Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 33
وَ اٰیَةٌ لَّهُمُ الْاَرْضُ الْمَیْتَةُ١ۖۚ اَحْیَیْنٰهَا وَ اَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ یَاْكُلُوْنَ
وَاٰيَةٌ : ایک نشانی لَّهُمُ : ان کے لیے الْاَرْضُ : زمین الْمَيْتَةُ ښ : مردہ اَحْيَيْنٰهَا : ہم نے زندہ کیا اسے وَاَخْرَجْنَا : اور نکالا ہم نے مِنْهَا : اس سے حَبًّا : اناج فَمِنْهُ : پس اس سے يَاْكُلُوْنَ : وہ کھاتے ہیں
اور ان لوگوں کے لیے ایک نشانی مردہ زمین ہے، ہم نے اسے زندہ کیا اور ہم نے اس سے غلے نکالے سو وہ اس میں سے کھاتے ہیں،
مردہ زمین کو زندہ فرمانا اور اس میں سے کھیتیاں اور پھل پیدا فرمانا، یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے بعض مظاہرے ہیں اللہ تعالیٰ کی قدرت کے مظاہرے تو بہت ہیں اور کثیر تعداد میں ایسی چیزیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کے کمال قدرت پر دلالت کرتی ہیں، اللہ کی نشانیاں ہیں، انہیں نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ زمین مردہ ہوجاتی ہے اس میں کوئی سبزی اور گھاس پھونس باقی نہیں رہتا، پھر اللہ جل شانہٗ پانی برسا دیتے ہیں اور اس پانی کے ذریعے زمین کو زندہ فرما دیتے ہیں، پانی برسا زمین زندہ ہوگئی کسانوں نے بیج ڈالا تو کھیتی ظاہر ہوگئی، آگے بڑھی بالیں نکلیں ان میں دانے پیدا ہوئے پھر وہ پک گئے، کاٹی گئیں، غلے نکالے پھر لوگوں نے ان کو غذا بنایا، یہ تو سلسلہ کھیتی کا ہے اور کھیتی کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے زمین میں بہت سارے باغ بھی پیدا فرمائے ہیں، ان میں مختلف قسم کے درختوں کے باغ ہیں۔ آیت بالا میں انگوروں اور کھجوروں کے باغوں کا تذکرہ فرمایا، کھجور اور انگور یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمتیں ہیں ان میں بڑی غذائیت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے چشمے بھی پیدا فرما دئیے ہیں، جن کا پانی میٹھا ہوتا ہے بارش نہ ہو تو ان چشموں سے کھیتوں کو اور باغوں کو سیراب کردیا جاتا ہے جس طرح کھیتوں سے پیدا ہونے والے غلوں سے خوراک حاصل کرتے ہیں اسی طرح درختوں کے پھل بھی غذائیت کا کام دیتے ہیں اور اس سے بڑھ کر یہ کہ ان کے میوہ جات بھی بنائے جاتے ہیں۔ کھیتوں اور باغوں کا تذکرہ فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا : (وَمَا عَمِلَتْہُ اَیْدِیْہِمْ ) کہ یہ جو چیزیں ہم نے پیدا کی ہیں انہیں ان کے ہاتھوں نے پیدا نہیں کیا یہ سب چیزیں ہماری ہی بنائی ہوئی ہیں، ان نعمتوں کا شکر کرنا لازم ہے (اَفَلاَ یَشْکُرُوْنَ ) کیا پھر بھی شکر ادا نہیں کرتے۔
Top