Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 3
اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَۙ
اِنَّكَ : بیشک آپ لَمِنَ الْمُرْسَلِيْنَ : رسولوں میں سے
بلاشبہ آپ پیغمبروں میں سے ہیں،
آپ اللہ کے رسول ہیں، قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا گیا ہے تاکہ آپ ان لوگوں کو تبلیغ کریں جن کے باپ دادوں کے پاس ڈرانے والے نہیں آئے لفظ یٰسٓ متشابہات میں سے ہے جس کا معنی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، منکرین جو آنحضرت ﷺ کی رسالت کا انکار کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم کی قسم کھا کر ان کی تردید فرمائی اور فرمایا (اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ) (بلاشبہ آپ پیغمبروں میں سے ہیں) اور مزید یہ فرمایا (عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْم) (کہ آپ سیدھے راستہ پر ہیں) آپ کے دشمن جو آپ کے بارے میں غلط باتیں کہتے ہیں اور آپ جس راہ پر ہیں یعنی توحید اور عبودیت للہ، اس سے جو مخاطبین بدکتے ہیں ان کا خیال نہ کیجیے اللہ تعالیٰ کی گواہی کافی ہے کہ آپ صراط مستقیم پر ہیں۔ جو لوگ آپ کی رسالت کے منکر تھے اور قرآن کریم کو بھی اللہ تعالیٰ کی کتاب نہیں مانتے تھے ان لوگوں کی تردید کرتے ہوئے فرمایا : (تَنْزِیْلَ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِ ) اس میں مصدر مفعول مطلق ہے جو نَزَّل محذوف کی وجہ سے منصوب ہے، ارشاد فرمایا کہ یہ قرآن ایسی ذات پاک کی طرف سے اتارا گیا ہے جو زبردست ہے رحم فرمانے والا ہے۔ العزیز فرما کر یہ بتادیا کہ منکرین چین سے نہ بیٹھیں، نڈر نہ ہوں جس نے یہ قرآن نازل فرمایا ہے وہ باعزت ہے غلبہ والا ہے اور انکار پر سزا دینے پر پوری طرح قدرت رکھتا ہے، اور الرَّحِیْمِفرما کر یہ بتادیا کہ گرفت میں جو دیر لگ رہی ہے وہ اس کی شان رحمت کا مظاہرہ ہے اس دیر لگنے سے یہ نہ سمجھیں کہ عذاب میں مبتلا ہونا ہی نہیں ہے۔
Top