Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 47
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ١ۙ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنُطْعِمُ مَنْ لَّوْ یَشَآءُ اللّٰهُ اَطْعَمَهٗۤ١ۖۗ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمْ : ان سے اَنْفِقُوْا : خرچ کرو تم مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ : تمہیں دیا اللّٰهُ ۙ : اللہ قَالَ : کہتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ان لوگوں سے جو ایمان لائے (مومن) اَنُطْعِمُ : کیا ہم کھلائیں مَنْ : (اس کو) جسے لَّوْ يَشَآءُ اللّٰهُ : اگر اللہ چاہتا اَطْعَمَهٗٓ ڰ : اسے کھانے کو دیتا اِنْ : نہیں اَنْتُمْ : تم اِلَّا : مگر۔ صرف فِيْ : میں ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق تم کو خدا نے دیا ہے اس میں سے خرچ کرو تو کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ بھلا ہم ان لوگوں کو کھانا کھلائیں جن کو اگر خدا چاہتا تو خود کھلا دیتا تم تو صریح غلطی میں ہو
(36:47) انطعم میں الف ہمزہ استفہامیہ ہے نطعم مضارع کا صیغہ جمع متکلم ہے کیا ہم کھلائیں ۔ کیا ہم کھانے کو دیں۔ من موصولہ ہے بمعنی الذی۔ لو یشاء اللہ۔ جملہ شرطیہ ہے اطعمہ جواب شرط۔ جس کو اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو خود کھلا دیتا۔ ان انتم الا فی ضلل مبین۔ ان نافیہ الا حرف شرط۔ ضلل مبین موصوف وصفت کھلی گمراہی۔ تم تو صریح گمراہی میں پڑے ہوئے ہو۔ یہ جملہ بھی کافروں کے قول کا تتمہ ہے۔ اگرچہ بعض نے اسے اللہ کی طرف سے کافروں کی بات کا جواب کہا ہے لیکن سیاق وسباق سے قول اول ہی زیادہ صحیح ہے !
Top