Anwar-ul-Bayan - An-Noor : 41
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍ١ؕ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ يُسَبِّحُ : پاکیزگی بیان کرتا ہے لَهٗ : اس کی مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین وَالطَّيْرُ : اور پرندے صٰٓفّٰتٍ : پر پھیلائے ہوئے كُلٌّ : ہر ایک قَدْ عَلِمَ : جان لی صَلَاتَهٗ : اپنی دعا وَتَسْبِيْحَهٗ : اور اپنی تسبیح وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جانتا ہے بِمَا : وہ جو يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کی تسبیح کرتے ہیں اور پر پھیلائے ہوئے جانور بھی اور اور سب اپنی نماز اور تسبیح کے طریقے سے واقف ہیں اور جو کچھ وہ کرتے ہیں (سب) خدا کو معلوم ہے
(24:41) والطیر۔ معطوف ہے اس کا عطف من پر ہے۔ طیر۔ طائر کی جمع ہے۔ جیسے صحب جمع صاحب کی اور رکب راکب کی جمع ہے۔ طیر کی جمع طیور آتی ہے۔ بعض کے نزدیک طیر واحد اور جمع دونوں کے لئے مستعمل ہے۔ صفت۔ صف بستہ۔ پرا باندھے۔ پرا باندھے۔ اسم فاعل کا صیغہ جمع مؤنث۔ صافۃ واحد۔ صفتحال ہے الطیر کا۔ صفت صفت بستہ۔ کئی جگہ قرآن مجید میں آیا ہے۔ مثلاً ثم ائتوا صفا۔ (20:46) پھر قطار باندھ کر آئو۔ یا والصافات صفاء (37:1) قسم ہے صف بستہ جماعتوں کی۔ صف یصف (باب نصر) صف وصف پرواز کے دوران پرندے کا پروں کو پھیلانا۔ (الفرائد الدریہ) صفت۔ ای صافات اجتنحھا۔ اپنے پروں کو پھیلانے والے۔ اسی معنی میں اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے اولم یروا الی الطیر فوقہم صفت ویقبضن (67:19) کیا وہ نہیں دیکھتے اپنے اوپر پر وندون کو کہ پر پھیلائے ہوئے ہیں اور سمیٹ بھی لیتے ہیں۔ کل۔ ای کل واحد منہم۔ علم کی ضمیر فاعل کل کی طرف راجع ہے اور اسی طرح صلاتہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع بھی کل ہے۔
Top