Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 4
اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ اَنْ یَّسْبِقُوْنَا١ؕ سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ
اَمْ حَسِبَ : کیا گمان الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْمَلُوْنَ : کرتے ہیں السَّيِّاٰتِ : برے کام اَنْ : کہ يَّسْبِقُوْنَا : وہ ہم سے باہر بچ نکلیں گے سَآءَ : برا ہے مَا يَحْكُمُوْنَ : جو وہ فیصلہ کر رہے ہیں
کیا وہ لوگ جو برے کام کرتے ہیں یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ ہمارے قابو سے نکل جائیں گے ؟ جو یہ خیال کرتے ہیں برا ہے
(29:4) ام۔ یہاں ہمزہ کے معادل کے طور پر آیا ہے جیسے احسب الناس میں اور استفہام انکاری کے معنی دیتا ہے گویا حق سبحانہ و تعالیٰ مومنوں کو یہ منوانا چاہتا ہے کہ وہ آزمائش اور امتحان سے ضرور گزارے جائیں گے۔ اور کافرین کو یہ ذہن نشین کرانا چاہتا ہے کہ ارتکاب سیئات کے بعد وہ اللہ کے انتقام سے بچ کر نہیں کل سکیں گے۔ یسبقونا مضارع منصوب بوجہ عمل ان جمع مذکر غائب سبق یسبق (ضرب) سبق مصدر۔ سبقت لے جانا ۔ آگے نکل جانا۔ نا ضمیر جمع متکلم ان یسبقونا کہ وہ ہم سے آگے نکل جائیں گے۔ ہم سے (بچ کر) نکل جائیں گے۔ ساء برا ہے۔ ساء یسوء سوء (نصر) سے ۔ فعل ذم سے بھی بئس۔ ما یحکمون ۔ میں ھا موصولہ ہے۔ اور یحکمون صلۃ عائد محذوف ای حکمھم ھذا۔ ہے جو ساء کا فاعل ہے۔ بڑا غلط ہے وہ فیصلہ جو وہ کر رہے ہیں۔
Top