Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 16
وَ اِذِ اعْتَزَلْتُمُوْهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ فَاْوٗۤا اِلَى الْكَهْفِ یَنْشُرْ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یُهَیِّئْ لَكُمْ مِّنْ اَمْرِكُمْ مِّرْفَقًا
وَاِذِ : اور جب اعْتَزَلْتُمُوْهُمْ : تم نے ان سے کنارہ کرلیا وَ : اور مَا يَعْبُدُوْنَ : جو وہ پوجتے ہیں اِلَّا اللّٰهَ : اللہ کے سوا فَاْوٗٓا : تو پناہ لو اِلَى : طرف میں الْكَهْفِ : غار يَنْشُرْ لَكُمْ : پھیلادے گا تمہیں رَبُّكُمْ : تمہارا رب مِّنْ : سے رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت وَيُهَيِّئْ : مہیا کرے گا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ : سے اَمْرِكُمْ : تمہارے کام مِّرْفَقًا : سہولت
اور جب تم نے ان (مشرکوں) سے اور جن کی یہ خدا کے سواء عبادت کرتے ہیں ان سے کنارہ کرلیا ہے تو غار میں چل رہو تمہارا پروردگار تمہارے لئے اپنی رحمت وسیع کر دے گا اور تمہارے کاموں میں آسانی (کے سامان) مہیا کرے گا۔
(18:16) اعتزلتموہم۔ ماضی جمع مذکر حاضر۔ وائو اشباع کا ہے۔ اعتزال مصدر۔ تم نے ان سے کنارہ کرلیا۔ (اور جب) تم نے (ان مشرکوں سے اور جن کی یہ خدا کے سوا عبادت کرتے ہیں) ان سے کنارہ کرلیا۔ قرآن مجید میں ہے فاعتزلوا النسائ۔ (2:222) عورتوں سے کنارہ کش رہو اسی سے ہے معتزلۃ عقل پرست فرقہ جو اہل سنت سے الگ ہوگیا تھا۔ خواجہ حسن بصری (رح) ایک دن کس مسئلہ پر دلائل دے رہے تھے کہ ان کا ایک شاگرد واصل بن عطاء اختلاف رائے کی بنا پر الگ ہو کر ایک گروہ سے اپنا نقطۂ نظر بیان کرنے لگا۔ خواجہ حسن بصری نے فرمایا اعتزل عنا۔ وہ ہم سے کنارہ کش ہوگیا۔ اسی بناء پر واصل بن عطاء کے پیروکار معتزلہ مشہور ہوگئے۔ واذاعتزلتموہم۔ سے اخیر آیہ ہذا تک کلام ان توحید پرست نوجوانوں کا آپس میں بطور مشورہ کے ہے۔ وما یعبدون الا للہ۔ میں ما موصولہ ہے۔ ای واذاعتزلتموہم واعتزلتم الذین یعبدونہم اور الا اللہ استثناء متصل ہے۔ بنا بریں کہ وہ (ان نوجوانوں کی قوم) اللہ کی عبادت بھی کرتے تھے اور بتوں کی بھی۔ یا وما یعبدون الا اللہ جملہ معترضہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ جملہ معترضہ اللہ کی جانب سے ہے کہ یہ نوجوان سوائے اللہ کے کسی کی عبادت نہ کرتے تھے اس صورت میں ما نافیہ ہوگا۔ فاوٗا۔ تم جا بیٹھو۔ تم فروکش ہوجائو۔ ایوائ۔ (افعال) سے امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ اوی۔ یؤوی۔ ینشر۔ مضارع واحد مذکر غائب ۔ مجزوم بوجہ جواب امر۔ النشر۔ کے معنی کسی چیز کو پھیلانے کے ہیں۔ یہ کپڑے صحیفے کے پھیلانے، بارش اور نعمت کے عام کرنے اور کسی بات کو مشہور کردینے پر بولا جاتا ہے۔ جیسے واذا الصحف نشرت (81:20) اور جب عملوں کے دفتر کھولے جائیں گے اور وھو الذی ینزل الغیث من بعد ما قنطوا وینشر رحمتہ (42:48) اور وہی تو ہے جو لوگوں کے مایوس ہوجانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلاتا ہے۔ ینشرلکم ربکم من رحمتہ تمہارا پروردگار تم پر اپنی رحمت عام کر دے گا۔ یھییئ۔ مضارع مجزوم واحد مذکر غائب تھیئۃ وتھییء (تفعیل) مصدر۔ وہ فراہم کر دے گا وہ تیار کر دے گا۔ (نیز ملاحظہ ہو 18:10) ۔ مرفقا۔ رفق یرفق (نصر) رفق یرفق (کرم) ورفق یرفق (سمع) رفقا۔ مرفقا ومرفقا۔ بہ۔ لہ۔ علیہ۔ نرمی اور مہربانی سے پیش آنا۔ یہاں اس کا معنی ہے ما یرتفق ای ینتفع بہ۔ جس سے فائدہ اور نفع حاصل کیا جائے۔ فائدے اور نفع کا سامان۔ یہاں مرفقا مفعول ہے یھییء کا۔ ویھیی لکم من امرکم مرفقا۔ اور مہیا کر دے گا تمہارے لئے تمہارے کام میں آسانی۔
Top