Anwar-ul-Bayan - An-Noor : 30
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ١ؕ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ
قُلْ : آپ فرما دیں لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومون مردوں کو يَغُضُّوْا : وہ نیچی رکھیں مِنْ : سے اَبْصَارِهِمْ : اپنی نگاہیں وَيَحْفَظُوْا : اور وہ حفاظت کریں فُرُوْجَهُمْ : اپنی شرمگاہیں ذٰلِكَ : یہ اَزْكٰى : زیادہ ستھرا لَهُمْ : ان کے لیے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌ : باخبر ہے بِمَا : اس سے جو يَصْنَعُوْنَ : وہ کرتے ہیں
آپ مومنین سے فرما دیجیے کہ اپنی آنکھوں کو پست رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کو محفوظ رکھیں، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہونے کی بات ہے، بلاشبہ اللہ ان کاموں سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو،
نظر کی حفاظت اور عفت و عصمت کا حکم، محارم کا بیان ان دونوں آیتوں میں پردہ کے احکام بیان فرمائے ہیں اور اول تو مردوں اور عورتوں کو نظریں پست یعنی نیچی رکھنے کا حکم فرمایا اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ اپنی شرمگاہوں کو محفوظ رکھیں یعنی زنا نہ کریں۔ دونوں باتوں کو ساتھ جوڑ کر یہ بتادیا کہ نظر کی حفاظت نہ ہوگی تو شرم گاہوں کی حفاظت بھی نہ رہے گی۔ گھروں میں جانے کے لیے جو اجازت لینے کا حکم ہے اس میں جہاں دیگر امور کی رعایت ملحوظ ہے وہاں حفاظت نظر بھی مطلوب ہے، جب نظر کی حفاظت ہوگی تو مرد عورت کا میل جول آگے نہیں بڑھے گا اور زنا تک نہ پہنچیں گے۔ چونکہ نظر کو بھی مزہ آتا ہے اور نظر بازی سے دواعی زنا کی ابتداء ہوتی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے نظر پر پابندی لگائی ہے اور نظر کو بھی زنا قرار دیا رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے اور کانوں کا زنا سننا ہے اور زبان کا زنا بات کرنا ہے اور ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے اور پاؤں کا زنا چل کر جانا ہے اور دل خواہش کرتا ہے اور آرزو کرتا ہے اور شرمگاہ اس کو سچا کردیتی ہے۔ (رواہ مسلم ج 336) مطلب یہ ہے کہ زنا سے پہلے جو زانی مرد اور زانی عوت کی طرف سے نظر بازی اور گفتگو اور چھونا اور پکڑنا اور چل کر جانا ہوتا ہے یہ سب زنا میں شمار ہے اور یہ چیزیں اصل زنا تک پہنچا دیتی ہیں بعض مرتبہ اصل زنا کا صدور ہو ہی جاتا ہے (جس کے بارے میں فرمایا کہ شرمگاہ تصدیق کردیتی ہے) اور بعض مرتبہ اصلی زنا رہ جاتا ہے مرد عورت اسے نہیں کر پاتے (جس کو یوں بیان فرمایا کہ شرمگاہ جھٹلا دیتی ہے۔ یعنی اعضاء سے زنا کا صدور تو ہوگیا لیکن اس کے بعد اصلی زنا کا موقع نہیں لگتا) حفاظت نظر کا حکم مردوں کو بھی ہے اور عورتوں کو بھی ہے۔ نظر کے بارے میں شریعت مطہرہ میں بہت سے احکام ہیں، عورت عورت کے کس حصے پر نظر ڈال سکتی ہے اور مرد مرد کے کس حصہ کو دیکھا سکتا ہے اس کے بھی قوانین ہیں اور شہوت کی نظر تو بجز میاں بیوی کے کسی کے لیے حلال نہیں۔ جس نظر سے نفس کو مزہ آئے وہ شہوت کی نظر ہے اگر عورت پردہ نہ کرے مردوں کو تب بھی نظر ڈالنا ممنوع ہے۔ حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا کہ راستوں میں مت بیٹھا کرو، صحابہ نے عرض کیا ہمارے لیے اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے ہم راستوں پر بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں آپ نے فرمایا اگر تمہیں یہ کرنا ہی ہے تو راستے کو اس کا حق دیا کرو۔ عرض کیا یا رسول اللہ راستہ کا حق کیا ہے ؟ فرمایا نظریں پست رکھنا، کسی کو تکلیف نہ دینا، سلام کا جواب دینا، بھلائی کا حکم کرنا، گناہ سے روکنا۔ (رواہ البخاری) اپنے محرموں سے پردہ نہیں ہے لیکن اگر وہاں بھی شہوت کی نظر پڑنے لگے تو پردہ لازم ہے اگر کوئی عورت یہ سمجھتی ہو کہ میرا فلاں محرم مجھ پر بری نظر ڈالتا ہے تو پردہ کرے۔ اگر بےدھیانی سے کہیں ایسی نظر پڑجائے، جو حلال نہیں ہے تو فوراً نظر کو ہٹا لیں۔ حضرت جریر بن عبداللہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا اچانک نظر پڑجائے تو کیا کروں آپ نے فرمایا کہ نظر کو پھیر لو۔ (رواہ مسلم) رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی کو خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے علی نظر پڑجانے کے بعد نظر کو باقی نہ رکھو یعنی جو نظر بےاختیار پڑجائے اس کو فوراً ہٹا لو کیونکہ بےاختیار جو نظر پڑی اس پر مواخذہ نہیں اگر نظر کو باقی رکھا تو اس پر مواخذہ ہوگا۔ فان لک الا ولی ولیست لک الاخرۃ (مشکوٰۃ المصابیح 269) حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دو میں تمہارے لیے جنت کا ضامن ہوجاتا ہوں۔ (1) جب بات کرو تو سچ بولو (2) جب وعدہ کرو تو پورا کرو (3) جب تمہارے پاس امانت رکھی جائے تو ادا کرو (4) اور اپنی شرمگاہوں کو محفوظ رکھو (5) اور اپنی آنکھوں کو نیچی رکھ (6) اور اپنے ہاتھوں کو (ظلم و زیادتی سے) روکے رکھو۔ (مشکوٰۃ المصابیح 415)
Top