Anwar-ul-Bayan - An-Noor : 60
وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا یَرْجُوْنَ نِكَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْهِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَهُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجٰتٍۭ بِزِیْنَةٍ١ؕ وَ اَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَالْقَوَاعِدُ : اور خانہ نشین بوڑھی مِنَ النِّسَآءِ : عورتوں میں سے الّٰتِيْ : وہ جو لَا يَرْجُوْنَ : آرزو نہیں رکھتی ہیں نِكَاحًا : نکاح فَلَيْسَ : تو نہیں عَلَيْهِنَّ : ان پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ يَّضَعْنَ : کہ وہ اتار رکھیں ثِيَابَهُنَّ : اپنے کپڑے غَيْرَ مُتَبَرِّجٰتٍ : نہ ظاہر کرتے ہوئے بِزِيْنَةٍ : زینت کو وَاَنْ : اور اگر يَّسْتَعْفِفْنَ : وہ بچیں خَيْرٌ : بہتر لَّهُنَّ : ان کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور بڑی عمر کی عورتیں جن کو نکاح کی توقع نہیں رہی اور وہ دوپٹے اتار کر سر ننگا کرلیا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ اپنی زینت کی چیزیں نہ ظاہر کریں اور اگر اس سے بھی بچیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے اور خدا سنتا جانتا ہے
(24:60) القواعد۔ القاعد کی جمع ہے بمعنی وہ عمر رسیدہ عورتیں جو نکاح۔ حمل اور حیض کے قابل نہ رہی ہوں اور ان کی خواہش نفسانی بالکل ختم ہوچکی ہو۔ القاعد میں تاء تانیث کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ مرد سے اشتباہ ہی نہیں ہوتا۔ اسی طرح حوامل کی واحد حامل ہے حاملۃ نہیں ہے۔ بیضاوی نے القواعد کے معنی کئے ہیں اللاقی قعدن عن الحیض والحمل۔ جو حیض وحمل ترک کرچکی ہوں (بوجہ بڑھاپے کے ) الخازن میں ہے اللاتی قعدن عن الحیض والولد (جو بڑھاپے کی وجہ سے) حیض کو اور جننے کو ختم کرچکی ہوں۔ قعدہ قیام کی ضد ہے ۔ المقعد۔ بیٹھنے کی جگہ۔ قاعدین بیٹھنے والے۔ جیسے فضل اللہ المجاھدین باموالہم وانفسہم علی القعدین درجۃ (4:95) خدا نے مال اور جان سے جہاد کرنے والوں پر درجے میں فضیلت بخشی ہے۔ القاعدۃ جس کی جمع بھی القواعد ہے عمارت کی بنیاد کو کہتے ہیں۔ لا یرجون۔ مضارع منفی جمع مذکر غائب۔ وہ امید نہیں رکھتی ہیں۔ وہ آرزو نہیں رکھتی ہیں۔ رجاء مصدر۔ نکاحا۔ مصدر بمعنی ازدواج۔ لا یرجون نکاحا۔ جن کو خواہش نہ ہو نکاح کرنے کی (بڑھاپے کی وجہ سے) ۔ ان یضعن۔ یضعن مضارع جمع مؤنث غائب وضع مصدر (باب فتح) کہ وہ اتار دیں (ملاحظہ ہو آیت نمبر 58 مذکورۃ الصدر) ۔ متبرجت۔ اسم فاعل جمع مؤنث متبرجۃ واحد۔ تبرج مصدر (تفعل) مردوں کو اپنا بنائو سنگھار دکھانے والی عورتیں۔ برج سے مشتق ہے جس کے معنی قصر کے ہیں۔ اسی مناسبت سے ستاروں کی مخصوص منازل کو بروج کہا گیا ہے جیسے والسماء ذات البروج (85:1) قسم ہے آسمان کی جس میں برج ہیں۔ ثوب مبرج۔ اس کپڑے کو کہتے ہیں کہ جس میں برجوں کی تصویریں بنی ہوئی ہوں۔ پھر اس میں معنی حسن کے اعتبار کرکے تبرجت المرأۃ کا محاورہ استعمال کرتے ہیں یعنی عورت نے مزین کپڑے کی طرح آرائش کا اظہار کیا۔ التبرح ھو ان تظھر المراۃ من محاسنھا ما یجب علیھا ان تسترہ۔ عورت کا اپنے محاسن کا اظہار کرنا جن کا چھپانا اس پر واجب ہے۔ بزینۃ۔ با تعدیہ کے لئے ہے اور زینت سے یہاں مراد الزینۃ الخفیۃ ہے یعنی خفیہ محاسن۔ غیر متبرجت بزینۃ حال ہے جملہ ماقبل سے۔ ان یستعففن۔ مضارع جمع مؤنث غائب۔ استعفاف مصدر (استفعال) سے۔ ان کی وجہ سے مصدر کے معنی میں مستعمل ہے یعنی ان کا بچا رہنا۔ (یعنی کپڑے نہ اتارنا اور پردہ رکھنا) عف عفاف عفافۃ، عفۃ۔ حرام سے بچے رہنا۔ پاکدامن ہونا۔ ان یستعففن مبتدا ہے اور خیرلہن اس کی خبر۔ اور اگر وہ (اس سے بھی بچی رہیں (یعنی رعایت کی حالتوں میں بھی پردہ قائم رکھیں) تو یہ ان کے لئے بہت بہتر ہے۔
Top