Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 34
وَ جَعَلْنَا فِیْهَا جَنّٰتٍ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّ اَعْنَابٍ وَّ فَجَّرْنَا فِیْهَا مِنَ الْعُیُوْنِۙ
وَجَعَلْنَا : اور بنائے ہم نے فِيْهَا : اس میں جَنّٰتٍ : باغات مِّنْ : سے ۔ کے نَّخِيْلٍ : کھجور وَّاَعْنَابٍ : اور انگور وَّفَجَّرْنَا : اور جاری کیے ہم نے فِيْهَا : اس میں مِنَ : سے الْعُيُوْنِ : چشمے
اور اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کئے اور اس میں چشمے جاری کر دئیے
(36:34) فیھا ای فی الارض۔ زمین میں۔ نخیل۔ نخیل ونخل اسم جنس ہے کھجور کے درخت یا کھجوریں۔ درختوں کے معنی میں قرآن مجید میں ہے کانہم اعجاز نخل خاویۃ (66:7) جیسے کھجوروں کے کھوکھلے تنے۔ اور کھجوروں کے معنی میں فیھما فکھۃ ونخل ورمان۔ (55:68) ان میں میوے۔ کھجوریں اور انار ہیں۔ نخل کی جمع نخیل ہے جیسے عبد کی جمع عبید ہے۔ اعناب عنب کی جمع ہے بمعنی انگور۔ فجرنا ماضی جمع متکلم تفجیر (تفعیل) مصدر ای شققنا۔ ہم نے پھاڑا ہم نے پھاڑ کر بہایا۔ فیھا۔ ای فی الارض اوفی جنت۔ زمین میں یا باغات میں۔ من العیون۔ من کی مندرجہ ذیل صورتیں ہیں :۔ (1) من ابتدائیہ ہے ای فجرنا من المنابع ما ینتفع بہ من المائ۔ یعنی منبعوں سے (چشموں) سے نفع بخش پانی بہایا۔ (2) من زائدہ ہے۔ ای فجرنا فیھا العیون جب کہ عیون فجرنا کا مفعول ہے اس میں ہم نے چشمے جاری کئے ۔ (3) من بیانیہ ہے اس میں ہم نے چشمے جاری کر دئیے۔ (4) من تبعیضیہ ہے ہم نے اس میں کچھ چشمے جاری کئے۔
Top