Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 60
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِفَتٰىهُ لَاۤ اَبْرَحُ حَتّٰۤى اَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَیْنِ اَوْ اَمْضِیَ حُقُبًا
وَاِذْ
: اور جب
قَالَ
: کہا
مُوْسٰي
: موسیٰ
لِفَتٰىهُ
: اپنے جوان (شاگرد) سے
لَآ اَبْرَحُ
: میں نہ ہٹوں گا
حَتّٰى
: یہانتک
اَبْلُغَ
: میں پہنچ جاؤ
مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ
: دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ
اَوْ
: یا
اَمْضِيَ
: چلتا رہوں گا
حُقُبًا
: مدت دراز
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے جوان سے کہا کہ میں برابر چلتا رہوں گا یہاں تک کہ میں مجمع البحرین کو پہنچ جاؤں یا یوں ہی زمانہ دراز تک چلتا رہوں
حضرت موسیٰ اور حضرت خضر (علیہ السلام) کا مفصل واقعہ مذکورہ بالا آیات میں اللہ جل شانہ نے حضرت موسیٰ اور حضرت خضر ( علیہ السلام) کی ملاقات کا واقعہ بیان فرمایا ہے۔ یہ واقعہ حدیث کی کتابوں میں ذرا تفصیل سے مذکور ہے امام بخاری (رح) نے کتاب العلم میں دو جگہ لکھا ہے پہلی جگہ صفحہ 17 ج 1 پر مختصر اور پھر صفحہ 23 ج 1 پر تفصیل کے ساتھ لکھا ہے پھر کتاب التفسیر (ج 2 تا ص 676۔ 690) میں سورة کہف کی تفسیر میں مفصل روایت کی ہے نیز اور بھی کئی جگہ ذکر فرمایا ہے۔ صحیح مسلم میں صفحہ 269 ج 2 میں مذکور ہے امام نسائی نے سنن کبریٰ میں ج 6 ص 386 تا صفحہ 390 میں ذکر کیا ہے، امام ترمذی بھی اس واقعہ کو ابواب التفسیر ( سورة کہف) میں لائے ہیں یہ واقعہ بہت سی حکمتوں، عبرتوں اور بہت سے علوم پر مشتمل ہے۔ ہم صحیح بخاری کتاب التفسیر سے واقعہ نقل کرتے ہیں اس سے واقعہ کی تفصیل بھی معلوم ہوگی اور آیات کی تفسیر بھی حضرت ابی بن کعب ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ایک دن موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل میں کھڑے ہوئے اور ان کو وعظ فرمایا اس وعظ کی جہ سے لوگوں کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور دلوں میں نرمی پیدا ہوگی جب وعظ فرما کر واپس چل دئیے تو ایک شخص نے دریافت کرلیا کہ اے اللہ کے رسول ! کیا زمین میں کوئی ایسا شخص ہے جو علم میں آپ سے زیادہ ہو موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب میں فرمایا کہ کوئی نہیں اور ایک روایت میں ہے کہ ان سے دریافت کیا گیا کہ لوگوں میں سب سے بڑا عالم کون ہے ؟ انہوں نے فرما دیا کہ میں ہوں ! اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عتاب ہوا کیونکہ انہوں نے اللہ اعلم نہیں کہا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوا کہ بلاشبہ ہمارا ایک بندہ مجمع البحرین میں ہے وہ تم سے زیادہ علم رکھنے والا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا میں آپ کے اس بندہ سے کس طرح ملاقات کروں میں اسے جانتا نہیں ہوں میں اس کی تلاش میں نکلوں تو مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ میں آپ کے اس بندہ تک پہنچ گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ایک مچھلی لے لو اور اسے ٹوکری میں رکھ لو یہ مچھلی مردہ ہو، پھر جس جگہ اس میں جان ڈال دی جائے سمجھ لو کہ وہ صاحب اس جگہ ملیں گے جن سے تم ملنا چاہتے ہو، یہ مچھلی زندہ ہو کر تم سے جدا ہوجائے گی۔ چناچہ موسیٰ (علیہ السلام) نے ایک مچھلی لی اور ٹوکری میں رکھ لی اور اپنے ایک نوجوان خادم کو ساتھ لیا جس کا نام یوشع بن نون تھا اور اپنے خادم سے فرمایا کہ بس تمہارے ذمہ اتنا کام کرتا ہوں کہ جہاں یہ مچھلی جدا ہوجائے اس وقت ہمیں بتادینا۔ یوشع نے کہا کہ یہ تو آپ نے کوئی بڑی بات کی ذمہ داری نہیں سونپی (میں انشاء اللہ تعالیٰ ضرور آپ کے فرمان کے مطابق عمل کروں گا۔ ) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے خادم حضرت یوشع بن نون دونوں ساتھ ساتھ چلتے رہے دن کا جو حصہ باقی تھا وہ بھی سفر میں گزرا اور رات بھی، راستہ میں ایک جگہ ایک پتھر آیا اسی پر سر رکھ کر سو گئے تھے اسی اثناء میں مچھلی تڑپ کر ٹوکری سے نکلی اور اس نے سمندر میں اپنی راہ بنالی۔ اللہ تعالیٰ شانہ نے پانی ہی میں ایک طاقچہ بنا دیا اور اس مچھلی کو اس جگہ ٹھہرا دیا اس منظر کو حضرت یوشع نے دیکھا تو تھا مگر موسیٰ (علیہ السلام) کو بتانا بھول گئے۔ جب اس جگہ کو چھوڑ کر آگے چلے اور اگلے دن کی صبح ہوئی تو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ ہمارا صبح کا کھانا تو لاؤ اس سفر میں ہمیں بڑی تکلیف پہنچی ہے، موسیٰ (علیہ السلام) برابر چلے جا رہے تھے جب اس جگہ سے آگے بڑھ گئے جہاں تک پہنچنا تھا یعنی حضرت خضر (علیہ السلام) کے ملنے کی جگہ تھی تو خوب زیادہ تھکن محسوس کی اس وقت اپنے خادم سے کھانا طلب کیا خادم نے جواب دیا کہ آپ کو علم نہیں جب ہم نے پتھر کے پاس ٹھکانہ پکڑا تھا اس وقت مچھلی سمندر میں چلی گئی تھی جب ہم وہاں سے چلنے لگے تو مجھے یہ یاد نہ رہا کہ آپ کو بتادوں ایک روایت میں ہے کہ جب مچھلی زندہ ہو کر سمندر میں چلی گئی تو حضرت یوشع نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو قصہ اس لیے نہیں بتایا کہ وہ اس وقت سوئے ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے دل میں کہا کہ میں بیدار نہیں کرتا خود ہی جاگ جائیں گے تو بتادوں گا۔ جب روانہ ہونے لگے تو بتانا بھول گئے۔ یہ بھول شیطان ہی کے بھلانے سے ہوئی کوئی بھولنے والی بات نہیں تھی بلکہ یاد رکھنے اور یاد رہنے کی بات تھی۔ مچھلی جو سمندر میں گئی اور موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے خادم کو اس سے بڑا تعجب ہوا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہی تو وہ جگہ تھی جس کی تلاش میں ہم چلے تھے مچھلی کا ہم سے جدا ہوجانا اس بات کی نشانی تھی کہ ہم جن صاحب کی تلاش میں نکلے ہیں وہ وہیں ہیں۔ اب کیا ہوسکتا ہے اب تو واپس ہی ہونا پڑے گا لہٰذا پچھلے پاؤں لوٹے اور یہ دیکھتے رہے کہ کدھر سے آئے تھے۔ حضرت خضر (علیہ السلام) سے ملاقات کرنا اور یہ درخواست کرنا کہ مجھے اپنے ساتھ لے لیں جب واپس ہو کر اسی پتھر کے پاس پہنچے جس پر سر رکھ کر سو گئے تھے تو وہاں ایک صاحب کو دیکھا کہ سمندر کے درمیان پانی پر کپڑے اوڑھے ہوئے لیٹے ہیں (یہ صاحب حضرت خضر (علیہ السلام) تھے) موسیٰ نے انہیں سلام کیا انہوں نے منہ کھولا اور فرمایا کہ اس سرزمین میں سلام کہاں سے آگیا۔ آپ کون ہیں موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں موسیٰ ہوں انہوں نے دریافت کیا کہ بنی اسرائیل والے موسیٰ ہو ؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ میں وہی ہوں انہوں نے سوال کیا کیسے تشریف لانا ہوا ؟ فرمایا تاکہ آپ مجھے اپنے اس علم میں سے سکھا دیں جو آپ کو علم مفید سکھایا گیا ہے، انہوں نے جواب میں کہا کیا تمہیں تورات کافی نہیں ہے جو تمہارے ہاتھوں میں ہے اور یہ جو وحی تمہارے پاس آتی ہے کیا یہ کافی نہیں ؟ (مزید فرمایا) کہ اے موسیٰ مجھے اللہ نے وہ علم دیا ہے جسے آپ نہیں جانتے اور آپ کو اللہ نے وہ علم دیا ہے جسے میں نہیں جانتا۔ یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ ایک چڑیا آئی جس نے سمندر سے اپنی چونچ میں کچھ پانی لے لیا حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے موسیٰ اللہ کے علم کے سامنے تمہارا علم اور میرا علم اتنا بھی نہیں ہے جتنا اس پرندہ نے سمندر سے اپنی چونچ میں پانی بھر لیا۔ حضرت خضر (علیہ السلام) کا فرمانا کہ تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکتے، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا خاموش رہنے کا وعدہ کرکے ان کے ساتھ روانہ ہوجانا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جوان سے درخواست کی تھی کہ مجھے علم سکھا دیں اس پر انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ رہ کر آپ صبر نہیں کرسکتے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ انشاء اللہ آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں آپ کی کوئی نافرمانی نہیں کروں گا۔ جب موسیٰ (علیہ السلام) نے وعدہ کرلیا تو دونوں ساتھ ساتھ سمندر کے کنارے کنارے چل دئیے۔ حتیٰ کہ ایک کشتی پر پہنچے وہ کشتی سواریوں کو اس کنارہ سے دوسرے کنارہ تک پہنچایا کرتی تھی دونوں نے کشتی والوں سے کہا کہ ہمیں بھی سوار کرلیں، ان لوگوں نے حضرت خضر (علیہ السلام) کو پہچان لیا اور جان پہچان کی وجہ سے مفت میں بٹھا لیا۔ حضرت خضر (علیہ السلام) کا کشتی سے ایک تختہ نکال دینا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا معترض ہونا حضرت خضر (علیہ السلام) نے ایک کلہاڑا لیا اور کشتی کے ایک تختہ کو اکھاڑ دیا، حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے نہ رہا گیا اور فرمایا کہ ایک تو ان لوگوں نے ہمیں بغیر اجرت کے سوار کرلیا اور اوپر سے آپ نے یہ کیا کہ ان کی کشتی میں شگاف کردیا اب اس شگاف سے پانی بھرے گا تو کشتی ڈوبے گی کشتی کے ساتھ وہ سب لوگ بھی ڈوبیں گے جو کشتی میں سوار ہیں تمہارا ڈھنگ تو ایسا ہے کہ ان لوگوں کو ڈبو دو ۔ (لِتُغْرِقَ اَھْلَھَا) جو فرمایا اس میں حضرت خضر (علیہ السلام) کی نیت پر حملہ کرنا مقصود نہیں تھا اس میں جو لام ہے یہ لام عاقبت ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے ایسا کام کیا جو ہلاکت خیزی کے اعتبار سے بڑا بھاری کام ہے حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ میرے ساتھ رہتے ہوئے آپ صبر نہیں کرسکتے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب میں فرمایا کہ میں بھول گیا آپ بھولنے پر میرا مواخذہ نہ فرمائیے اور میرے معاملہ میں تنگی نہ برتیے۔ ایک لڑکے کے قتل پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا اعتراض کرنا اس کے بعد (کشتی سے اتر کر) آگے بڑھے دونوں ساتھ ساتھ جا رہے تھے کہ چند لڑکوں پر گزر ہوا جو کھیل رہے تھے۔ حضرت خضر (علیہ السلام) نے ان میں سے ایک لڑکے کو پکڑا اور اس کے سر کو مروڑ کر تن سے جدا کردیا (اور ایک روایت میں ہے کہ اسے چھری سے ذبح کردیا) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے پھر نہ رہا گیا اور فرمایا کیا تم نے ایک پاکیزہ جان کو قتل کردیا جس نے کسی کو قتل نہیں کیا کہ جان کا بدلہ جان ہوتا ہے۔ (یہ لڑکا نہ سن بلوغ کو پہنچا ہے جس کا کوئی عمل گناہوں میں شمار کیا جائے اور نہ ہی اس نے کسی کو قتل کیا ہے اس کو قتل کرنا تو بالکل بیجا ہے) آپ نے یہ تو بڑا ہی منکر کام کیا۔ حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ رہتے ہوئے صبر نہیں کرسکو گے ؟ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے سمجھ لیا کہ میرا اور ان کا جوڑ نہیں بیٹھ سکتا۔ لہٰذا اب انہیں اختیار دے دینا چاہیے۔ لہٰذا حضرت خضر (علیہ السلام) سے فرمایا کہ میں اس کے بعد آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو مجھے ساتھ نہ رکھیے۔ آپ مجھے جدا کردیں گے تو میرے لیے ناگواری کی کوئی بات نہ ہوگی کیونکہ آپ ایسے مرحلہ پر پہنچ چکے ہیں کہ آپ میرے بارے میں معذور ہیں اور آپ کا یہ معذور ہونا میری طرف سے ہے (نہ میں درمیان میں بولتا نہ اس کی نوبت آتی۔ ) ایک گرتی ہوئی دیوار کے کھڑے کردینے پر اعتراض پھر آپس میں جدائی اس کے بعد پھر چلے اور چلتے چلتے ایک بستی میں آئے۔ کھانے کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی بھوک لگی ہوئی تھی۔ بستی والوں سے کھانے کے لیے کچھ طلب کیا ان لوگوں نے مہمان کرنے سے انکار کردیا (مہمانی تو کیا کرتے طلب کرنے سے بھی نہ دیا) ابھی زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ وہاں ایک دیوار کو دیکھا جو جھکی ہوئی تھی اور قریب تھا کہ گرپڑے حضرت خضر (علیہ السلام) نے کھڑے ہو کر اسے اپنے ہاتھ سے سیدھی کھڑی کردی۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے نہ ہمیں کچھ کھلایا نہ ہماری مہمانی کی آپ نے ان کا کام مفت میں کردیا اگر آپ چاہتے تو ان لوگوں سے اپنے اس عمل کی کچھ مزدوری لے لیتے تاکہ ہمارے کھانے کا کام چل جاتا۔ حضرت خضر (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ میرے اور تمہارے درمیان جدائی (کا وقت) ہے۔ ہاں اتنی بات ضروری ہے کہ جن باتوں پر تم نے صبر نہیں کیا تمہیں ان کی حقیقت بتائے دیتا ہوں۔ یہ پورا واقعہ ہم نے صحیح بخاری صفحہ 223 ج 1 اور صفحہ 687 تا 690 ج 2 (کتاب التفسیر) سے نقل کیا ہے اور ایک روایت کی کمی دوسری روایت سے پوری کردی ہے۔ (روایات میں کچھ کمی بیشی ہے) فتح الباری صفحہ 420 ج 8 میں ثعلبی سے نقل کیا ہے کہ حضرت خضر (علیہ السلام) نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کیا آپ مجھے کشتی کے پھاڑنے اور غلام کے قتل کرنے اور دیوار قائم کرنے پر ملامت کرتے ہیں اور اپنا حال بھول گئے آپ کو سمندر میں ڈال دیا گیا اور آپ نے ایک قبطی کو قتل کیا اور آپ نے شعیب (علیہ السلام) کی دو بیٹیوں کی بکریوں کو ثواب کے لیے پانی پلایا۔
Top