Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 204
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّعْجِبُكَ قَوْلُهٗ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ یُشْهِدُ اللّٰهَ عَلٰى مَا فِیْ قَلْبِهٖ١ۙ وَ هُوَ اَلَدُّ الْخِصَامِ
وَمِنَ : اور سے النَّاسِ : لوگ مَن : جو يُّعْجِبُكَ : تمہیں بھلی معلو ہوتی ہے قَوْلُهٗ : اس کی بات فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَيُشْهِدُ : اور وہ گواہ بناتا ہے اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر مَا : جو فِيْ قَلْبِهٖ : اس کے دل میں وَھُوَ : حالانکہ وہ اَلَدُّ : سخت الْخِصَامِ : جھگڑالو
اور کوئی شخص تو ایسا ہے جس کی گفتگو دنیا کی زندگی میں تم کو دلکش معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنے مافی الضمیر پر خدا کو گواہ بناتا ہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے
(2:204) ومن الناس من یعجبک قولہ۔ واؤ عاطفہ ہے اس جملہ کا عطف جملہ فمن الناس من یقول ۔۔ (آیہ 200) پر ہے۔ آیہ 200 میں ذکر تھا کہ بعض ایسے بھی ہیں کہ جو حج کے ایام اور ایسے مواضع میں صرف دنیا خدا تعالیٰ سے مانگتے ہیں کس لئے کہ آخرت اور وہاں کی نعمتوں کا ان کو یقین ہی نہیں۔ اور بعض ایسے بھی ہیں کہ دنیا و آخرت دونوں کا سوال کرتے ہیں۔ اب یہاں ان دونوں گروہوں کی تشریح ہے۔ من تبعیضیہ ہے اور من موصولہ۔ یعجبک۔ مضارع کا صیغہ واحد مذکر غائب ۔ اعجاب (افعال) مصدر ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر تجھ کو بھلا لگتا ہے۔ تجھ کو پسند آتا ہے۔ فی الحیوۃ الدنیا۔ متعلق قول سے ہے۔ ای فی امور الدنیا و اسباب المعاش یعنی اس کی گفتگو بابت امور دینا و اسباب مواش۔ مطلب یہ ہے کہ دنیاوی امور کے متعلق یا اس کی غرض سے اظہار دعوی محبت اور آپ سے اظہار اسلام وہ ایسے فصیح اور شیریں کلام میں کرتا ہے جو آپ کو متاثر کرتا ہے۔ یشھد اللہ۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ اشھاد (افعال) مصدر اللہ۔ مفعول ۔ وہ اللہ کو گواہ بناتا ہے۔ یعنی اللہ کی قسمیں کھا کر کہتا ہے کہ جو کچھ اس کے دل میں ہے وہ اس کی زبان کے مطابق ہے۔ وھو الذ الخصام ۔ جملہ حالیہ الد۔ سخت جھگڑا لو۔ لدیلد (باب نصر) افعل التفضیل کا صیغہ لد مصدر خصام۔ خضم کی جمع جیسے بحار۔ بحر یا صیعاب صعب کی جمع ہے۔ خضم جھگڑنے والا۔ الد الخصام جھگڑا کرنے والوں میں سب سے زیادہ جھگڑالو۔ بہت بڑا جھگڑالو۔ خصام مصدر بھی ہوسکتا ہے اس صورت میں الد الخصام بمعنی شدید الخصومۃ ہوگا۔
Top