Ashraf-ul-Hawashi - An-Noor : 59
وَ اِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَاْذِنُوْا كَمَا اسْتَاْذَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِذَا : اور جب بَلَغَ : پہنچیں الْاَطْفَالُ : لڑکے مِنْكُمُ : تم میں سے الْحُلُمَ : (حد) شعور کو فَلْيَسْتَاْذِنُوْا : پس چاہیے کہ وہ اجازت لیں كَمَا : جیسے اسْتَاْذَنَ : اجازت لیتے تھے الَّذِيْنَ : وہ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : اللہ واضح لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ : جاننے ولاا، حکمت والا
اور جب تمہارے لڑکے جوان ہوجائیں تو جس طرح وہ لوگ (ہر وقت) اجازت لیتے ہیں جو ان سے4 پہلے جوان ہوچکے ہیں یہ بھی اجازت لیا کریں یونہی اللہ تعالیٰ اپنے حکم تم سے کھول کر بیان کرتا ہے اور اللہ (سب) جانتا ہے حکمت والا
4 ۔ یا جس طرح وہ لوگ اجازت لیتے ہیں جن کا ذکر پہلے (آیت 27 میں) ہوچکا ہے۔ الغرض بلوغت کے بعد ہرحال میں اجازت لیکر آنا ضروری ہے۔ پھر ان تین اوقات کی تخصیص نہیں ہے۔ (ابن کثیر) عطا بن یسار ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے دریافت کیا۔ ” اے اللہ کے رسول ﷺ ! کیا میں اپنی ماں کے پاس بھی اجازت لے کر جایا کروں ؟ فرمایا : ” ہاں “ اس نے کہا۔ ” میں تو اس کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتا ہوں۔ “ فرمایا :” تب بھی اجازت لیکر جایا کرو۔ ماں کو برہنگی کی حالت میں دیکھنا چاہتے ہو ؟ “ اس نے جواب دیا۔ ” نہیں “۔ فرمایا تو اجازت لے کر جایا کرو۔ (شوکانی)
Top