Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 17
اِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللّٰهِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ فَاُولٰٓئِكَ یَتُوْبُ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں التَّوْبَةُ : توبہ قبول کرنا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر (اللہ کے ذمے) لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں السُّوْٓءَ : برائی بِجَهَالَةٍ : نادانی سے ثُمَّ : پھر يَتُوْبُوْنَ : توبہ کرتے ہیں مِنْ قَرِيْبٍ : جلدی سے فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ ہیں يَتُوْبُ : توبہ قبول کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ عَلَيْھِمْ : ان کی وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
خدا انہیں لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو نادانی سے بری حرکت کر بیٹھتے ہیں پھر جلد توبہ کرلیتے ہیں پس ایسے لوگوں پر خدا مہربانی کرتا ہے اور وہ سب کچھ جانتا (اور) حکمت والا ہے
(4:17) انما التوبۃ علی اللہ للذین۔ تحقیق اللہ تعالیٰ نے توبہ قبول کرنا اپنے ذمہ لے لیا ان لوگوں کے حق میں۔ التوبۃ۔ تاب۔ اس نے توبہ کی۔ وہ پھر آیا۔ گناہ سے وہ باز آیا۔ باب نصر سے اس نے قبول کیا۔ جب اس کا تعدیہ الیٰ کے ساتھ تو اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ اور انابت کے معنی ہوتے ہیں۔ جیسے فتوبوا الی بارئکم (2:54) پس چاہیے کہ توبہ کرو تم اپنے خالق کے حضور۔ اور جب علیٰ سے ہوتا ہے تو توبہ قبول کرنے کے معنی میں آتا ہے ۔ فتاب علیکم (2:54) پھر حق تعالیٰ نے تمہاری توبہ قبول کرلی۔ من قریب۔ جلدی ۔ شتاب۔
Top