Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 48
وَ عُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا١ؕ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۭ١٘ بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا
وَعُرِضُوْا : اور وہ پیش کیے جائیں گے عَلٰي : پر۔ سامنے رَبِّكَ : تیرا رب صَفًّا : صف بستہ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا : البتہ تم ہمارے سامنے آگئے كَمَا : جیسے خَلَقْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار بَلْ : بلکہ (جبکہ) زَعَمْتُمْ : تم سمجھتے تھے اَلَّنْ نَّجْعَلَ : کہ ہم ہرگز نہ ٹھہرائیں گے تمہارے لیے لَكُمْ : تمہارے لیے مَّوْعِدًا : کوئی وقتِ موعود
اور وہ آپ کے رب پر صفیں بنائے ہوئے پیش کیے جائیں گے، بلاشبہ آج تم ہمارے پاس اسی حالت میں آئے ہو جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، بلکہ بات یہ ہے کہ تم نے یوں سمجھا کہ ہم تمہارے لیے کوئی وقت موعود مقرر نہ کریں گے
(وَعُرِضُوْا عَلٰی رَبِّکَ صَفًّا) جمع ہونے کے بعد پیشی ہوگی صفیں بنائے ہوئے رب ذوالجلال کے حضور کھڑے ہوں گے، ارشاد ہوگا (لَقَدْ جِءْتُمُوْنَا کَمَا خَلَقْنٰکُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ) (تم ہمارے پاس اسی حالت میں آگئے جیسا ہم نے تمہیں پیدا کیا تھا) سارا مال دھن و دولت وہیں دنیا میں چھوڑ آئے یہاں اس حال میں آئے ہو کہ نہ پاؤں میں جوتا ہے نہ تن پر کپڑا ہے۔ (کما فی سورة الانعام) (وَّ تَرَکْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰکُمْ وَرَآءَ ظُھُوْرِکُمْ ) (اور جو کچھ ہم نے تم کو دیا اسے تم اپنے پیٹھ پیچھے چھوڑ آئے۔ ) حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بلاشبہ تم اس حال میں جمع کیے جاؤ گے کہ ننگے پاؤں ہوگے ننگے بدن ہوگے بغیر ختنہ کے ہوگے۔ پھر فرمایا یہ آیت پڑھ لو۔ (کَمَا بَدَاْنَآ اَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُہٗ وَعْدًا عَلَیْنَا اِنَّا کُنَّا فٰعِلِیْنَ ) بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ (کَمَا خَلَقْنٰکُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ) میں یہ بتایا ہے کہ جس طرح آسانی سے ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اسی طرح اب تمہاری تخلیق فرما دی تم سمجھتے تھے کہ ہم دوبارہ پیدا نہ ہوں گے اور دوبارہ پیدا ہونے کو ناممکن سمجھتے تھے حالانکہ جس نے پہلی بار پیدا کیا وہ دوسری بار بآسانی پیدا فرما سکتا ہے۔ (بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَکُمْ مَّوْعِدًا) (بلکہ بات یہ ہے کہ تم نے یہ خیال کیا تھا کہ ہم تمہارے لیے کوئی وقت موعود مقرر نہ کریں گے۔ ) حضرات انبیاء کرام (علیہ السلام) اور ان کے نائبین کی تعلیم اور تبلیغ سے جو تمہیں وقوع قیامت کا کچھ دھیان آجاتا تھا تو تم اسے یوں کہہ کر دفع کردیتے تھے کہ اجی نہ دوبارہ اٹھنا ہے اور نہ حساب کتاب کا موقع آنا ہے۔
Top