Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 158
اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآئِرِ اللّٰهِ١ۚ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِهِمَا١ؕ وَ مَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ شَاكِرٌ عَلِیْمٌ
اِنَّ
: بیشک
الصَّفَا
: صفا
وَالْمَرْوَةَ
: اور مروۃ
مِنْ
: سے
شَعَآئِرِ
: نشانات
اللّٰهِ
: اللہ
فَمَنْ
: پس جو
حَجَّ
: حج کرے
الْبَيْتَ
: خانہ کعبہ
اَوِ
: یا
اعْتَمَرَ
: عمرہ کرے
فَلَا جُنَاحَ
: تو نہیں کوئی حرج
عَلَيْهِ
: اس پر
اَنْ
: کہ
يَّطَّوَّفَ
: وہ طواف کرے
بِهِمَا
: ان دونوں
وَمَنْ
: اور جو
تَطَوَّعَ
: خوشی سے کرے
خَيْرًا
: کوئی نیکی
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
شَاكِرٌ
: قدر دان
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ سو جو شخص بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے اس پر اس بات میں ذرا بھی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان آنا جانا کرے اور جو شخص خوشی سے کوئی کام کرے تو اللہ تعالیٰ قدر دان ہے جاننے والا ہے
حج وعمرہ میں صفا مروہ کے درمیان سعی کرنے کی مشروعیت اور اس کی ابتداء شعائر شعیرۃ کی جمع ہے جس کے معنی علامت کے ہیں صفا اور مروہ مکہ معظمہ میں دو پہاڑیاں ہیں جو کعبہ شریف سے تھوڑے سے فاصلے پر واقع ہیں ان میں صفابہ نسبت مروہ کے کعبہ شریف سے زیادہ قریب ہے۔ حج اور عمرہ میں سات مرتبہ ان دونوں پر آنا جانا ہوتا ہے۔ اس کو سعی کہا جاتا ہے۔ یہ حج اور عمرہ دونوں میں واجب ہے اللہ تعالیٰ شانہ نے صفا اور مروہ کو شعائر اللہ میں سے فرمایا جس کا معنی یہ ہے کہ یہ دونوں اللہ کے دین کی نشانیوں میں سے ہیں۔ ان کے درمیان سعی کی جاتی ہے۔ جو مناسک حج میں سے ہے اور حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ہے اس اعتبار سے دین اسلام میں ان دونوں کی بڑی اہمیت ہے۔ ان دونوں پہاڑوں کے درمیان آنے جانے کی ابتداء کس طرح ہوئی اس کا واقعہ حضرت ابن عباس ؓ سے صحیح بخاری ص 474 ج 1 میں اس طرح نقل کیا ہے کہ بحکم خداوندی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اپنی بیوی ہاجرہ اور اپنے بیٹے اسماعیل کو مکہ معظمہ میں چھوڑ کر تشریف لے گئے (جو اس وقت چٹیل میدان تھا) ان کے پاس ایک تھیلہ میں کچھ کھجوریں اور مشکیزہ میں پانی رکھ دیا، جب واپس ہونے لگے تو حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی والدہ ان کے پیچھے ہو لیں اور کہنے لگیں کہ اے ابراہیم ہمیں یہاں چھوڑ کر آپ کہاں جا رہے ہیں ؟ یہاں نہ کوئی انسان ہے نہ اور کوئی چیز ہے۔ کئی بار انہوں نے یہی سوال کیا وہ سوال کر رہی تھیں اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ان کی طرف توجہ نہیں فرما رہے تھے۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی والدہ نے سوال کیا کہ کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں، وہ کہنے لگیں بس تو اللہ ہمیں ضائع نہیں فرمائے گا۔ اس کے بعد حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تشریف لے گئے۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی والدہ اپنے بچہ اسماعیل کو دودھ پلاتی رہیں اور جو پانی موجود تھا اس میں سے پیتی رہیں، مشکیزہ میں جو پانی تھا جب وہ ختم ہوگیا تو خود بھی پیاسی ہوگئیں اور بچہ بھی پیاسا ہوگیا، وہ بچہ کو تڑپتا ہوا دیکھ رہی تھیں۔ جب اس کی حالت نہ دیکھی جاسکی تو صفا پہاڑی پر چڑھ گئیں تاکہ بچہ پر نظر نہ پڑے۔ صفا پر کھڑے ہو کر نظر ڈالی کہ کوئی شخص نظر آتا ہے یا نہیں، وہاں کوئی نظر نہ آیاتو صفا سے اتر کر مروہ کی طرف چلیں، درمیان میں نشیب تھا وہاں پہنچیں تو تیزی کے ساتھ دوڑ کر گزر گئیں۔ مروہ پر پہنچ کر پھر نظریں ڈالیں کہ کوئی شخص نظر آتا ہے یا نہیں، وہاں بھی کوئی نظر نہ آیا۔ سات مرتبہ ایسا ہی کیا (کبھی صفا پر جاتیں کبھی مروہ پر) حضرت ابن عباس ؓ نے یہاں تک پہنچ کر رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل کیا کہ اسی وجہ سے لوگ صفا مروہ کے درمیان سعی کرتے ہیں۔ (یعنی یہ سعی کی ابتداء ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی والدہ کے عمل کو حج وعمرہ کی عبادت کا جزو بنا دیا) جب آخری مرتبہ مروہ پر تھیں تو انہوں نے ایک آواز سنی، آواز سن کر اپنے نفس کو خطاب کرکے کہنے لگیں کہ مطمئن ہوجا۔ اس کے بعد انہوں نے کان لگایا تو پھر آواز سنی، آواز سن کر کہنے لگیں (کہ اے بولنے والے) تو نے آواز تو سنادی اگر تیرے پاس کوئی مدد کی صورت ہے تو ہماری مدد کر دے، اچانک کیا دیکھتی ہیں کہ جس جگہ زمزم ہے وہاں فرشتہ نے اپنی ایڑی سے تھوڑی سی زمین کریدی۔ یہاں تک کہ زمین پر پانی ظاہر ہوگیا۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی والدہ نے وہاں حوض کی صورت بنانی شروع کردی اور اس میں سے اپنے مشکیزہ میں پانی بھر لیا، مشکیزہ میں بھرنے کے بعد بھی پانی جوش مار رہا تھا، حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ رحم فرمائے اسماعیل کی والدہ پر اگر وہ زمزم کو (اپنے حال پر) چھوڑ دیتیں تو زمزم (زمین پر) جاری ہونے والا چشمہ ہوتا، اب انہوں نے اس میں سے پانی پیا اور بچہ کو دودھ پلایا اور فرشتے نے ان سے کہا کہ تم ضائع ہونے سے نہیں ڈرنا کیونکہ یہاں بیت اللہ ہے جسے یہ لڑکا اور اس کا والد دونوں مل کر تعمیر کریں گے، فرشتہ نے یہ بھی کہا بلاشبہ اللہ اپنوں کو ضائع نہیں فرماتا، (اس کے بعد بخاری شریف میں وہاں بنی جرھم کے آباد ہونے اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اسی قبیلہ میں شادی ہونے کا اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے تشریف لانے کا اور کعبہ شریف تعمیر کرنے کا ذکر ہے) اللہ تعالیٰ کو حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی والدہ کا صفا مروہ کے درمیان آنا جانا ایسا پسند آیا کہ حج عمرہ کرنے والوں کے لیے اس کو احکام حج وعمرہ میں داخل فرما دیا۔ اللہ کی راہ میں قربانی دینے والوں کی عجیب شان ہوتی ہے۔ زمانہ جاہلیت میں صفا مروہ کی سعی : صحیح بخاری ص 646 ج 2 میں حضرت عاصم بن سلیمان سے نقل کیا ہے کہ ہم نے حضرت انس ؓ سے صفا مروہ کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ ان پر آنے جانے کو جاہلیت کے کاموں میں سے سمجھتے تھے۔ جب اسلام آیا تو ہم ان پر جانے سے رک گئے۔ اللہ تعالیٰ نے آیت (اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ ) (الایۃ) نازل فرمائی۔ صحیح مسلم ص 414 ج 1 میں اس بارے میں متعدد روایات درج ہیں ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ زمانہ جاہلیت میں انصار منات کے لیے احرام باندھتے تھے (جو ایک مشہور و معروف بت تھا) جب اس کے لیے احرام باندھتے تو صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنے کو حلال نہیں سمجھتے تھے جب حضور اقدس ﷺ کے ساتھ حج کے لیے آئے تو انہوں نے آپ سے اس کا ذکر کیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ نازل فرمائی۔ یہ بیان فرما کر حضرت عائشہ نے فرمایا کہ اللہ اس کا حج پورا نہیں کرے گا جس نے صفا مروہ کے درمیان سعی نہ کی، صحیح بخاری ص 222 ج 1 میں ابوبکر بن عبدالرحمن کا بیان نقل کیا ہے کہ میں نے متعدد اہل علم سے سنا ہے کہ عام طور پر زمانہ جاہلیت میں لوگ صفا مروہ کی سعی کیا کرتے تھے سوائے ان لوگوں کے جن کا حضرت عائشہ ؓ نے ذکر فرمایا (کہ جو لوگ منات کے لیے احرام باندھتے تھے۔ وہ صفا مروہ پر آنے جانے سے بچتے تھے) جب قرآن مجید میں طواف بیت اللہ کا حکم آیا (جو سورة حج میں ہے) اور صفا مروہ کا ذکر نہیں آیا تو لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ہم صفا مروہ پر آیا جایا کرتے تھے اور یہ جاہلیت کے زمانہ کی بات تھی۔ اللہ تعالیٰ نے طواف کے بارے میں حکم نازل فرمایا ہے اور صفا مروہ کا ذکر نہیں فرمایا تو کیا اس بات میں کچھ حرج ہے کہ ہم صفا مروہ پر آنا جانا کریں، اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت (اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَآءِرِ اللّٰہِ ) (آخر تک) نازل فرمائی۔ اس کے بعد ابوبکر بن عبدالرحمن نے فرمایا کہ آیت بالا دونوں فریقین کے بارے میں نازل ہوئی جو لوگ زمانہ جاہلیت میں صفا مروہ پر نہیں جاتے تھے ان کے بارے میں بھی اور جو لوگ زمانہ جاہلیت میں صفا مروہ پر جاتے تھے پھر زمانہ اسلام میں جانے کو پسند نہ کیا ان کے بارے میں بھی۔ حافظ ابن حجر ؓ نے فتح الباری ص 500 ج 3 میں اس بارے میں لمبی بحث کی ہے اور روایات میں تطبیق دینے کی کوشش فرمائی اور نسائی سے نقل کیا ہے کہ صفا مروہ پر تانبہ کے دو بت تھے۔ ایک کا نام اساف تھا اور دوسرے کا نام نائلہ تھا۔ مشرکین (حج یا عمرہ میں صفا مروہ پر جاتے تھے تو ان کو ہاتھ لگاتے تھے) ۔ حضرت شعبی سے منقول ہے کہ ایک بت صفا پر تھا جس کا نام اساف تھا اور ایک بہت مروہ پر تھا جس کو نائلہ کہا جاتا تھا۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ صفا مروہ کے درمیان سعی کرتے تھے۔ جب اسلام کا زمانہ آیا تو ان دونوں کو پھینک دیا گیا اب مسلمان کہنے لگے کہ صفا مروہ پر آنا جانا جاہلیت والوں کا کام ہے جو اپنے بتوں کی وجہ سے ان پر آتے جاتے تھے۔ لہٰذا ان دونوں کے درمیان سعی کرنے سے رک گئے اس پر آیت کریمہ نازل ہوئی۔ حضرت عائشہ ؓ کا علمی جواب : حضرت عائشہ ؓ کے بھانجے حضرت عروہ نے حضرت عائشہ ؓ سے سوال کیا کہ یہ جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ (فَلَا جُنَاحَ عَلَیْہِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِھِمَا) اس میں لفظ لاَ جُنَاحَ سے معلوم ہو رہا ہے کہ جو شخص صفامروہ کی سعی نہ کرے تو کچھ حرج نہیں۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ اے میری بہن کے بیٹے اگر بات اس طرح ہوتی جیسے تم کہہ رہے ہو تو آیت کے الفاظ یوں ہوتے (لَا جُنَاحَ عَلَیْہِ اَنْ لا یَطَّوَّفَ بِھِمَا) (یعنی اس پر کوئی گناہ نہیں جو صفا مروہ پر آنا جانا نہ کرے) ۔ آیت میں تو یوں ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں جو صفا مروہ پر آنا جانا کرے، پھر حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی جو صفا مروہ پر جانے سے رک گئے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اب صفا مروہ پر جائیں یا نہ جائیں تو اس پر یہ آیت (اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَآءِرِ اللّٰہِ ) اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی۔ (مطلب یہ ہے کہ صفامروہ پر جانے میں کچھ حرج نہیں ہے) پھر حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ صفا مروہ کی سعی کو رسول اللہ ﷺ نے مشروع فرمایا ہے۔ کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ ان دونوں کے درمیان سعی چھوڑ دے۔ (صحیح بخاری ص 222 ج 1) سعی کے مسائل : مسئلہ : صفا مروہ کی سعی طواف کے بغیر معتبر نہیں ہے۔ حج کی سعی طواف قدوم کے بعد بھی ہوسکتی ہے اور طواف زیارت کے بعد بھی اور طواف زیارت کے بعد سعی کرنا افضل ہے۔ البتہ جس کا حج قرآن ہو اسے طواف قدوم کے بعد کرنا افضل ہے۔ مسئلہ : پہلے زمانہ میں صفا مروہ کے درمیان ایک جگہ نشیب تھا۔ حضرت اسماعیل کی والدہ وہاں سے دوڑ کر گزری تھیں اس لیے حج وعمرہ میں سعی کرنے والے بھی اس جگہ دوڑ کر گزرتے ہیں۔ اب نشیب نہیں ہے۔ زمین برابر ہموار ہے۔ اوپر چھت پڑی ہوئی ہے اس جگہ کی نشانی کے لیے ہرے ستون بنا دئیے گئے ہیں ایک ہرے ستون سے دوسرے ہرے ستون تک دوڑ کر چلنا مسنون ہے۔ مسئلہ : سعی کے صرف سات چکر ہیں صفا سے مروہ تک ایک ایک چکر اور مروہ سے صفا تک دوسرا چکر ہوتا ہے اسی طرح سات چکر پورے کئے جائیں۔ صفا سے شروع کرکے مروہ پر سعی ختم کی جائے۔ مسئلہ : سعی خود کرنا واجب ہے اس میں نیا بت نہیں ہوسکتی۔ (الایہ کہ کوئی شخص احرام سے پہلے بےہوش ہوجائے تو دوسرا شخص اس کی طرف سے احرام باندھ لے اور مکہ معظمہ پہنچ کر اس کی طرف سے طواف قدوم اور سعی کرے تو یہ صحیح ہے بشرطیکہ اس سے پہلے اسے ہوش نہ آیا ہو۔ مسئلہ : سعی پیدل کرنا لازم ہے۔ اگر کسی نے بلاعذر سواری پر سعی کی اور پھر اعادہ نہیں کیا یعنی دوبارہ نہیں کی تو دم واجب ہوگا۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص سعی چھوڑ کر مکہ معظمہ سے چلا گیا تو اس کی تلافی کے لیے ایک دم واجب ہوگا۔ مسئلہ : ہرے ستونوں کے درمیان تیزی سے چلنا صرف مردوں کے لیے ہے عورتوں کے لیے نہیں (کیونکہ ان کی طرف سے ان کی جنس کی ایک عورت یہ کام کرچکی اور اسی کے عمل کی تو یہ نقل ہے جو حج اور عمرہ کا جزو بنا دی گئی ہے) ۔ آیت کے اخیر میں فرمایا (وَ مَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَاِنَّ اللّٰہَ شَاکِرٌ عَلِیْمٌ) کہ جو بھی شخص کوئی اچھا کام اپنیخوشی سے کر دے (جو اس پر فرض واجب نہ ہو) تو اللہ تعالیٰ اس کا بھی ثواب دیں گے۔ اللہ تعالیٰ اعمال صالحہ کی قدر دانی فرماتے ہیں اور جو شخص کوئی عمل کرتا ہے اللہ تعالیٰ کو اس کی پوری طرح خبر ہے۔ خیر و شر کا کوئی ذرہ اس کے علم سے باہر نہیں ہے۔
Top