Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 19
اَوَ لَمْ یَرَوْا كَیْفَ یُبْدِئُ اللّٰهُ الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ١ؕ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : نہیں دیکھا انہوں نے كَيْفَ : کیسے يُبْدِئُ : ابتداٗ کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْخَلْقَ : پیدائش ثُمَّ يُعِيْدُهٗ : پھر دوبارہ پیدا کریگا اس کو اِنَّ : بیشک ذٰلِكَ : یہ عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر يَسِيْرٌ : آسان
کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کس طرح مخلوق کو پہلی مرتبہ پیدا فرمایا ہے پھر وہ اسے دوسری بار پیدا فرمائے گا، بلاشبہ اللہ پر آسان ہے۔
اثبات قیامت پر دلیل آفاقی اور منکرین قیامت کے لیے زجر ابھی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی گفتگو باقی ہے جو ان کے اور ان کی قوم کے درمیان تھی، درمیان میں قریش مکہ کو خطاب فرمایا جو قرآن کے مخاطبین اولین تھے، ارشاد فرمایا کہ جو لوگ قیامت کے دن زندہ ہونے کے منکر ہیں کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ان کے سامنے انسان اور حیوان اور دوسری چیزوں کی ابتدائی پیدائش ہوتی رہتی ہے، چیزیں پیدا ہوتی ہیں اور فنا ہوجاتی ہیں اللہ تعالیٰ دوبارہ ان کو پیدا فرما دیتا ہے، ابتداً پیدا فرمانا اور دوبارہ پیدا فرمانا اس کے لیے آسان ہے، دیکھو زمین ہری بھری ہوتی ہے کھیتیاں پیدا ہوتی ہیں، پھر فنا ہوجاتی ہیں، زمین مردہ ہوجاتی ہے یعنی خشک ہوجاتی ہے، پھر اللہ تعالیٰ زمین سے بار بار ہری بھری کھیتیاں نکال دیتا ہے، یہ سب نظروں کے سامنے ہے پھر انسان کو دوبارہ تخلیق میں کیوں شک ہے ؟ قال صاحب روح : قولہ تعالیٰ (ثم یعید) عطف علی (اولم یروا) لا علی یبدئ وجوز العطف علیہ بتأویل الاعادۃ بانشاۂ تعالیٰ کل سنۃ مثل ما انشأہ سبحانہ فی السنۃ السابقۃ من النبات والثمار وغیرھما فان ذلک مما یستدل بہ علی صحۃ البعث ووقوعہ علی ما قیل من غیر ریب۔ (تفسیر روح المعانی کے مصنف فرماتے ہیں ثُمَّ یُعِیْدُ کا عطف اولم یروا پر ہے نہ کہ یُبْدِئُ پر اور بعض حضرات نے یُبْدِئُ پر عطف کا احتمال نکالا ہے تو اس تاویل کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ ہر آنے والے موسم میں پچھلے موسم کی طرح کھیتوں اور پھلوں وغیرہ کو نئے سرے سے اگاتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ نظام ایسا ہے کہ اس سے انسانوں کے مرنے کے بعد جی اٹھنے پر وقوع حشر پر بلاشک استدلال کیا جاسکتا ہے۔ )
Top