Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 6
وَ مَنْ جَاهَدَ فَاِنَّمَا یُجَاهِدُ لِنَفْسِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَغَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ
وَمَنْ : اور جو جَاهَدَ : کوشش کرتا ہے فَاِنَّمَا : تو صرف يُجَاهِدُ : کوشش کرتا ہے لِنَفْسِهٖ : اپنی ذات کے لیے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَغَنِيٌّ : البتہ بےنیاز عَنِ : سے الْعٰلَمِيْنَ : جہان والے
جو شخص مجاہدہ کرتا ہے سو وہ اپنے لیے ہی محنت کرتا ہے، بلاشبہ اللہ سارے جہانوں سے بےنیاز ہے
ہر شخص کا مجاہدہ اس کے اپنے نفس کے لیے ہے اور اللہ تعالیٰ سارے جہانوں سے بےنیاز ہے جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کی امید رکھتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ اسے ثواب ملے تو اسے سمجھ لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ملاقات اور ثواب عطا فرمانے کے لیے ایک وقت مقرر فرمایا ہے اور وہ وقت ضرور آئے گا اور جو عمل ثواب کے لائق ہوگا اس پر ضرور ثواب ملے گا، اللہ تعالیٰ سننے والا اور جاننے والا ہے وہ سب کی دعائیں سنتا ہے، آرزوئیں جانتا ہے، سب کے اعمال سے باخبر ہے وہ تمام مخلصین کو بہترین بدلہ عطا فرمائے گا۔ اہل ایمان کو جو ایمان قبول کرنے پر بعض مرتبہ تکلیفیں ہوتی ہیں اور دشمنان دین سے اذیت پہنچتی ہے یہ ایک مجاہدہ ہے یعنی نفس سے مقابلہ ہے۔ یہ لفظ جہد سے مشتق ہے، عربی زبان میں جہد مشقت کو کہتے ہیں۔ یہ باب مفاعلہ ہے جو جانبین کی شرکت پر دلالت کرتا ہے، جب کوئی شخص آخرت کی بہتری کے لیے عمل کرنا چاہے (جس میں ایمان کا قبول کرنا بھی ہے) تو نفس کو شاق گزرتا ہے اور نفس کے ساتھ مقابلہ ہوتا ہے اس لیے اس کو مجاہدہ سے تعبیر فرمایا اور ارشاد فرمایا جو شخص مشقت اٹھائے، محنت اور مجاہدہ کرے تو اس کا تکلیف اٹھانا اور مشقت برداشت کرنا اس کی اپنی جان کے لیے ہے وہ اس کا اجر وثواب پالے گا، اللہ تعالیٰ پر کوئی احسان نہیں ہے اسے کسی کے کسی عمل کی حاجت نہیں وہ سارے جہانوں سے بےنیاز ہے۔
Top