Anwar-ul-Bayan - At-Talaaq : 8
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا وَ رُسُلِهٖ فَحَاسَبْنٰهَا حِسَابًا شَدِیْدًا١ۙ وَّ عَذَّبْنٰهَا عَذَابًا نُّكْرًا   ۧ
وَكَاَيِّنْ : اور کتنی ہی مِّنْ قَرْيَةٍ : بستیوں میں سے عَتَتْ : انہوں نے سرکشی کی عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا : اپنے رب کے حکم سے وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسولوں سے فَحَاسَبْنٰهَا : تو حساب لیا ہم نے اس سے حِسَابًا : حساب شَدِيْدًا : سخت وَّعَذَّبْنٰهَا : اور عذاب دیا ہم نے اس کو عَذَابًا نُّكْرًا : عذاب سخت
اور بہت سی بستیوں (کے رہنے والوں) نے اپنے پروردگار اور اس کے پیغمبروں کے احکام کی سرکشی کی تو ہم نے ان کو سخت حساب میں پکڑ لیا۔ اور ان پر (ایسا) عذاب نازل کیا جو نہ دیکھا تھا نہ سنا۔
(65:8) وکاین من قریۃ۔ واؤ عاطفہ۔ کاین بہت بکثرت۔ من تمیز بہت سی بستیاں ۔ (نیز ملاحظہ ہو 3:146) عتت : ماضی واحد مؤنث غائب۔ عتو (باب نصر) مصدر۔ ع ت و ، مادہ اس نے سرکشی کی۔ اس نے سرتابی کی۔ اس نے نافرمانی کی ۔ وہ سرتابی میں حد سے گزر گئی یہاں یہ مؤنث کا صیغہ جمع کے معنی میں بستیوں کے لئے آیا ہے۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ وعتوا عن امررتھم۔ (7:77) اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی۔ ربھا : مضاف مضاف الیہ ھا ضمیر واحد مؤنث غالب بستیوں کے لئے ہے۔ ورسلہ۔ اس کا عطف جملہ سابقہ پر ہے۔ ای وعتت عن امر رسلہ اور اس (خدا) کے رسول کے حکم سے (بھی) سرکشی کی۔ فحاسبنھا :تعلیل کی ہے ۔ بدیں وجہ۔ حاسبنا ماضی جمع متکلم مھاسبۃ (مفاعلۃ) مصدر۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب ، (بستیوں کے لئے ہے) ہم نے ان کا حساب لیا۔ ہم نے ان کا محاسبہ کیا۔ عذبنھا : عذبنا ماضی جمع متکلم تعذیب (تفعیل) مصدر۔ بمعنی عذاب دینا۔ ھا ضمیر مفعول واحد مؤنثغائب (بستیوں کے لئے) عذابا مفعول مطلق موصوف، نکرہ صفت ، سخت، شدید، اور ہم نے ان کو سخت سرادی۔
Top