Anwar-ul-Bayan - Al-Faatiha : 4
مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ
مَالِكِ : مالک يَوْمِ : دن الدِّينِ : بدلہ
مالک ہے روز جزا کا
مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ دین جزا اور بدلہ کو کہتے ہیں یَوْمِ الدِّیْنِ بدلہ کا دن۔ اس سے قیامت کا روز مراد ہے۔ اس روز خیر وشر کے بدلوں کا فیصلہ ہوگا ہر شخص اپنے اپنے عمل کا نتیجہ پائے گا۔ اللہ پاک کے رحم و کرم کے سوا کوئی راستہ جان چھوٹنے کا نہ ہوگا اگر کوئی سفارش کرنا چاہے گا تو بغیر اجازت مالک یوم الدین جل مجدہ، سفارش نہیں کرسکے گا۔ اس روز کسی کی مجازی حکومت و حاکمیت بھی نہ ہوگی۔ قال اللّٰہ تعالیٰ شانہٗ (اَلْمُلْکُ یَوْمَءِذِ ط نِ الْحَقُّ للرَّحْمٰنِ ۔ و قال جل جلالہ لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَھَّارِ ۔ وقال عزاسمہ یَوْمَ لَا تَمْلِکُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَیْءًا وَّ الْاَمْرُ یَوْمَءِذٍ لِّلّٰہِ ) اللہ تعالیٰ شانہ صرف قاضی یوم الدین ہی نہیں بلکہ (مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ) بھی ہے بعض مرتبہ دنیا میں ایسا ہوتا ہے کہ قاضی (جج) فیصلہ تو کرتا ہے مگر ملک اور قانون کا مالک نہیں ہوتا۔ بادشاہ ملک یا مجلس قانون ساز کے مرتب کردہ دستور کا پابند ہوتا ہے اور اسی کے دائرہ قانون میں فیصلہ کرتا ہے۔ اللہ جل شانہٗمٰلِکَ الْمُلْکِ ہے قاضی روز جزا ہے اور ملک روز جزا بھی۔ اس پر کسی کا کوئی قانون اور کوئی حکم لاگو نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ رد نہیں ہوسکتا، اس کے خلاف اپیل نہیں ہوسکتی ...... وہاں دنیا کے حاکموں اور فیصلے کرنے والوں کے فیصلے بھی ہوں گے اور جانوروں تک نے جو ایک دوسرے پر ظلم و زیادتی کی تھی۔ اس کا بھی فیصلہ ہوگا۔ دنیا کے بادشاہ اور بڑے بڑے تسلط اور دبدبہ والے مجرموں کی صف میں کھڑے ہوں گے اور اپنے اپنے عمل اور کردار کا فیصلہ سنیں گے اور اس فیصلے کے مطابق عمل ہوگا۔ (لَا مُعَقِّبَ لِحُکْمِہٖ وَ ھُوَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ ) ۔
Top