Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 52
وَ یَوْمَ یَقُوْلُ نَادُوْا شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهُمْ وَ جَعَلْنَا بَیْنَهُمْ مَّوْبِقًا
وَيَوْمَ : اور جس دن يَقُوْلُ : وہ فرمائے گا نَادُوْا : بلاؤ شُرَكَآءِيَ : میرے شریک (جمع) الَّذِيْنَ : اور وہ جنہیں زَعَمْتُمْ : تم نے گمان کیا فَدَعَوْهُمْ : پس وہ انہیں پکاریں گے فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا : تو وہ جواب نہ دیں گے لَهُمْ : انہیں وَجَعَلْنَا : اور ہم بنادیں گے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان مَّوْبِقًا : ہلاکت کی جگہ
اور جس دن خدا فرمائے گا کہ (اب) میرے شریکوں کو جن کی نسبت تم گمان (الوہیت) رکھتے تھے بلاؤ تو وہ ان کو بلائیں گے مگر وہ انکو کچھ جواب نہ دینگے اور ہم ان کے بیچ میں ایک ہلاکت کی جگہ بنادیں گے
(18:52) یوم۔ ای اذکر یوم۔ یقول۔ ای یقول اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ نادوا۔ امر۔ جمع مذکر حاضر۔ نداء مصدر۔ (مفاعلہ) ن۔ دی مادہ۔ تم پکارو۔ تم بلائو۔ زعمتم۔ ای زعمتم انہم شرکائی یا نادوا الذین زعمتم شرکائی۔ جن کو تم میرے شریک خیال کرتے تھے۔ فدعوہم۔ پس وہ انہیں پکاریں گے۔ ضمیر فاعل جمع مذکر غائب مشرکین وکافرین کے لئے ہے۔ اور ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب شرکاء کے لئے ہے۔ موبقا۔ وبق یبق (ضرب) وبق یبق (سمع) وبوق موبق۔ وبوق ہلاک ہونا۔ موبق ہلاکت کی جگہ۔ قید خانہ۔ دوچیزوں کے درمیان حائل ہونے والی چیز۔ یہاں مراد جہنم کا خاص درجہ ہے۔ وجعلنا بینہم موبقا۔ اور ہم مشرکوں اور ان کے باطل معبودوں کے درمیان ایک آڑ حائل کردیں گے (آڑ سے یہاں مراد جہنم ہے) اور جگہ قرآن مجید میں ہے اویوبقہن بما کسبوا (42 : 34) یا ان کے اعمال کے سبب ان کو تباہ کر دے۔ مواقعوھا۔ مواقعو۔ مضاف ھا مضاف الیہ۔ مواقعو اصل میں مواقعون تھا۔ اضافت کی وجہ سے نون ساقط ہوگیا۔ مواقعۃ (مفاعلۃ) مصدر۔ گرنے والے۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب النار کے لئے ہے۔ (وہ خیال کریں گے کہ) وہ اس (آگ ) میں گرنے والے ہیں۔ مصرفا۔ اسم ظرف۔ صرف یصرف (ضرب) کسی چیز کو ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف لوٹا دینا۔ یا ایک چیز کو دوسری چیز سے بدل دینا۔ مصرف۔ لوٹنے کی جگہ، بچنے کا راستہ، نجات کی جگہ۔ اس سے باب تفعیل سے تصریف بھی بمعنی صرف کے ہے لیکن اس میں تکثیر کے معنی پائے جاتے ہیں۔ مثلاً وتصریف الریاح (2: 164) ہوائوں کے رخ کو ایک طرف سے دوسری طرف پھیر دینا۔ اور وصرفنا الایات (46:127) اور آیات کو ہم نے لوٹا لوٹا کر بیان کردیا۔ ولقد صرفنا فی ھذا القران من کل مثل۔ ای ولقد صرفنا من کل مثل للناس فی ھذا القران۔ ہم نے لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہر قسم کی مثالیں طرح طرح سے بیان کی ہیں۔ جدلا۔ باب سمع سے مصدر ہے جس کے معنی سخت جھگڑنے کے ہیں۔ جدل اسم بھی ہے سخت جھگڑا۔ باب مفاعلۃ سے بمعنی جھگڑنا۔ بحث کرنا جس میں فریقین ایک دوسرے پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ قرآن مجید میں آیا ہے وجادلہم بالتیھی احسن۔ (16:25) اور بہت ہی اچھے طریق سے ان سے مناظرہ کرو۔ اور الذین یجادلون فی ایت اللہ (40:35) جو لوگ خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ آیت ہذا میں الانسان سے مراد نافرمان اور سرکش انسان ہے۔ اکثر۔ بہت زیادہ۔ افعل التفضیل کا صیغہ ہے۔ یعنی دوسری چیزوں سے ای ان جدل الانسان اکثر من جدل کل شیئ۔ یعنی انسان ہر چیز سے بڑھ کر جھگڑالو ہے۔
Top