Anwar-ul-Bayan - At-Talaaq : 10
اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا١ۙ فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ١ۛۖۚ۬ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ۛ۫ؕ قَدْ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَیْكُمْ ذِكْرًاۙ
اَعَدَّ اللّٰهُ : تیار کیا اللہ نے لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابًا شَدِيْدًا : شدید عذاب فَاتَّقُوا : پس ڈرو اللّٰهَ : اللہ سے يٰٓاُولِي الْاَلْبَابِ : اے عقل والو الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : وہ جو ایمان لائے ہو قَدْ اَنْزَلَ اللّٰهُ : تحقیق نازل کیا اللہ نے اِلَيْكُمْ ذِكْرًا : تمہاری طرف ایک ذکر کو
اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب تیار فرمایا سو اے عقل والو جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو۔ اللہ نے تمہاری طرف ایک نصیحت نامہ نازل فرمایا
گزشتہ ہلاک شدہ بستیوں کے احوال سے عبرت حاصل کرنے کا حكم ان آیات میں سرکش اقوام کی ہلاکت اور بربادی کا اور ایمان اور اعمال صالحہ والوں کی کامیابی کا تذکرہ فرمایا ہے۔ صاہب معالم التنزیل فرماتے ہیں کے آیت میں تقدیم اور تاخیر ہے اور مطلب یہ ہے کہ ہم نے ان بستیوں کے رہنے والوں کو دنیا میں بھوک اور قحط کا اور تلواروں سے مقتول ہونے کا اور دوسری مصیبتوں کا عذاب دیا اور آخرت میں ان سے سخت حساب لیں گے، ان لوگوں نے سرکشی کی اور اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرنے سے منہ موڑا اور اس کے رسولوں کو جھٹلایا۔ لہٰذا دنیا میں بھی عذاب میں گرفتار ہوئے اور عذاب بھی منکر تھا بہت سخت اور برا تھا اور رسوا کن تھا پھر آخرت میں بھی ان سے سخت حساب لیا جائے گا وہاں سخت حساب کے جواب کی کسے تاب ہوگی لہٰذا وہاں پوری طرح خسارہ یعنی ہلاکت و بربادی کا سامنا ہوگا اور انجام کے طور پر دوزخ کی آگ میں ڈال دیئے جائیں گے دنیا میں بھی اپنے کیے کا وبال چکھا، اور آخرت میں بھی برباد ہوں گے اسی کو فرمایا ﴿ اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِيْدًا ﴾ کہ اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب تیار فرمایا ہے۔ قرآن کریم ایک بڑی نصیحت ہے : اس کے بعد اہل ایمان سے خطاب فرمایا اور انہیں اہل عقل بتایا ارشاد فرمایا اے عقل والو ! جنہوں نے ایمان قبول کیا اللہ نے تمہاری طرف ایک نصیحت نامہ نازل فرمایا ہے یعنی قرآن اور تمہاری طرف ایک رسول بھیجا ہے یہ رسول تمہارے اوپر اللہ کی آیات تلاوت کرتا ہے یہ آیات بینات ہیں جو واضح طور پر صاف صاف کھول کر حق اور باطل کے درمیان فرق بتاتی ہیں تاکہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور اعمال صالحہ کیے انہیں اندھیروں سے نور یعنی روشنی کی طرف نکال دے (جو لوگ اللہ کی کتاب قرآن حکیم اور اس کے رسول کریم ﷺ کو نہیں مانتے وہ برابر کفر و شرک کی اندھیریوں میں رہتے ہیں، دنیا میں کفر و شرک کی گمراہی کی اندھیریوں میں رہتے ہیں اور آخرت میں دوزخ کی اندھیریوں میں رہیں گے۔ اہل ایمان کا انعام : اس کے بعد اہل ایمان کا انعام بیان فرمایا کہ جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اللہ تعالیٰ اسے ایسے باغوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے پھر اس مضمون کو ﴿ قَدْ اَحْسَنَ اللّٰهُ لَهٗ رِزْقًا 0011﴾ پر ختم فرمایا یعنی جو بندہ مومن ہوا اور اعمال صالحہ انجام دیتا رہا اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے اچھا رزق تیار فرمایا ہے وہ جنت میں جائے گا تو اپنا رزق لے لے گا یہ رزق بےمثال عمدہ اور دائمی ہوگا۔
Top