Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 40
لَا الشَّمْسُ یَنْۢبَغِیْ لَهَاۤ اَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَ لَا الَّیْلُ سَابِقُ النَّهَارِ١ؕ وَ كُلٌّ فِیْ فَلَكٍ یَّسْبَحُوْنَ
لَا : نہ الشَّمْسُ : سورج يَنْۢبَغِيْ : لائق (مجال) لَهَآ : اس کے لیے اَنْ : کہ تُدْرِكَ : جاپکڑے وہ الْقَمَرَ : چاند وَلَا : اور نہ الَّيْلُ : رات سَابِقُ : پہلے آسکے النَّهَارِ ۭ : دن وَكُلٌّ : اور سب فِيْ فَلَكٍ : دائرہ میں يَّسْبَحُوْنَ : تیرے (گردش کرتے) ہیں
نہ تو سورج ہی سے ہوسکتا ہے کہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے آسکتی ہے اور سب اپنے اپنے دائرے میں تیر رہے ہیں
(36:40) لا ینبغی مضارع واحد مذکر غائب انبغاء مصدر (انفعال) ینبغی ان یکون کذا کا محاورہ دو طرح استعمال ہوتا ہے۔ (1) اس شے کے متعلق جو کسی فعل کے لئے مسخر ہو۔ جیسے النار ینبغی لھا ان تحرق الثوب یعنی کپڑے کو جلا ڈالنا آگ کا خاصہ ہے۔ انہی معنی پر محمول یہ آیۃ شریفہ ہے۔ وما علمنہ الشعر وما ینبغی لہ۔ (36:69) اور ہم نے ان کو شعر گوئی نہیں سکھائی اور نہ ہی ان کی فطرت میں یہ خاصہ ہے۔ اور انہی معنی میں آیۃ ہذا ہے لا الشمس ینبغی لھا ان تدرک القمر۔ سورج کی مجال نہیں کہ چاند کو جا پکڑے (یہ خاصیت اس میں ودیعت ہی نہیں کی گئی) ۔ (2) یہ کہ وہ اس شے کا اہل ہے یعنی اس کے لئے ایسا کرنا مناسب اور زیبا ہے جیسے فلان ینبغی ان یعطی لکرمہ۔ فلاں کے لئے اپنے کرم کی وجہ سے بخشش کرنا زیبا ہے۔ اس معنی میں یہ آیہ شریفہ ہے وھب لی ملکا لا ینبغی لاحد من بعدی (38:35) اور مجھ کو ایسی بادشاہی عطا کر کہ میرے بعد وہ کسی کو میسر نہ ہو۔ سابق۔ اسم فاعل واحد مذکر۔ سبق (باب ضرب ونصر) مصدر۔ آگے بڑھنے والا مضاف النھار (دن) مضاف الیہ۔ سابق النھار ، دن سے آگے بڑھ جانے والا۔ یعنی نہ رات دن سے آگے نکل جانے والی ہے۔ مراد یہ ہے کہ دن اور رات ایک دوسرے کے آگے پیچھے مقررہ نظام کے تحت چل رہے ہیں کسی کی مجال نہیں کہ اس نظام سے انحراف کرے۔ کل۔ ای کل واحد من الشمس والقمر یعنی سورج اور چاند میں سے ہر ایک۔ تنوین مضاف الیہ کے عوض میں لائی گئی ہے فلک۔ ستاروں کا مدار۔ وہ بیضوی، صوری راہ جس پر اجرام فلکی گردش کرتے ہیں الفضاء یدور فیہ النجم والکواکب۔ الفلک کے معنی کشتی کے ہیں ستاروں کا مدار کشتی نما ہونے کی وجہ سے فلک کہلاتا ہے فلک کی جمع فلائک ہے اور فلک کی جمع افلاک ہے۔ اس سے فلکی علم نجوم کے ماہر کو کہیں گے اور علم الافلاک علم نجوم کو۔ فلک یفلک فلکا وافلاکا۔ (لڑکی کا) گول پستان والی ہونا۔ اسی سے الفلک بمعنی التل المستدیر من الرمل ریت کا گول ٹیلہ ہے پھر اسی رعایت سے اجرام فلکی کا مدار گول نما ہونے کی وجہ سے الفلک ہوا۔ یسبحون۔ مضارع جمع مذکر غائب سبح (باب فتح) مصدر۔ وہ تیرتے ہیں۔ وہ تیز اور ہموار رفتار سے چلتے ہیں۔ السبح کے اصل معنی پانی یا ہوا میں تیز رفتاری سے گذر جانے کے ہیں۔ استعارۃ یہ لفظ فلک میں نجوم کی گردش اور تیز رفتاری کے لئے استعمال ہونے لگا ہے۔ کل فی فلک یسبحون (سب (سورج، چاند و دیگر اجرام فلکی) اپنے اپنے مدار میں تیزی کے ساتھ چل رہے ہیں۔
Top