Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 59
وَ تِلْكَ الْقُرٰۤى اَهْلَكْنٰهُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا وَ جَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِمْ مَّوْعِدًا۠   ۧ
وَتِلْكَ : یہ (ان) الْقُرٰٓى : بستیاں اَهْلَكْنٰهُمْ : ہم نے انہیں ہلاک کردیا لَمَّا : جب ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا وَجَعَلْنَا : اور ہم نے مقرر کیا لِمَهْلِكِهِمْ : ان کی تباہی کے لیے مَّوْعِدًا : ایک مقررہ وقت
اور ان بستیوں کو ہم نے ہلاک کردیا جب کہ انہوں نے ظلم کیا اور ہم نے ان کے ہلاک ہونے کے لیے وقت مقرر کر رکھا تھا
(وَ تِلْکَ الْقُرآی اَھْلَکْنٰھُمْ لَمَّا ظَلَمُوْا) (اور ان بستیوں کو ہم نے ہلاک کردیا جب کہ انہوں نے ظلم کیا) اس سے سابقہ امتیں مراد ہیں، جو حضرات انبیاء ( علیہ السلام) کی نافرمانی کی وجہ سے ہلاک کردی گئیں چونکہ قرآن مجید میں جگہ جگہ ان کا ذکر آیا ہے اور اہل مکہ ان میں سے بعض اقوام سے واقف بھی تھے شام کو جاتے ہوئے ہلاک شدہ بستیوں پر گزرتے تھے اس لیے تِلْکَ الْقُرآی فرمایا جس میں عہد ذہنی کے طور پر ان بستیوں کی طرف اشارہ فرما دیا۔ (وَ جَعَلْنَا لِمَھْلِکِھُمْ مَّوْعِدًا) (اور ہم نے ان کی ہلاکت کے لیے وقت معین مقرر کر رکھا تھا) وہ اسی کے مطابق ہلاک ہوئے پس جس طرح وہ اپنے اپنے وقت پر ہلاک ہوئے اے اہل مکہ تم بھی اپنے مقررہ وقت پر مبتلائے عذاب ہوگے تمہارے جلدی مچانے سے عذاب جلد نہ آئے گا اور جب اپنے مقرر وقت پر آئے گا تو موخر نہ ہوگا۔ چناچہ غزوہ بدر کے موقع پر یہ لوگ مقتول ہوئے قیدی ہوئے ذلیل ہوئے اور آخرت کا عذاب تو بہرحال ہر کافر کے لیے ضروری ہی ہے۔
Top