Ashraf-ul-Hawashi - Al-Kahf : 24
اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ١٘ وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ اِذَا نَسِیْتَ وَ قُلْ عَسٰۤى اَنْ یَّهْدِیَنِ رَبِّیْ لِاَقْرَبَ مِنْ هٰذَا رَشَدًا
اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّشَآءَ : چاہے اللّٰهُ : اللہ وَاذْكُرْ : اور تو یاد کر رَّبَّكَ : اپنا رب اِذَا : جب نَسِيْتَ : تو بھول جائے وَقُلْ : اور کہہ عَسٰٓي : امید ہے اَنْ يَّهْدِيَنِ : کہ مجھے ہدایت دے رَبِّيْ : میرا رب لِاَقْرَبَ : بہت زیادہ قریب کی مِنْ هٰذَا : اس سے رَشَدًا : بھلائی
اور اگر تو (انشاء اللہ کہنا) بھول جائے تو (جب خیال آئے) اپنے مالک کی یاد کر (انشاء اللہ کہ دے3 اور کہہ دے مجھ کو امید ہے کہ میرا مالک اس سے بھی زیادہ ہدایت کی بات مجھ کو بتلائے4
3 مفسرین لکھتے ہیں کہ جب یہودیوں نے نبی ﷺ کا امتحان لینے کے لئے آپ سے اصحاب کہف کا قصہ دریافت کیا تو آپ نے فرمایا میں اسے کل بتادوں گا اور آپ نے انشاء اللہ نہیں فرمیا ا لیکن کافی دنوں تک وحی نہ آئی اور آپ کا وعدہ خلاف ہوگیا۔ اس پر آیت نازل ہوئی اور آپ کو ہر آئندہ کام میں انشاء اللہ کہنے کا حکم دیا گیا۔ (شوکانی)4 جس سے میری رسالت کا ثبوت ہو چناچہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت کو نہ صرف صحاب کہف کا قصہ بتایا بلکہ غیب کی بہت سی دوسری باتیں بھی بتائیں جن کے متعلق کسی کے پاس کوئی معلومات نہ تھی مقصد وہی ہے کہ اصحاب کہف کا قصہ کوئی اتنا زیادہ عجب نہیں ہے۔ (روح)
Top