Ashraf-ul-Hawashi - Yaseen : 37
وَ اٰیَةٌ لَّهُمُ الَّیْلُ١ۖۚ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَاِذَا هُمْ مُّظْلِمُوْنَۙ
وَاٰيَةٌ : اور ایک نشانی لَّهُمُ : ان کے لیے الَّيْلُ ښ : رات نَسْلَخُ : ہم کھینچتے ہیں مِنْهُ : اس سے النَّهَارَ : دن فَاِذَا : تو اچانک هُمْ : وہ مُّظْلِمُوْنَ : اندھیرے میں رہ جاتے ہیں
اور رات بھی ان کے لئے ہماری قدرت کی نشانی ہے ہم دن کو اس میں سو سونت لیتے ہیں پھر وہ ایک ہی ایکا اندھیرے میں آجاتے ہیں3
3 یہ اثبات حشر پر دوسری دلیل ہے یعنی جس ہستی کے قبضہ ٔ قدرت میں یہ انقلاب عظیم ہے وہ مردوں کو بھی دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔ ” سلخ “ کے اصل معنی جانور کی کھال کھینچنے کے ہیں یہاں رات کو دن سے ممیز کرنیکے لئے یہ لفظ بطور استعارہ استعمال ہوا ہے۔ دوسرے مقام پر اسی تبدیلی کو ” تکویر “ کے لفظ سے تعبیر فرمایا ہے۔ دیکھئے سورة زمر آیت 5( کبیر)
Top