Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 45
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَآءٍ اَنْزَلْنٰهُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ فَاَصْبَحَ هَشِیْمًا تَذْرُوْهُ الرِّیٰحُ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقْتَدِرًا
وَاضْرِبْ : اور بیان کردیں لَهُمْ : ان کے لیے مَّثَلَ : مثال الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی كَمَآءٍ : جیسے پانی اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اس کو اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان فَاخْتَلَطَ : پس مل جل گیا بِهٖ : اس سے ذریعہ نَبَاتُ الْاَرْضِ : زمین کی نباتات (سبزہ) فَاَصْبَحَ : وہ پھر ہوگیا هَشِيْمًا : چورا چورا تَذْرُوْهُ : اڑاتی ہے اس کو الرِّيٰحُ : ہوا (جمع) وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے پر مُّقْتَدِرًا : بڑی قدرت رکھنے والا
اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بھی بیان کردو (وہ ایسی ہے) جیسے پانی جسے ہم نے آسمان سے برسایا تو اس کے ساتھ زمین کی روئیدگی مل گئی پھر وہ چورا چورا ہوگئی کہ ہوائیں اسے اڑاتی پھرتی ہیں اور خدا تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
(18:45) اضرب۔ تو بیان کر۔ ضرب یضرب سے امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر ہے۔ الضرب کے معنی ایک چیز کو دوسری چیز پر مارنا واقع کرنا کے ہیں۔ مختلف محل پر اس کے مختلف معانی آتے ہیں۔ لیکن ہر جگہ اصلی معانی مارنا ضرب لگانا کا مفہوم ضرور پایا جاتا ہے۔ مثلاً مارنا۔ فاضربوا فوق الاعناق۔ (8:12) ان کے سرمار کر اڑا دو ۔ یا اضرب بعصاک الحجر (2:61) اپنی لاٹھی پتھر پر مارو۔ سفر کرنا۔ واذا ضربتم فی الارض 40:101) اور جب سفر کو جائو۔ (یہاں بھی تو پائوں زمین پر مار کر ہی سفر کیا جاتا ہے۔ بنانا فاضرب لہم طریقا فی البحر۔ پھر سمندر میں ان کے لئے (عصا مار کر) خشک راستہ بنا لینا۔ لپیٹ دینا۔ چمٹا دینا۔ جیسے ضربت علیہم الذلۃ (2: 61) اور (آخر کار) ذلت ان سے چمٹا دی گئی۔ یہ ضرب الخیمۃ (خیمہ لگانا۔ خیمہ لگانے کے لئے میخوں کو زمین میں ہتھوڑے سے ٹھونکا جاتا ہے) سے لیا گیا ہے۔ یعنی ذلت نے انہیں ایسی طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا جیسے کہ کسی شخص پر خیمہ لگا ہوا ہوتا ہے۔ ضرب المثل۔ یعنی ایک بات کو اس طرح بیان کرنا کہ اس سے دوسری بات کی وضاحت ہو (ایک چیز کو دوسری چیز پر واقع کرنا۔ وغیرہ۔ واضرب لہم۔۔ مثل الحیوۃ الدنیا۔ آپ ان سے دنیاوی زندگی کی مثال بیان کیجئے۔ کمائ۔ سے قبلھی محذوف ہے جس کا مشار الیہ الحیوۃ الدنیا ہے۔ ک حرف تشبیہ ہے اس کا تعلق محض ماء سے نہیں ہے بلکہ آگے کی پوری عبارت سے ہے۔ انزلنہ۔ میں ہُ ضمیر واحد مذکر غائب ماء کے لئے ہے۔ فاختلط۔ اختلط۔ اختلاط (افتعال) سے ہے الخلط (باب نصر) کے معنی دو یا دو سے زیادہ چیزوں کے اجزاء کو جمع کرنے اور ملا دینے کے ہیں۔ آیۂ ہذا فاختلط بہ نبات الارض پھر اس (پانی ) کے ساتھ سبزہ مل کر نکلا۔ دوسری جگہ قرآن مجید میں آیا ہے خلطوا عملا صالحا واخر سیئا۔ (9:102) انہوں نے اچھے اور برے عملوں کو ملا جلا دیا۔ ھشیما۔ صفت مشبہ منصوب بمعنی اسم مفعول۔ شکستہ۔ ریزہ۔ ریزہ۔ بھوسہ۔ خشک بوسیدہ گھاس۔ ھشم (باب ضرب) مصدر بمعنی ہڈی ۔ سوکھی روٹی۔ ہر خشک چیز کو ریزہ ریزہ کرنا۔ کسی کی عزت و تعظیم کرنا (باب تفعیل) سے جاہ وہشم۔ تعظیم و تکریم۔ تذروہ۔ ذرو مصدر (باب نصر) وہ اس کو بلند اڑاتی ہے۔ مضارع واحد مؤنث غائب (ہوئیں) جسے اڑائے پھریں۔ مقتدرا۔ اسم فاعل واحد مذکر۔ منصوب بوجہ خبر کان۔ اقتدار (افتعال) مصدر۔ با اقتدار ہر طرح کی قدرت والا۔ کامل القدرت
Top