ان دونوں کو رجعی طلاق کہتے ہیں ، ان کی عدت کے دوران عورت کی رہائش اور نفقہ خاوند کے ذمے ہے۔ رہی تیسری طلاق کی عدت ، تو اگرچہ عورت اس کے دوران آگے نکاح نہیں کرسکتی مگر خاوند رجوع بھی نہیں کرسکتا ، اس لیے اس کے دوران اس کی رہائش نہ صرف یہ کہ خاوند کے ذمے نہیں بلکہ اس کا خاوند کے ساتھ اس کے گھر میں رہنا ہی ٹھیک نہیں ، کیونکہ اس میں سابقہ بےتکلفی کی وجہ سے ان کے حد سے تجاوز کا خطرہ ہے جب کہ وہ عورت اس کے لیے حلال نہیں ، جیسا کہ فرمایا :(فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہٗ مِنْم بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ) (البقرہ : 230)”پھر اگر وہ اسے (تیسری) طلاق دے دے تو اس کے بعد وہ اس کے لیے حلال نہیں ہوگی، یہاں تک کہ اس کے علاوہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے“۔ اگرچہ بہت سے ائمہ نے اس کی رہائش خاوند کے ذمے قرار دی ہے ، مگر اس آیت کے مطابق اور رسول اللہ ﷺ کی صحیح حدیث کے مطابق تیسری طلاق کے بعد اس کی رہائش خاوند کے ذمے نہیں ہے۔ فاطمہ بنت قیس ؓ فرماتی ہیں :(انہ طلقھا زوجھا فی عھد النبی ﷺ و کان انفق علیھا نفقہ دون فلما رات ذلک قالت واللہ ! الا علمن رسول اللہ ﷺ فان کان لی نفقہ اخذت الذی یصلحنی وان لم تکن لی نفقۃ لم آخذ منہ شیائ، قالت فذکرت ذلک لرسول اللہ ﷺ فقال لا نفقۃ لک ولا سکنی) (مسلم ، الطلاق ، باب المطلقۃ البائن لا نفقۃ لھا : 37، 1480)”نبی ﷺ کے زمانے میں ان کے خاوند نے انہیں طلاق دے دی اور انہیں معمولی خرچہ دیا۔ جب انہوں نے یہ دیکھا تو کہا : ”اللہ کی قسم ! میں یہ بات رسول اللہ ﷺ کے علم میں لاؤں گی ، پھر اگر میرے لیے خرچہ ہوا تو اتنا لوں گی جو میری حالت درست رکھ سکے اور اگر میرے لیے خرچہ نہ ہوا تو میں کچھ بھی نہیں لوں گی“۔ فرماتی ہیں ، میں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے ذکر کی تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”تیرے لیے نہ خرچہ ہے نہ رہائش“۔ یاد رہے کہ صحیح مسلم کے اسی باب کی ایک روایت میں صراحت ہے کہ ان کے خاوند نے انہیں تیسری طلاق دے دی تھی۔
Top