Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 15
وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِّسَآئِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوْا عَلَیْهِنَّ اَرْبَعَةً مِّنْكُمْ١ۚ فَاِنْ شَهِدُوْا فَاَمْسِكُوْهُنَّ فِی الْبُیُوْتِ حَتّٰى یَتَوَفّٰهُنَّ الْمَوْتُ اَوْ یَجْعَلَ اللّٰهُ لَهُنَّ سَبِیْلًا
وَالّٰتِيْ : اور جو عورتیں يَاْتِيْنَ : مرتکب ہوں الْفَاحِشَةَ : بدکاری مِنْ : سے نِّسَآئِكُمْ : تمہاری عورتیں فَاسْتَشْهِدُوْا : تو گواہ لاؤ عَلَيْهِنَّ : ان پر اَرْبَعَةً : چار مِّنْكُمْ : اپنوں میں سے فَاِنْ : پھر اگر شَهِدُوْا : وہ گواہی دیں فَاَمْسِكُوْھُنَّ : انہیں بند رکھو فِي الْبُيُوْتِ : گھروں میں حَتّٰى : یہاں تک کہ يَتَوَفّٰىھُنَّ : انہیں اٹھا لے الْمَوْتُ : موت اَوْ يَجْعَلَ : یا کردے اللّٰهُ : اللہ لَھُنَّ : ان کے لیے سَبِيْلًا : کوئی سبیل
اور تمہاری عورتوں میں سے جو عورتیں بےحیائی کا کام کریں سو ان پر چار آدمیوں کی گواہی طلب کرلو جو تم میں سے ہوں، سو اگر وہ گواہی دے دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں روکے رکھو یہاں تک کہ اللہ ان کو موت دے دے یا ان کے لیے کوئی راہ تجویز فرما دے
احکام متعلقہ مردوزن جو فواحش کے مرتکب ہوں ان دونوں آیتوں میں زنا کاروں کے بارے میں بعض احکام بتائے ہیں اول تو یہ ارشاد فرمایا کہ جو عورتیں فاحشہ کام کر گزریں ان کے اس عمل پر چار گواہ طلب کرلو۔ جب کسی عورت کے بارے میں یہ بات سنی جائے کہ اس نے ایسا کام کیا ہے تو خبر چونکہ کانوں کان محلہ اور بستی میں گونج جاتی ہے (اگرچہ جھوٹی ہی ہو) اور یہ عورت کے لیے اور اس کے خاندان کے لیے باعث ننگ و عار بن جاتی ہے اس لیے شریعت اسلامیہ نے گواہ طلب فرمانے کا حکم دیا۔ اس قسم کے امور گواہوں کے بغیر ثابت نہیں ہوتے، جب حاکم کے پاس معاملہ چلا جائے تو وہ گواہ طلب کرے یہ گواہ صرف مرد ہوں گے، عورتوں کی گواہی اس سلسلہ میں معتبر نہیں۔ گواہ بھی چار ہوں گے اور مسلمان ہوں گے دیگر امور میں دو مردوں کی یا ایک مرد اور دو عورتیں کی گواہی معتبر ہوجاتی ہے، لیکن چونکہ یہ ننگ و ناموس اور عزت و آبرو کا معاملہ ہے اس لیے اس میں سختی کی گئی جب تک چار مرد گواہی نہ دیں اس وقت تک کوئی سزا نہیں دی جاسکتی۔ اگر چار گواہ نہ ملیں تو جن لوگوں نے یہ بات اڑائی ہے وہ سب اور خود گواہ جو چار سے کم رہ گئے ان سب پر حد قذف یعنی تہمت لگانے کی سزا نافذ کی جائے گی جو 80 کوڑے ہیں، سورة نور کے پہلے رکوع میں حد قذف بیان فرما دی ہے۔ اگر کسی عورت پر زنا کی تہمت لگائی گئی اور چار مرد مسلمان گواہ قائم نہ ہو سکے تو عورت پر سزا نافذ نہ کی جائے گی۔ البتہ اگر واقعی میں اس نے ایسا کام کیا ہو جسے وہ جانتی ہے تو اللہ کے حضور میں توبہ کرے اور یہ نہ سمجھے کہ چونکہ قاضی کے پاس ثبوت نہ ہوسکا اور مجھ پر سزا نافذ کرنے کا فیصلہ نہیں دیا گیا تو میں یہ کام کرتی ہی رہوں۔ اللہ تعالیٰ سب جانتا ہے۔ بندوں کو علم ہو یا نہ ہو وہ گناہوں پر سزا دے گا، لہٰذا ہر گناہ سے توبہ کرنا لازم ہے۔ اگر چار مسلمان مرد گواہی دے دیں کہ فلاں عورت نے زنا کیا ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ شادی شدہ عورت نے اگر ایسا کیا ہو تو اسے رجم کردیا جائے یعنی پتھر مار کر ہلاک کردیا جائے اور اگر شادی شدہ نہ ہو تو سو (100) کوڑے مارے جائیں یہ شریعت کا حکم ہے جو سورة نور میں مذکور ہے۔ اس سے پہلے یہ حکم تھا کہ ان عورتوں کو گھروں میں روکے رکھیں کیونکہ باہر نکلنے ہی سے عموماً زناکاری کے واقعات پیش آتے ہیں۔ یہ حکم سورة نساء میں مذکور ہے ارشاد ہے۔ (فَاَمْسِکُوْھُنَّ فِی الْبُیُوْتِ حَتّٰی یَتَوَفّٰھُنَّ الْمَوْتُ اَوْ یَجْعَلُ اللّٰہُ لَھُنَّ سَبِیْلًا) (یعنی ان کو گھروں میں روکے رکھو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کو موت دیدے یا ان کے لیے کوئی راستہ نکال دے) یہ حکم سورة نور کی آیت سے منسوخ ہوگیا حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے (اَوْ یَجْعَلَ اللّٰہُ لَھُنَّ سَبِیْلًا) کی تفسیر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا الرجم للثیب والجلد للبکر یعنی شادی شدہ زنا کار کو سنگسار کرنا اور غیر شادی شدہ کے لیے کوڑے لگانا یہ سزا مرد عورت دونوں کے لیے ہے اس کی مزید تفصیل و توضیح انشاء اللہ تعالیٰ سورة نور کے پہلے رکوع کی تفسیر میں بیان ہوگی۔
Top