Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 47
وَ یَوْمَ نُسَیِّرُ الْجِبَالَ وَ تَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً١ۙ وَّ حَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًاۚ
وَيَوْمَ : اور جس دن نُسَيِّرُ : ہم چلائیں گے الْجِبَالَ : پہار وَتَرَى : اور تو دیکھے گا الْاَرْضَ : زمین بَارِزَةً : کھلی ہوئی (صاف میدن) وَّحَشَرْنٰهُمْ : اور ہم انہیں جمع کرلیں گے فَلَمْ نُغَادِرْ : پھر نہ چھوڑیں گے ہم مِنْهُمْ : ان سے اَحَدًا : کس کو
اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تم زمین کو صاف میدان دیکھو گے اور ان (لوگوں کو) ہم جمع کرلیں گے تو ان میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے
(18:47) یوم۔ منصوب ہے بوجہ اپنے فعل کے جو اس سے قبل محذوف ہے۔ ای اذکر یوم اور یاد کرو وہ دن۔۔ نسیر۔ مضارع جمع متکلم۔ تسییر (تفعیل) مصدر۔ ہم چلائیں گے۔ تسییر۔ کسی کو مجبور کر کے چلانا کہ چلنے والے کو چلنے کی قدرت ہی نہ ہو وہ صاحب ارادہ ہو جیسے پہاڑوں کو چلانا۔ یا کسی ایسے کو چلنے کا حکم دینا کہ چلنے والا حکم کو مان کر خود چلے اور چلنے کی اس کو قدرت بھی ہو جیسے آدمی کو چلانا۔ اول تسییر تسخیری ہے دوسری اختیاری ۔ آیت میں تسخیری تسییر مراد ہے۔ بارزۃ۔ برز یبرز۔ (نصر) بروز سے اسم فاعل واحد مؤنث۔ کھلی ہوئی۔ یعنی کھلا میدان۔ حشرنہم۔ حشرنا۔ ماضی جمع متکلم ۔ ماضی بمعنی مستقبل ہم اکٹھا کریں گے۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب جو تمام مردوں کے لئے ہے۔ یعنی ہم تمام مردوں کو اکٹھا کردیں گے۔ لم نغادر۔ مضارع نفی حجد بلم۔ صیغہ جمع متکلم ۔ مجزوم بوجہ لم۔ غادر یغادر مغادرۃ۔ مفاعلۃ۔ ہم نہیں چھوڑیں گے۔ غدر بےوفائی۔ غدارسخت بےوفا۔
Top