Anwar-ul-Bayan - Yaseen : 67
وَ لَوْ نَشَآءُ لَمَسَخْنٰهُمْ عَلٰى مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوْا مُضِیًّا وَّ لَا یَرْجِعُوْنَ۠   ۧ
وَلَوْ نَشَآءُ : اور اگر ہم چاہیں لَمَسَخْنٰهُمْ : ہم مسخ کردیں انہیں عَلٰي : پر۔ میں مَكَانَتِهِمْ : اور ان کی جگہیں فَمَا اسْتَطَاعُوْا : پھر نہ کرسکیں مُضِيًّا : چلنا وَّلَا يَرْجِعُوْنَ : اور نہ وہ لوٹیں
اور اگر ہم چاہیں تو ان کی جگہ پر ان کی صورتیں بدل دیں پھر وہاں سے نہ آگے جاسکیں اور نہ (پیچھے) لوٹ سکیں
(36:67) لمسخنہم : لام جواب شرط کے لئے ہے (لو کے جواب میں) مسخنا ماضی جمع متکلم مسخ (باب فتح) مصدر نا ضمیر جمع متکلم ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ ہم ان کی صورت بگاڑ دیں۔ یا ہم ان کی صورتیں بگاڑ دیتے ۔ ان کی صورتیں مسخ کردیتے۔ علی مکانتہم۔ علی حرف جار مکانتہم مضاف مضاف الیہ مل کر مجرور۔ ان کی جگہوں پر ہی۔ ان کے گھروں میں۔ جہاں کہیں بھی وہ ہوں۔ فما استطاعوا۔ الفاء للتعقیب استطاعوا ماضی منفی صیغہ جمع مذکر غائب۔ استطاعۃ (استفعال) مصدر۔ وہ نہ کرسکیں، ان سے نہ ہو سکے۔ وہ استطاعت نہ رکھیں ۔ مضیا۔ مضی یمضی کا مصدر ہے مضی یہ اصل میں مضوی تھا وائو ساکن اور یاء اکٹھے ہوئے وائو کو یاء میں بدلا اور یاء کو یاء میں مدغم کیا ضاد کے ضمہ کو تخفیف کے لئے اور یاء کی مناسبت کی وجہ سے کسرہ سے بدلا۔ مضی ہوگیا۔ استطاعوا کا مفعول بہ ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ مضی گذر جانا۔ گذرنا۔ ولا یرجعون۔ وائو عاطفہ ہے اور اس جملہ کا عطف مضیا پر ہے۔ فما استطاعوا ۔۔ لا یرجعون۔ ای فلم یقدروا علی ذھاب ولا مجیی او مضیا امامہم ولا یرجعون خلفہم یعنی وہ جانے آنے پر کوئی قدرت نہ رکھ سکیں یا نہ آگے جاسکیں اور نہ پیچھے مڑ سکیں۔ فائدہ : آیت ہذا و آیت سابقہ کا مطلب یہ ہے کہ عہد شکنی اور کفر کی وجہ سے یہ لوگ مستحق تو اسی بات کے تھے کہ ان کی بینائی ختم کردی جاتی اور ان کی شکلیں مسخ کردی جاتیں لیکن اللہ تعالیٰ کی عمومی رحمت سے دنیا میں ان کے ساتھ ایسا نہیں کیا اور اس کے باقتضا حکمت ان کو مہلت دے رکھی ہے۔
Top