Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 27
وَ اتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنْ كِتَابِ رَبِّكَ١ؕۚ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ١۫ۚ وَ لَنْ تَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا
وَاتْلُ : اور آپ پڑھیں مَآ اُوْحِيَ : جو وحی کی گئی اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنْ : سے كِتَابِ : کتاب رَبِّكَ : آپ کا رب لَا مُبَدِّلَ : نہیں کوئی بدلنے والا لِكَلِمٰتِهٖ : اس کی باتوں کو وَ : اور لَنْ تَجِدَ : تم ہرگز نہ پاؤگے مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مُلْتَحَدًا : کوئی پناہ گاہ
اور آپ کے رب کی کتاب جو آپ کی طرف وحی کی گئی اس کی تلاوت کیجیے اس کے کلمات کو کوئی بدلنے والا نہیں اور ہرگز آپ اس کے سوا کوئی پناہ کی جگہ نہ پائیں گے
رسول اللہ ﷺ کو کتاب اللہ تلاوت کرنے اور اللہ سے لو لگانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہنے کا حکم در منثور صفحہ 213 ج 4 میں حضرت سلمان فارسی ؓ سے نقل کیا ہے کہ عیینہ بن بدر اوراقرع بن حابس جو مولفتہ القلوب میں سے تھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ اگر آپ صدر مجلس میں بیٹھتے اور یہ لوگ یعنی سلمان اور ابوذر اور دیگر فقرائے مسلمین سے دور رہتے تاکہ ان کے اونی کپڑوں کی بو نہ آتی تو ہم آپ کے ساتھ بیٹھتے اور آپ سے باتیں کرتے اور آپ سے کچھ حاصل کرتے اس پر اللہ تعالیٰ نے (وَ اتْلُ مَآ اُوْحِیَ اِلَیْکَ مِنْ کِتَابِ رَبِّکَ سے اَعْتَدْنَا للظّٰلِمِیْنَ نَارًا) تک آیات شریفہ نازل فرمائیں۔ اور حضرت سہل بن حنیف ؓ سے نقل کیا ہے کہ ایک مرتبہ حضور اقدس ﷺ اپنے ایک گھر میں تھے آپ پر اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ (وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ بالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ ) نازل فرمائی اس پر آپ باہر تشریف لائے اور ان لوگوں کو تلاش کیا جن کا آیت کریمہ میں ذکر ہے یعنی جو لوگ صبح شام اپنے رب کو پکارتے ہیں یہ فقراء صحابہ تھے ان میں وہ لوگ تھے جن کے بال بکھرے ہوئے تھے اور کھال سوکھی ہوئی تھی اور صرف ایک ہی کپڑا پہنے ہوئے تھے جب آپ نے ان کو دیکھا تو ان کے ساتھ بیٹھ گئے اور ساتھ ہی یوں کہا کہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے میری امت میں ایسے لوگ پیدا فرما دئیے جن کے ساتھ مجھے جم کر بیٹھنے کا حکم فرمایا۔ قوموں کے سرداروں اور مالداروں کو اپنی سرداری اور مالداری پر جو غرور اور گھمنڈ ہوتا ہے اس کی وجہ سے وہ اللہ کے نیک بندوں کو حقیر سمجھتے ہیں حالانکہ یہ چیزیں عارضی ہیں اور فانی ہیں اور ایمان اور اعمال صالحہ آخرت میں کام آنے والی چیزیں ہیں جہاں دائمی زندگی ہوگی اور ایسی نعمتیں ہونگی جو ختم ہونے والی نہیں فانی پر غور کرکے اعمال صالحہ کی مشغولیت رکھنے والوں کو حقیر جاننا بہت بڑی حماقت ہے، جو لوگ چودھری قسم کے تھے اور پوری طرح اسلام قبول نہیں کیا تھا تالیف قلب کے لیے انہیں رسول اللہ ﷺ کچھ دیتے رہتے تھے ایسے لوگوں کو مولفۃ القلوب کہا جاتا تھا ان میں سے بعض وہ لوگ بھی تھے جن کا اوپر ذکر ہوا انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ یہ غریب لوگ آپ کے پاس بیٹھے رہتے ہیں ان کے اون کے کپڑے ہیں ان میں سے بدبو آتی ہے ان کے ساتھ آپ نہ بیٹھیں اگر بیٹھنے کی الگ جگہ ہو تو ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوجایا کریں گے اللہ جل شانہ نے ان لوگوں کی درخواست قبول کرنے سے منع فرما دیا اور یوں فرمایا کہ آپ کے رب کی طرف سے جو کتاب نازل کی گئی ہے آپ اس کی تلاوت کیا کریں اس کتاب کا تلاوت کرنا لوگوں کو پہنچانا یہ آپ کا کام ہے جو لوگ دنیاوی اعتبار سے بڑے لوگ ہیں اگر ایمان نہ لائیں اور آپ کے پاس بیٹھنے کے لیے کوئی ایسی شرط لگائیں جس میں اہل ایمان کو دور رکھنا پڑتا ہو تو اسے قبول نہ کیجیے اللہ تعالیٰ کے کلمات کو کوئی بدلنے والا نہیں اللہ تعالیٰ نے جو آپ سے وعدے کیے ہیں وہ پورے ہو کر رہیں گے آپ اللہ کے سوا کوئی پناہ کی جگہ نہ پائیں گے۔
Top