Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - An-Noor : 33
وَ لْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ نِكَاحًا حَتّٰى یُغْنِیَهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ الَّذِیْنَ یَبْتَغُوْنَ الْكِتٰبَ مِمَّا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوْهُمْ اِنْ عَلِمْتُمْ فِیْهِمْ خَیْرًا١ۖۗ وَّ اٰتُوْهُمْ مِّنْ مَّالِ اللّٰهِ الَّذِیْۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ وَ لَا تُكْرِهُوْا فَتَیٰتِكُمْ عَلَى الْبِغَآءِ اِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِّتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ مَنْ یُّكْرِهْهُّنَّ فَاِنَّ اللّٰهَ مِنْۢ بَعْدِ اِكْرَاهِهِنَّ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَلْيَسْتَعْفِفِ
: اور چاہیے کہ بچے رہیں
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
لَا يَجِدُوْنَ
: نہیں پاتے
نِكَاحًا
: نکاح
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يُغْنِيَهُمُ
: انہیں گنی کردے
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْ فَضْلِهٖ
: اپنے فضل سے
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
يَبْتَغُوْنَ
: چاہتے ہوں
الْكِتٰبَ
: مکاتبت
مِمَّا
: ان میں سے جو
مَلَكَتْ
: مالک ہوں
اَيْمَانُكُمْ
: تمہارے دائیں ہاتھ (غلام)
فَكَاتِبُوْهُمْ
: تو تم ان سے مکاتبت ( آزادی کی تحریر) کرلو
اِنْ عَلِمْتُمْ
: اگر تم جانو (پاؤ)
فِيْهِمْ
: ان میں
خَيْرًا
: بہتری
وَّاٰتُوْهُمْ
: اور تم ان کو دو
مِّنْ
: سے
مَّالِ اللّٰهِ
: اللہ کا مال
الَّذِيْٓ اٰتٰىكُمْ
: جو اس نے تمہیں دیا
وَلَا تُكْرِهُوْا
: اور تم نہ مجبور کرو
فَتَيٰتِكُمْ
: اپنی کنیزیں
عَلَي الْبِغَآءِ
: بدکاری پر
اِنْ اَرَدْنَ
: اگر وہ چاہیں
تَحَصُّنًا
: پاکدامن رہنا
لِّتَبْتَغُوْا
: تاکہ تم حاصل کرلو
عَرَضَ
: سامان
الْحَيٰوةِ
: زندگی
الدُّنْيَا
: دنیا
وَمَنْ
: اور جو
يُّكْرِھْهُّنَّ
: انہیوں مجبور کرے گا
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
اِكْرَاهِهِنَّ
: ان کے مجبوری
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: نہایت مہربان
اور جو لوگ نکاح کی وسعت نہ رکھتے ہوں وہ پاکدامن رہیں یہاں تک کہ اللہ ان کو اپنے فضل سے غنی کر دے۔ اور تمہارے ملکیت میں جو لوگ ہیں ان میں سے جو مکاتب ہونے کی خواہش رکھتے ہوں انہیں مکاتب بنا دو اگر تم ان میں بہتری پاؤ۔ اور تم انہیں اللہ کے مال میں سے دے دو جو اس نے تمہیں دیا ہے، اور اپنی باندیوں کو زنا کرنے پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ پاکدامن رہنا چاہیں تاکہ تم کو دنیاوی زندگی کا کوئی مال مل جائے۔ اور جو شخص ان پر زبردستی کرے تو اللہ انہیں مجبور کرنے کے بعد بخشنے والا ہے مہربان ہے،
غلاموں اور باندیوں کا مکاتب بنانے کا حکم غلام اور باندیوں کے بارے میں شریعت مطہرہ میں بہت سے احکام ہیں جو حدیث وفقہ کی کتابوں میں مذکور ہیں انہی احکام میں سے ایک مکاتبت بھی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آقا اپنے غلام یا باندی سے کہے کہ اگر تو مجھے اتنی رقم دے دے تو آزاد ہے اگر غلام یا باندی اسے منظور کرلے تو پھر وہ آقا کی خدمت سے آزاد ہوجاتا ہے غلام تو رہتا ہے لیکن اپنی کسب میں آزاد ہوجاتا ہے۔ جب بھی مقررہ پوری رقم دے دے آزاد ہوجائے گا۔ جب غلام کا آقا سے مکاتبت کا معاملہ ہوجائے جسے کتابت بھی کہتے ہیں تو غلام مکاتب ہوگیا اگر غلام سے یہ طے ہوا ہے کہ ابھی نقد لا کر رقم دے دے تو آزاد ہے اور وہ کسی سے ادھار قرض لے کر اپنے آقا کو رقم دے دے تو اسی وقت آزاد ہوجائے گا۔ اور اگر یہ طے ہوا کہ اتنے عرصے میں اتنی قسطوں میں رقم ادا کرتے رہنا جب آخری قسط دے دو گے تو آزاد ہوجاؤ گے۔ تو اس صورت حال میں مکاتب اموال کسب کرتا رہے اور آقا کو دیتا رہے جب آخری قسط ادا کرے گا تو آزاد ہوجائے گا۔ اگر وہ کسب سے عاجز ہوجائے یا یوں کہہ دے کہ میں آگے قسط نہیں دے سکتا تو دوبارہ اسی طرح سے غلام ہوجائے گا جیسے غلام ہوا کرتے ہیں۔ یعنی دو بارہ پوری طرح آقا کے اختیارات اس پر محکم و مسلط ہوجائیں گے۔ تفسیر درمنشور ص 45 ج 4 میں کتاب معرفۃ الصحابہ و التابعین سے نقل کیا ہے کہ صبیح نامی ایک غلام نے اپنے آقا حویطب بن عبدالعزی سے کہا مجھے مکاتب بنا دو انہوں نے انکار کردیا تو آیت کریمہ (وَالَّذِیْنَ یَبْتَغُونَ الْکِتٰبَ ) نازل ہوئی، معالم التنزیل ص 342 ج 3 میں بھی یہ واقعہ لکھا ہے اس میں یہ بھی اضافہ ہے کہ آیت نازل ہونے کے بعد صبیح کے آقا نے سو دینار پر مکاتب بنا دیا اور اس میں سے بیس دینار اپنے مکاتب کو بخش دیئے یہ مکاتب بھی مسلمان تھا جو غزوہ حنین میں شہید ہوا، اس کے آقا حضرت حویطب ؓ بھی صحابی تھے۔ چونکہ آیت میں لفظ کاتِبُوْھُمْ (امر کا صیغہ) وارد ہوا ہے اس لیے حضرت عطاء اور عمر و بن دینار نے فرمایا ہے کہ اگر غلام اپنی قیمت یا اس سے زیادہ پر کتابت کا معاملہ کرنا چاہے اور اپنے آقا سے درخواست کرے تو آقا پر واجب ہے کہ اسے مکاتب بنا دے اور اپنی قیمت سے کم پر مکاتب بنانے کا مطالبہ کرے تو آقا کے ذمہ مکاتب بنانا واجب نہیں ہے۔ لیکن اکثر اہل علم نے یوں فرمایا ہے کہ یہ حکم ایجابی نہیں ہے استحباب کے لیے ہے۔ یعنی غلام کے کہنے پر اگر آقا اسے مکاتب بنا دے تو بہتر ہے اگر نہ بنائے گا تو گنہگار نہ ہوگا۔ (ذکرہ فی معالم التنزیل) فَکَاتِبُوْھُمْ کے ساتھ (اِِنْ عَلِمْتُمْ فِیْہِمْ خَیْرًا) بھی فرمایا ہے یعنی اگر تم ان کے اندر خیر پاؤ تو انہیں مکاتب بنا دو ، خیر سے کیا مراد ہے ؟ اس کے بارے میں درمنثور میں ابو داؤد اور سنن بیہقی سے رسول اللہ کا ارشاد ہے نقل کیا کہ اگر تم ان میں حرفہ یعنی کمائی کا ڈھنگ دیکھو تو انہیں مکاتب بنا دو اور انہیں اس حال میں نہ چھوڑ دو کہ لوگوں پر بوجھ بن جائیں (مطلب یہ ہے کہ ان کے اندر اگر مال کمانے کی طاقت اور طریقہ کا رمحسوس کرو تو مکاتب بنا دو ایسا نہ ہو کہ وہ لوگوں سے مانگ کر مال جمع کرتے پھریں اور اس سے تمہیں بدل کتابت ادا کریں) ۔ درمنثور میں یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ اپنے کسی غلام کو مکاتب نہیں بناتے تھے۔ جب تک یہ نہ دیکھ لیتے تھے کہ یہ کما کر دے سکے گا، اور یوں فرماتے تھے کہ (اگر یہ کمانے کا اہل نہ ہوا تو) مجھے لوگوں کے میل کچیل کھلائے گا یعنی مانگ مانگ کر لائے گا۔ جب آقا کسی غلام کو مکاتب بنا دے تو اب وہ حلال طریقوں پر مال کسب کر کے اپنے آقا کو قسطیں دیتا رہے وہ تین صفحات پہلے حدیث گزر چکی ہے کہ تین شخصوں کی مدد اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمہ لے لی ہے۔ ان میں سے ایک وہ مکاتب بھی ہے جس کا ادائیگی کا ارادہ ہو۔ بعض حضرات نے خیر سے نماز قائم کرنا مراد لیا ہے یعنی اگر تم یہ سمجھتے ہوں کہ وہ نماز قائم کریں گے تو تم انہیں مکاتب بنا دو (ذکرہ فی معالم التنزیل عن عبیدۃ) لیکن اس سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ کافر کو مکاتب بنانا جائز نہ ہو حالانکہ وہ بھی جائز ہے اور بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ خیر سے مراد ہے کہ آزاد ہوجانے کے بعد مسلمانوں کو تکلیف دے گا تو ایسے غیر مسلم کو مکاتب نہ بنانا افضل ہے۔ (ذکرہ فی الروح ص 155 ج 18) اس کے بعد فرمایا (وَّآتُوھُمْ مِّنْ مَّال اللّٰہِ الَّذِیْ آتَاکُمْ ) (اور انہیں اس مال سے دے دو جو اللہ نے تمہیں عطا فرمایا ہے) اس کے بارے میں صاحب معالم التنزیل نے حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت زبیر ؓ اور حضرت امام شافعی ؓ سے نقل کیا ہے کہ یہ آقا کو خطاب ہے کہ جسے مکاتب بنانا ہے اس کے بدل کتابت میں سے ایک حصہ معاف کر دے اور یہ ان حضرات کے نزدیک واجب ہے بعض حضرات نے فرمایا ہے 4 ؍ 1 معاف کر دے یہ حضرت علی ؓ کا فرمان ہے اور حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ 3 ؍ 1 معاف کر دے۔ حضرت امام شافعی (رح) اور دیگر حضرات نے فرمایا ہے کہ اس کی کوئی حد نہیں ہے جتنا چاہے معاف کر دے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے ایک غلام کو پینتیس ہزار درہم کے عوض مکاتب بنایا پھر آخر میں پانچ ہزار درہم چھوڑ دیئے۔ حضرت سعید بن جبیر ؓ نے بیان فرمایا کہ حضرت ابن عمر ؓ کا یہ طریقہ تھا کہ جب کسی غلام کو مکاتب بناتے تھے تو شروع کی قسطوں میں سے کچھ معاف نہیں کرتے پھر آخری قسط میں سے جتنا چاہتے تھے چھوڑ دیتے تھے۔ آیت بالا کی تفسیر میں دوسرا قول یہ ہے کہ اس کا خطاب عام مسلمانوں کو ہے اور مطلب یہ ہے کہ عامۃ المسلمین مکاتب کی مدد کریں اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مکاتب کو زکوٰۃ کی رقم دینا مراد ہے کیونکہ سورة توبہ میں مصارف زکوٰۃ بیان کرتے ہوئے وِ فِی الرِّقَاب بھی فرمایا ہے۔ (و ہذا کلہ من معالم التنزیل ص 343 ج 3) حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک دیہات کا آدمی آیا اور اس نے عرض کیا کہ مجھے ایسا عمل بتا دیجیے جو مجھے جنت میں داخل کرا دے آپ نے فرمایا کہ جان کو آزاد کر دے اور گردن کو چھڑا دے اس نے عرض کیا کہ کیا یہ دونوں ایک نہیں ہیں ؟ آپ نے فرمایا نہیں ! (پھر فرمایا) جان کا آزاد کرنا یہ ہے کہ تو کسی جان کو (غلام ہو یا باندی) پورا پورا اپنی ملکیت سے آزاد کر دے اور فَکَّ رَقَبَۃٍ (اور گردن کا چھڑانا) یہ ہے کہ تو اس کی قیمت میں مدد کرے۔ (مشکوٰۃ المصابیح 393، از بیہقی فی شعب الایمان) علامہ ابوبکر جصاص نے احکام القرآن ص 322 میں لکھا ہے کہ حضرت امام ابو حنیفہ، امام ابو یوسف، امام زفر، امام محمد، امام مالک، امام ثوری نے فرمایا ہے کہ آقا کے ذمہ یہ واجب نہیں ہے کہ مال کتابت میں سے کچھ وضع کرے اس پر مجبور نہیں کیا جائے گا ہاں اگر وہ کچھ رقم خود سے کم کر دے تو یہ مستحسن ہے پھر چند وجوہ سے ان حضرات کے قول کی تردید کی ہے جنہوں نے یوں فرمایا ہے کہ آقا پر بدل کتابت کا کچھ حصہ معاف کردینا واجب ہے۔ اس کے بعد فرمایا (وَلاَ تُکْرِھُوا فَتَیَاتِکُمْ عَلَی الْبِغَاءِ اِِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا) (اور اپنی باندیوں کو زنا کرنے پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ پاکدامن رہنا چاہیں تاکہ تم کو دنیاوی زندگی کا کوئی مال مل جائے) زمانہ جاہلیت میں لوگ زنا کاری کے خوگر تھے عورتیں اس پیشہ کو اختیار کر کے مالدار بنی رہتی تھیں، زنا کاری کے اڈوں پر جھنڈے لگے رہتے تھے جس سے لوگ پہچان لیتے تھے کہ یہاں کوئی زنا کار عورت رہتی ہے۔ (معالم التنزیل) جب آزاد عورتیں ہی زنا کاری کے پیشہ سے مال حاصل کرتی تھیں تو اس کے لیے باندیاں اور زیادہ استعمال کی جاتی تھیں۔ لوگوں کا یہ طریقہ تھا کہ اپنی اپنی باندیوں سے کہتے تھے کہ جاؤ زنا کرو پیسے کما کر لاؤ وہ زنا کار مردوں کو ڈھونڈتی پھرتی تھیں اور زنا کاری کی اجرت میں جو پیسے ملتے تھے وہ اپنے آقا کو لا کر دے دیتی تھیں جب اسلام کے احکام نازل ہوئے تو زنا کاری کو حرام قرار دے دیا۔ اور زنا کی اجرت کو بھی حرام قرار دے دیا (کما رواہ مسلم عن رافع بن خدیج ان النبی ﷺ قال ثمن الکلب خبیث و مھر البغی خبیث و کسب الحجام خبیث) لیکن جن لوگوں کی باندیوں کو زنا کاری کے لیے بھیج کر پیسہ کمانے کی عادت تھی انہیں اسلام کا فیصلہ اچھا نہ لگا۔ تفسیر درمنثور ص 46 ج 5 میں کتب حدیث سے ایسی متعدد روایات نقل کی ہیں جن میں یہ بیان کیا ہے کہ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی بن سلول کی باندیاں تھی وہ زمانہ جاہلیت میں ان سے زنا کرا کر پیسے کماتا تھا جب اسلام کا زمانہ آیا تو انہیں زنا کرنے پر مجبور کیا جب انہوں نے انکار کیا تو بعض کو اس نے مارا بھی اللہ شانہٗ نے آیت بالا نازل فرمائی (وَلاَ تُکْرِھُوا فَتَیَاتِکُمْ عَلَی الْبِغَاءِ اِِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا) (کہ دیناوی مال حاصل کرنے کے لیے اپنی باندیوں کو زنا پر مجبور نہ کرو اگر وہ پاکدامن رہنے کا ارادہ کریں) ۔ اس میں جو آخری الفاظ ہیں کہ اگر وہ پاکدامن رہنے کا ارادہ کریں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ باندیاں پاک دامن نہ رہنا چاہیں تو انہیں زنا پر مجبور کرنا جائز ہے بلکہ آقاؤں کو زجر و تنبیہ اور غیرت دلانا مقصود ہے کہ باندی تو پاک دامن رہنا چاہتی ہے اور تم بےغیرتی کے ساتھ انہیں زنا کے لیے مجبور کر کے زنا کی اجرت لینا چاہتے ہو، اب جاہلیت والی بات نہیں رہی اب تو زنا بھی حرام ہے خوشی اور رضا مندی سے ہو یا کسی کی زبردستی سے، اور زنا کا حکم دینا اور اس پر مجبور کرنا بھی حرام ہے اور اس کی اجرت بھی حرام ہے، چونکہ عبداللہ بن ابی مسلمان ہونے کا دعویدار تھا اس لیے آیت شریف میں لفظ (اَنْ اَرَدَنَ تَحَصُّنًا) بڑھا دیا کہ باندی زنا سے بچ رہی ہے اور تو اسے زنا کے لیے مجبور کر رہا ہے یہ کیسا دعوائے مسلمانی ہے۔ پھر فرمایا (وَمَنْ یُّکْرِھُنَّ فَاِِنَّ اللّٰہَ مِنْ بَعْدِ اِِکْرَاھِہِنَّ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ) ( اور جو شخص ان پر زبردستی کرے تو انہیں مجبور کرنے کے بعد اللہ بخشنے والا مہربان ہے) مطلب یہ ہے کہ لونڈیوں کو زنا پر مجبور کرنا حرام ہے اگر کسی نے ایسا کیا اور وہ آقا کے جبر واکراہ کے مغلوب ہو کر زنا کر بیٹھی تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف فرما دے گا اور اس کا گناہ مجبور کرنے والے پر ہوگا۔ فی معالم التنزیل وَمَنْ یُّکْرِھُّنَّ فَاِِنَّ اللّٰہَ مِنْ بَعْدِ اِِکْرَاھِہِنَّ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ یعنی للمکرھات والوزر علی المکرہ و کان الحسن اذاقرا ھذہ الایۃ قال لھن واللہ لھن واللہ۔
Top