Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 10
اِذْ اَوَى الْفِتْیَةُ اِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوْا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّ هَیِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا
اِذْ : جب اَوَى : پناہ لی الْفِتْيَةُ : جوان (جمع) اِلَى : طرف۔ میں الْكَهْفِ : غار فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اٰتِنَا : ہمیں دے مِنْ لَّدُنْكَ : اپنی طرف سے رَحْمَةً : رحمت وَّهَيِّئْ : اور مہیا کر لَنَا : ہمارے لیے مِنْ اَمْرِنَا : ہمارے کام میں رَشَدًا : درستی
جب وہ جوان غار میں جا رہے تو کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر اپنے ہاں سے رحمت نازل فرما اور ہمارے کام میں درستی (کے سامان) مہیا کر۔
(18:10) اذ۔ ای اذکر اذ۔ یاد کر جب۔ اوی۔ اوی سے ماضی واحد مذکر غائب ۔ وہ اترا۔ وہ جا بیٹھا۔ الماوی۔ کسی جگہ نزول کرنا یا پناہ حاصل کرنا۔ جیسے قرآن مجید میں آیا ہے قال ساوی الی جبل۔ (11:43) اس نے کہا کہ میں ابھی پہاڑ پر جا بیٹھوں گا۔ یا پہاڑ پر جا پناہ لوں گا۔ الفتیۃ۔ فتیۃ۔ فتی۔ کی جمع قلت ہے ۔ بعض کے نزدیک یہ اسم جمع ہے مراد اصحاب الکہف سے ہے۔ (جب ان جوانوں نے پناہ لی) ۔ من الدنک اپنی طرف سے۔ ھیٔ لنا۔ فعل امر۔ واحد مذکر حاضر۔ ھیئا یھییٔ تھییٔ۔ (باب تفعیل) کسی معاملہ کے لئے اسباب مہیا کرنا۔ ھییٔ لنا من امرنا رشدا (آیہ ہذا) اور ہمارے کاموں میں درستی (کے سامان) مہیا کر۔ اور جگہ اس سورت میں آیا ہے۔ ویھیی لکم من امرکم مرفقا۔ (18:16) اور تمہارے کاموں میں آسانی (کے سامان) مہیا کرے گا۔ الھیئۃ اصل میں کسی چیز کی حالت کو کہتے ہیں خواہ وہ محسوسہ ہو یا معقولہ، لیکن عام طور پر حالت ِ محسوسہ یعنی شکل و صورت پر بولا جاتا ہے۔ علم الھیئۃ۔ وہ علم جس میں اجرام سماویہ سے بحث ہو، رشدا۔ رشد یرشد (باب نصر) کا مصدر ہے۔ راستی ۔ بھلائی۔ نیکی۔ راہ یابی راہ راست پانا۔
Top