Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 54
فَالْیَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا وَّ لَا تُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
فَالْيَوْمَ : پس آج لَا تُظْلَمُ : نہ ظلم کیا جائے گا نَفْسٌ : کسی شخص شَيْئًا : کچھ وَّلَا تُجْزَوْنَ : اور نہ تم بدلہ پاؤ گے اِلَّا : مگر ۔ بس مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : جو تم کرتے تھے
اس روز کسی شخص پر کچھ بھی ظلم نہیں کیا جائے گا اور تم کو بدلا ویسا ہی ملے گا جیسے تم کام کرتے تھے
(36:54) فالیوم سے مراد یوم قیامت ہے منصوب بوجہ الظرف یا مفعول فیہ ہونے کے۔ شیئا۔ شاء یشائ۔ شیء ومشیئۃ ومشاء ۃ (باب فتح) مصدر۔ ارادہ کرنا۔ چاہنا۔ شیء چیز ۔ کچھ ۔ جو چیز جانی پہچانی جائے اور اس کی خبر دی جاسکے شیء کہلاتی ہے اس کی جمع اشیاء ہے نصب بوجہ مصدر کے ہے۔ لا تجزون مضارع منفی مجہول جمع مذکر حاضر۔ جزاء (باب ضرب) مصدر تم جزا دئیے جائو گے۔ تم بدلہ دئیے جائو گے۔ تمہیں بدلہ ملے گا۔ ما۔ موصولہ ہے بطور مضاف الیہ ہے جس کا مضاف محذوف ہے اور مضاف الیہ ہی قائم مقام مضاف کے ہے۔ ای الاجزاء ما کنتم تعملونہ فی الدنیا علی الاستمرار۔ یعنی سوائے اس عمل کے بدلہ کے جو تم دنیا میں کرتے رہے تھے۔ کنتم تعلمون ماضی استمراری کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے۔ یہ بات ہے جو روز قیامت اللہ کی طرف سے ہر نفس کو کہی جائے گی۔
Top