Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 181
فَمَنْۢ بَدَّلَهٗ بَعْدَ مَا سَمِعَهٗ فَاِنَّمَاۤ اِثْمُهٗ عَلَى الَّذِیْنَ یُبَدِّلُوْنَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌؕ
فَمَنْ : پھر جو بَدَّلَهٗ : بدل دے اسے بَعْدَ : بعد مَا : جو سَمِعَهٗ : اس کو سنا فَاِنَّمَآ : تو صرف اِثْمُهٗ : اس کا گناہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : جو لوگ يُبَدِّلُوْنَهٗ : اسے بدلا اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
پھر جو شخص سننے کے بعد اس کو بدل دے اس کا گناہ انہیں لوگوں پر ہوگا جو اس کو تبدیل کردیں گے۔ بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا ہے، جاننے والا ہے،
وصیت کو بدلنے کا گناہ : جب وصیت کرنے والا وصیت کرکے وفات پا جائے تو اس کے ورثاء اور جس کو اس نے وصی یا مختار بنایا ہو اسی طرح حاکم اور قاضی ان لوگوں پر ضروری ہے کہ مرنے والے نے جو وصیت کی اس کے مطابق شرعی اصول پر نافذ کردیں۔ وصیت کرنے والا تو دنیا سے چلا گیا اس کے اختیارات ختم ہو گے۔ اب مال دوسروں کے قبضہ میں ہے۔ ان لوگوں پر لازم ہے کہ وصیت کو صحیح طریقہ پر نافذ کریں جس کو جتنا دینا ہے، اس کو دینے سے دریغ نہ کریں۔ فقراء اور مساکین کے لیے وصیت کی ہے انہیں معلوم بھی نہیں کہ ہمارے لیے کوئی وصیت کی گئی ہے۔ اور بعض رشتہ دار جو دور رہتے ہیں ان کے لیے وصیت کی اور انہیں اس کا پتہ نہیں ہے یہ لوگ خود سے تقاضا کریں گے نہیں۔ اب جن کے قبضہ میں مال ہے وہ دیں یا نہ دیں کم دیں زیادہ دیں، نصیحت کو چھپائیں یا ظاہر کریں۔ یہ سب ان کے اختیار میں ہے اب وصیت نافذ کرنے اور مال تقسیم کرنے کی ذمہ داری انہیں پر ہے۔ یہ لوگ آخرت کو سامنے رکھتے ہوئے سارا کام انجام دیں۔ وصیت کو ادل بدل نہ کریں۔ اگر وصیت میں تبدیلی کریں گے تو گنہگار ہوں گے اور آخرت میں باز پرس ہوگی۔ (فَمَنْ بَدَّلَہٗ بَعْدَ مَا سَمِعَہٗ فَاِنَّمَآ اِثْمُہٗ عَلَی الَّذِیْنَ یُبَدِّلُوْنَہٗ ) میں اس مضمون کو بیان فرمایا ہے۔ علامہ ابوبکر جصاص احکام القرآن میں لکھتے ہیں کہ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص وصیت کرکے مرجائے اور ادائیگی کے لیے مال بھی چھوڑا ہو تو اس کی آخرت کی ذمہ داری ختم ہوگئی اب ذمہ داری وارثوں پر آگئی۔ اگر انہوں نے ادائیگی نہ کی تو وہ گنہگار ہوں گے ان کا ادا نہ کرنا تبدیل وصیت کی ایک صورت ہے۔ نیز علامہ جصاص لکھتے ہیں کہ جس کسی پر زکوٰۃ فرض ہوئی اور اس کی ادائیگی کے بغیر مرگیا تو وہ گنہگار ہوگا اور زکوٰۃ روکنے والوں کے حکم میں داخل ہوگا۔ اگر اس نے ادائیگی زکوٰۃ کی وصیت کردی اور ورثاء نے وصیت نافذ نہ کی تو وہ گنہگار سے بری ہوگیا اور اب وصیت بدلنے والے گنہگار ہوں گے۔ علامہ جصاص نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر وصیت میں ظلم کیا گیا ہو (مثلاً پورے مال کی وصیت کردی یا ورثاء کی اجازت کے بغیر تہائی مال سے زائد کی وصیت کردی تو اس کا بدل دینا واجب ہے۔
Top