Ashraf-ul-Hawashi - Al-Baqara : 219
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ١ؕ قُلْ فِیْهِمَاۤ اِثْمٌ كَبِیْرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ١٘ وَ اِثْمُهُمَاۤ اَكْبَرُ مِنْ نَّفْعِهِمَا١ؕ وَ یَسْئَلُوْنَكَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَ١ؕ۬ قُلِ الْعَفْوَ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَۙ
يَسْئَلُوْنَكَ : وہ پوچھتے ہیں آپ سے عَنِ : سے الْخَمْرِ : شراب وَالْمَيْسِرِ : اور جوا قُلْ : آپ کہ دیں فِيْهِمَآ : ان دونوں میں اِثْمٌ : گناہ كَبِيْرٌ : بڑا وَّمَنَافِعُ : اور فائدے لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَاِثْمُهُمَآ : اور ان دونوں کا گناہ اَكْبَرُ : بہت بڑا مِنْ : سے نَّفْعِهِمَا : ان کا فائدہ وَيَسْئَلُوْنَكَ : اور وہ پوچھتے ہیں آپ سے مَاذَا : کیا کچھ يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کریں قُلِ : آپ کہ دیں الْعَفْوَ : زائد از ضرورت كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ : واضح کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ لَكُمُ : تمہارے لیے الْاٰيٰتِ : احکام لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَفَكَّرُوْنَ : غور وفکر کرو
( اے پیمبر) مسلمان تجھ سے پوچھتے ہیں شراب پینا اور جوا کھیلنا کیسا ہے تو کہ ان دونوں چیزوں میں بڑا نقصان ہے اور کچھ فائدے بھی ہیں لوگوں کو مگر ان کا نقصان فائدے سے بڑھ کر ہے4 اور تجھ سے پوچھتے ہیں الہ کی راہ میں کتنا خرچ کریں تو کہہ جو بچ رہے5 اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنے حکم تم سے بیان کرتا ہے تاکہ تم دنیا اور آخرت میں غور کرو6
4 اس آیت میں گو شراب اور جوئے کی حرمت کی تصریح نہیں ہے مگر قطعی طور پر ان کی تحریم کے لیے تمہیدہ ضرور ہے۔ آخر کار سورت مائدہ آیت 9 ۔ 19) میں ان کو قطعی اور صاف طور پر " حرام کردیا گیا۔ (ابن کثیر) حدیث میں ہے : کل مسکر حرام (صحیحین) یعنی ہر نشہ آور چیز خمر ہے لہذا ہر نشہ آور شراب اس کے تحت حرام ہے خواہ وہ انگور سے کشید کی گئی ہو یا کسی اور چیز سے۔ اور احادیث میں شراب نوشی کی سخت مذمت آئی ہے اور پینے پلانے والوں کے علاوہ خریدو فروخت اور بنانے بنوانے اور حمالہ یعنی مزدوری کرنے والوں پر بھی لعنت کی گئی ہے۔ ابو داؤد) اور ایسے دسترخوان پر بیٹھنے سے بھی منع فرمایا جس پر شراب موجود ہو۔ (ترغیب) اور میسر قمار (جوئے) کو کہتے ہیں اور آجکل پانسے لاٹری اور سٹے وغیرہ کے نام کسے جو کاروبار ہو رہے ہیں سب قماری بازی کے شعبے ہیں اور علمائے سلف نے جوئے اور شطرنج کو بھی قمار میں شامل کیا ہے۔ (ترجمان وحیدی) سلسلئہ بیان دیکھئے سورت مائدہ آیت 90)5 عفو سے مراد وہ مال ہے جو اہل عیال اور لازمی ضروریات پر خرچ کرنے کے بعد بچہ رہے اور جس کے خرچ کرنے کے بعد انسان خود اتنا محتاج نہ ہوجائے کہ دوسروں سے سوال کرنے لگے۔ حدیث میں ہے بہتر صدقہ وہ ہے جو خوشحالی کے ساتھ ہو اور تم پہلے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرو (بخاری) یہ حکم زکوہ کے علاوہ نفلی صدقہ کا ہے اور حدیث میں ہے کہ مال میں زکوہ کے علا وہ بھی حق ہے (فتح القدیر)6 یعنی دنیا اور آخرت دونوں کی فکر رکھو مگر دنیا چند روزہ ہے اوآخرت ہمیشہ رہنے والی ہے لہذا بنیادی ضروریات کے بعد جو مال بچ رہے اس کا آخرت ہی کے لیے جمع کرنا بہتر ہے۔ کذافی حدیث۔ (ابن کثیر )
Top