Anwar-ul-Bayan - Yunus : 102
فَهَلْ یَنْتَظِرُوْنَ اِلَّا مِثْلَ اَیَّامِ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ قُلْ فَانْتَظِرُوْۤا اِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ
فَهَلْ : تو کیا يَنْتَظِرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّا : مگر مِثْلَ : جیسے اَيَّامِ : دن (واقعات) الَّذِيْنَ : وہ لوگ خَلَوْا : جو گزر چکے مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے قُلْ : آپ کہ دیں فَانْتَظِرُوْٓا : پس تم انتظار کرو اِنِّىْ : بیشک میں مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مِّنَ : سے الْمُنْتَظِرِيْنَ : انتظار کرنے والے
سو جیسے (برے) دن ان سے پہلے لوگوں پر گزر چکے ہیں۔ اسی طرح کے (دنوں کے) یہ منتظر ہیں۔ کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو۔ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔
(10:102) فہل ینتظرون۔ میں ہل نافیہ ہے۔ ایام۔ یوم کی جمع ہے۔ دن۔ وقت کے علاوہ یہ لفظ عذاب اور نعمت دونوں معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ علامہ قرطبی فرماتے ہیں : والعرب تسمی العذاب ایاما والنعم ایاما۔ لقولہ تعالیٰ وذکرہم بایام اللہ (14:5) عرب عذاب کو بھی ایام کہتے ہیں۔ اور نعمت کع بھی ایام کہتے ہیں جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے ذکرہم بایام اللہ۔ اور انہیں یاد دلاؤ اللہ کی نعمتیں ۔ یا ایام سے مراد وقائع۔ واقعات بھی مراد ہوسکتا ہے۔ جیسے عرب پہلے واقعات کو ایام العرب کہتے ہیں۔ اس صورت میں آیت ہذا میں ایام الذین خلوا من قبلہم سے مراد ہے ان لوگوں کے واقعات و حالات جو ان سے قبل گزر چلے ہیں (یعنی جب اتمام حجت اور حق کے روز روشن کی طرح ظاہر ہوجانے پر بھی وہ نافرمانی اور سرکشی سے باز نہ آئے تو ان پر مختلف طریقوں سے اللہ کا عذاب نازل ہوا۔
Top