Ashraf-ul-Hawashi - Al-Ankaboot : 20
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ بَدَاَ الْخَلْقَ ثُمَّ اللّٰهُ یُنْشِئُ النَّشْاَةَ الْاٰخِرَةَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌۚ
قُلْ : فرما دیں سِيْرُوْا : چلو پھرو تم فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ بَدَاَ : کیسے ابتدا کی الْخَلْقَ : پیدائش ثُمَّ : پھر اللّٰهُ : اللہ يُنْشِئُ : اٹھائے گا النَّشْاَةَ : اٹھان الْاٰخِرَةَ : آخری (دوسری) اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت رکھنے والا
اے پیغمبر لوگوں سے) کہہ دے (ذرا) زمین میں تو پھر اور دیکھو اللہ تعالیٰ نے پیدائش کو ینکر شوع کی پھر وہی اللہ تعالیٰ قیامت کے دن پچھلا اٹھان بھی اٹھائے گا آخری پیدائش بھی وہی کرے گا بیشک اللہ تعالیٰ سب کچھ کرسکتا ہے2
1 ۔ بلکہ دوبارہ پیدا کرنا ” نشات اولی “ سے زیادہ آسان ہے۔ جیسے فرمایا : وھو الذی یبداء الخلق ثم یعیدہ و ھو اھون علیہ۔ اور وہی ہے جو خلق کی ابتدا کرتا ہے اور پھر اس کا اعادہ کرتا ہے اور یہ اعادہ (دوبارہ پیدا کرنا) اس کے لئے آسان تر ہے۔ (روم :27) 2 ۔ مطلب یہ ہے کہ پہلی پیدائش کیا کم عجیب ہے جو باوجود اتنی کثرت کے اپنے رنگ و طبائع اور بولیوں کے اعتبار سے باہم مختلف ہے اور پھر آدمی کس طرح مختلف اطوار کے بعد پیدا ہوتا ہے تو جو پروردگار ایسے عجیب کام کرتا ہے۔ اس کے لئے کیا مشکل ہے کہ انسان کو دوبارہ پیدا کرسکے۔ (وحیدی بتصرف)
Top