Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 107
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًاۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَ : اور عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : انہوں نے نیک عمل کیے كَانَتْ : امین لَهُمْ : ان کے لیے جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ : فردوس کے باغات نُزُلًا : ضیافت
بلاشبہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے ان کی مہمانی فردوس کے باغ ہیں
ایمان اور اعمال صالحہ والے جنت الفردوس میں ہوں گے کافروں کی سزا بتانے کے بعد اہل ایمان کے انعامات کا تذکرہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا (اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَانَتْ لَھُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا) (بلاشبہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے ان کی مہمانی فردوس کے باغات ہوں گے) لفظ جنات، جنت کی جمع ہے عربی زبان میں جنت باغ کو کہتے ہیں اور فردوس کے بارے میں علماء تفسیر کے متعدد اقوال ہیں۔ مشہور یہ ہے کہ وہ رومی یا عبرانی زبان میں باغ کے معنی میں ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ حبشی زبان میں فردوس گھنے باغ کو کہتے ہیں جس میں درخت خوب زیادہ ہوں اور آپس میں ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے ہوں۔ یہ اقوال روح المعانی صفحہ 50 ج 16 میں نقل کیے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو فردوس کا سوال کرو کیونکہ وہ جنت کا اعلیٰ حصہ ہے اور اس پر رحمن جل جلالہ کا عرش ہے اور اس سے چاروں نہریں نکلتی ہیں۔ (رواہ البخاری ص 391 ج 1) معلوم ہوا کہ فردوس جنت کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے۔ اس پر صاحب روح المعانی نے یہ اشکال کیا ہے کہ اہل ایمان کے درجات مختلف ہوں گے اگر سبھی فردوس میں چلے جائیں تو فرق مراتب ہی کیا رہا۔ پھر اس نے تین جواب دئیے ہیں۔ ان میں سے ایک جواب یہ ہے کہ بہت ساری جنتوں میں ایک جنت الفردوس بھی ہے۔ اور جنات کی اضافت جو الفردوس کی طرف ہے یہ ادنی ملابست کی وجہ سے ہے (کیونکہ سبھی جنتیں ایک دوسرے سے متصل ہیں اور سب سے اوپر جنت الفردوس ہے اور اضافت کے لیے اتنا تعلق اور ملابست کافی ہے) لیکن صاحب بیان القرآن نے اشکال کو رفع کرنے کے لیے فرمایا ہے کہ لفظ فردوس سے مطلق جنت یعنی بہشت مراد ہے۔ اور جنات باغوں کے معنی میں ہے اور مطلب یہ ہے کہ جس بہشت کا اہل ایمان سے وعدہ کیا گیا ہے وہ اس بہشت کے باغوں میں ہوں گے۔ یہ مفہوم لینے سے جنات الفردوس بہشت کے تمام درجات کو شامل ہوجاتا ہے اور اشکال ختم ہوجاتا ہے۔
Top