Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 60
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِفَتٰىهُ لَاۤ اَبْرَحُ حَتّٰۤى اَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَیْنِ اَوْ اَمْضِیَ حُقُبًا
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا مُوْسٰي : موسیٰ لِفَتٰىهُ : اپنے جوان (شاگرد) سے لَآ اَبْرَحُ : میں نہ ہٹوں گا حَتّٰى : یہانتک اَبْلُغَ : میں پہنچ جاؤ مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ : دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ اَوْ : یا اَمْضِيَ : چلتا رہوں گا حُقُبًا : مدت دراز
اور جب موسیٰ نے اپنے شاگرد سے کہا کہ جب تک دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ نہ پہنچ جاؤں ہٹنے کا نہیں خواہ برسوں چلتا رہوں
(18:60) فتہ۔ مضاف مضاف الیہ ۔ اس کا نوجوان ۔ اس کا خادم ۔ فتی کے معنی نوجوان کے ہیں مجازا غلام یا خادم کو بھی کہتے ہیں۔ لا ابرح۔ برح یبرح (سمع) براح وبرح مصدر۔۔ المکان او من المکان کسی جگہ سے ہٹنا۔ رکنا۔ زائل ہونا۔ لا ابرح ۔ مضارع منفی واحد متکلم۔ افعال ناقصہ میں سے ہے ما برح غنیا۔ وہ دولت مند رہا ۔ وہ اب تک دولت مند ہے۔ لا ابرح افعل ذلک۔ میں یہ کام برابر کرتا رہوں گا۔ لا ابرح حتی ابلغ میں برابر چلتا رہوں گا تا آنکہ پہنث جائوں۔ امضی حقبا۔ مضارع واحد متکلم مضی مصدر۔ ( باب نصر، ضرب) میں چلتا جائوں گا۔ اس کا عطف ابلغ پر ہے۔ حقبا۔ حقب زمانے کو کہتے ہیں۔ اس کی جمع احقاب ہے۔ لبثین فیھا احقابا (78:23) اس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے۔ او امضی حقبا۔ یا میں مدتوں چلتا رہوں گا۔
Top